پی ٹی ایم کے کچھ قوم پرست بیانات ریاست کی پالیسی کے متضاد ہوسکتے ہیں لیکن ایسی تنظیم جو تشدد میں ملوث نہیں، اس پر پابندی لگا کر کیا ہم دہشت گردی سے نمٹ سکتے ہیں؟
جنرل قمر جاوید باجوہ سے میری ملاقات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے ان سے صرف ایک ہی درخواست کی تھی کہ وہ عمران خان کی حکومت کو برطرف کردیں۔
ملکی تاریخ میں مرکزی سیاسی جماعتوں کو کالعدم قرار دیے جانے کی چند مثالیں موجود ہیں لیکن اس پابندی نے کبھی بھی پارٹی کی عوام میں حمایت اور مقبولیت کو ختم نہیں کیا۔
تمام تر معاملے میں سب سے زیادہ تشویش ناک الیکٹرانک میڈیا کا کردار ہے جسے ججز پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کیا گیا مگر انہوں نے گھٹنے ٹیکنے سے انکار کردیا۔
مغربی اتحادیوں اور عالمی برادری کی جانب سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کے مشورے سے صہیونی حکومت کے پیچھے ہٹنے کا امکان موجود نہیں جوکہ پہلے ہی تنازع کو وسیع کرنے کی کوشش میں ہے۔
اس سے عجیب و غریب صورتحال اور کیا ہوگی کہ خارجہ پالیسی کے امور کا ذمہ دار ایک ایسے شخص کو بنا دیا گیا ہے جو اکاؤنٹینسی کے پس منظر (جو بطور وزیرخزانہ ناکام بھی ہوچکے ہیں) سے تعلق رکھتا ہے۔
صرف معیشت نہیں بلکہ داخلی سلامتی سے متعلق مسائل بھی درپیش ہیں جن پر تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان وسیع تر قومی اتفاق رائے پیدا کرنے اور اپوزیشن کو آن بورڈ لینے کی ضرورت ہے۔