• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

نیب نے راجا پرویز اشرف کی بریت کی مخالفت کردی

شائع May 14, 2020
نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ عدالت میں کیسز کی سماعت کے دوران گواہان اور ثبوت پیش کیے جائیں گے—فائل فوٹو: اے پی پی
نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ عدالت میں کیسز کی سماعت کے دوران گواہان اور ثبوت پیش کیے جائیں گے—فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے رینٹل پاور منصوبوں کے 2 کیسز میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سابق وزیراعظم کی بریت کی مخالفت کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیب نے یہ مؤقف راجا پرویز اشرف کی بریت کے لیے احتساب عدالت میں دائر درخواست کی سماعت میں اپنایا۔

پی پی پی رہنما نے بریت کی یہ درخواست پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کی جانب سے نیب قوانین میں ترمیم کے آرڈیننس کے تحت دائر کی تھی جس میں ’اختیارات کے غلط استعمال‘ کی دوبارہ تشریح اور نیب کے دائرہ اختیار کی وضاحت کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب ترمیمی آرڈیننس زیر التوا کیسز پر لاگو نہیں ہوتا، پراسیکیوٹر

اپنی درخواست میں راجا پرویز اشرف نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ انہیں نیب قوانین میں ہونے والی نئی ترامیم کے تحت ریشما رینٹل پاور اور گلف رینٹل پاور منصوبے کے کیسز سے بری کردیا جائے۔

تاہم نیب نے پی پی پی رہنما کی بریت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بیورو کے پاس پی پی پی رہنما کے جرم سے متعلق تسلی بخش شواہد موجود ہیں۔

اپنی درخواست میں راجا پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ نیب کے پاس ان رینٹل پاور منصوبوں میں مالی فوائد حاصل کرنے یا رشوتیں لینے کا کوئی ثبوت نہیں ہے لہٰذا صدارتی آرڈیننس کے مطابق طریقہ کار میں جھول کو بدعنوانی نہیں کہا جاسکتا۔

مزید پڑھیں: رینٹل پاور کیس، نامزد ملزم راجا پرویز اشرف کیخلاف وعدہ معاف گواہ بن گیا

خیال رہے کہ پی پی پی رہنما نے عدالت میں جس آرڈیننس کے تحت بریت کی درخواست دائر کی وہ ختم ہوچکا ہے لیکن عدالت نے سماعت اس لیے جاری رکھی کہ پی پی پی رہنما نے پٹیشن اس وقت دائر کی تھی جب مذکورہ آرڈیننس نافذ العمل تھا۔

اس ضمن میں نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ عدالت میں کیسز کی سماعت کے دوران گواہان اور ثبوت پیش کیے جائیں گے۔

خیال رہے کہ رینٹل پاور منصوبہ کیس نجی توانائی کمپنیوں کے خلاف حکومت سے موبلائزیشن ایڈوانس کی مد میں مبینہ طور پر 22 ارب روپے حاصل کرنے کے باوجود پلانٹ لگانے میں ناکامی سے متعلق ہے، جس میں سے بعض نے غیر معمولی تاخیر کے بعد پلانٹ لگائے۔

یہ بھی پڑھیں: رینٹل پاور کیس: راجہ پرویز اشرف، شوکت ترین پر فردِ جرم عائد

مذکورہ مقدمے کے ملزمان میں سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف بھی شامل ہیں جن پر الزام ہے کہ انہوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کر کے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی سے رینٹل پاور کمپنیز کو ڈاؤن پیمنٹ کی مد میں ادا کی جانے والی رقم 7 فیصد سے بڑھا کر 14 فیصد کرنے کی منظوری لی جو 22 ارب روپے تھی۔

رینٹل پاور منصوبے میں متعدد سابق وزرا جن میں راجا پرویز اشرف، لیاقت جتوئی، شوکت ترین اور واپڈا کے سابق چیئرمین طارق حمید کا نام بھی سامنے آیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024