لیبیا کے وزیراعظم برطرف
طرابلس: لیبیا کے وزیراعظم کو پارلیمنٹ نے ارکان پارلیمنٹ نے علی زیدان کو ملک میں جاری امن وامان کی تشویشناک صورتحال کا ذمہ دار قراردیتے ہوئے معزول کردیا۔ یہ اقدام اُس واقعہ کے بعد اُٹھایا گیا، جس میں باغیوں نے بحریہ کی ناکہ بندی کو توڑ کر خام تیل سے بھرے ایک ٹینکر کے ساتھ سمندر میں فرار ہوگئے تھے۔
جنرل نیشنل کانگریس کے 194 اراکین میں سے 124 کی منظوری سے ایک عدم اعتماد وزیراعظم کے خلاف پیش کی گئی تھی۔ ارکان پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ درکار اکثریت سے چار اراکین اضافی ہیں۔
برطرف کیے گئے وزیراعظم علی زیدان کی جگہ وقتی طور پر وزیرِ دفاع عبداللہ التہانی کو مقرر کیا گیا ہے، انہوں نے بطور نگران وزیراعظم حلف اُٹھایا، وہ اس عہدے پر اپنے فرائض دو ہفتوں تک ادا کرتے رہیں گے، اس دوران مستقل وزیراعظم کا انتخاب کر لیا جائے گا۔
یاد رہے کہ علی زیدان بطور آزاد امیدوار جنرل نیشنل کانگریس کے رکن منتخب ہوئے تھے اور وہ آزاد خیالوں کی حمایت سے وزیراعظم بن گئے تھے، یوں تو ان کے خلاف اس سے پہلے بھی عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئی تھی لیکن پارلیمنٹ میں کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے وہ اس سے بچ گئے تھے۔
انہوں نے مذہب پسند اراکین پر اپنی حکومت گرانے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ وہ ان کی حکومت کے خاتمے کے بعد ان کی جگہ اپنا امیدوار لانے کی کوشش کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ لیبیا کی اخوان المسلمون کی پارلیمانی جماعت عدل اور تعمیر چند ہفتے قبل علی زیدان کی حمایت سے دستبردار ہوگئی تھی اور کابینہ میں شامل اس کے پانچ وزراء نے استعفیٰ دے دیا تھا۔
ارکان پارلیمنٹ معزول وزیراعظم پر یہ الزام عائد کرتے رہے تھے کہ وہ سابق مطلق العنان صدر کرنل قذافی کی حکومت کے خاتمے کے ڈھائی سال بعد بھی ملک میں امن قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
ان کی حکومت سابق مقتول صدر معمر قذافی کے خلاف 2011ء میں مسلح بغاوت میں پیش پیش جنگجوؤں کے خلاف قابو پانے میں ناکام رہی ہے۔یہ جنگجو گروپ ہر جگہ حکومت کی عملداری کو چیلنج کررہے ہیں اور انہوں نے اپنے اپنے خود مختار علاقے قائم کررکھے ہیں۔
لیکن منگل کو شمالی کوریا کے پرچم بردار تیل کے ٹینکر پر باغیوں نے قبضہ کرلیا اور ملک کی مشرقی بندرگاہ سے فرار ہوکر بین الاقوامی سمندری حدود میں پہنچ گئے۔ یہ واقعہ وزیراعظم علی زیدان کی حکومت کے لیےمصیبت بن گیا۔
السدرہ کی بندرگاہ پر شمالی کوریا کا مارننگ گلوری نامی تیل بردار بحری جہاز ہفتہ کے روز سے لنگرانداز تھا اور اس پر مبینہ طور پر دولاکھ چونتیس ہزار بیرل تیل بھرا گیا تھا۔
گزشتہ چھ ماہ سے مسلح باغیوں کے اس گروپ نے لیبیا کے مشرق میں واقع اہم آئل ٹرمینلز پر قبضہ کررکھا ہے۔ چنانچہ لیبیا کی خام تیل کی برآمدات معطل ہیں اور حکومت کی آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ بند ہوچکا ہے۔
غیرملکی کمپنیوں کو ان مسلح باغیوں نے اپنے زیر قبضہ بندرگاہوں پر تیل کی فروخت کی پیشکش کی تھی، جس پر علی زیدان نے دھمکی دی تھی کہ اگر حکومت کے کنٹرول سے باہر تیل فروخت کرنے کی کوشش کی گئی تو تیل لے جانے والے جہازوں کو ڈبو دیا جائے گا۔ مگر ان کی حکومت اپنی اس دھمکی کو عملی جامہ پہنانے میں ناکام رہی ۔