• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

حکومت کی گیس کے نرخ میں 37 فیصد تک اضافے کی تجویز

شائع September 20, 2021
یہ دیکھنا باقی ہے کہ مارکیٹ میں گیس کے بجائے بجلی سے چلنے والے آلات دستیاب ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
یہ دیکھنا باقی ہے کہ مارکیٹ میں گیس کے بجائے بجلی سے چلنے والے آلات دستیاب ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: حکومت نے معکوس گیس ٹیرف پلان تجویز کیا ہے جس کے تحت صارفین کو ملنے والی 43 فیصد گیس کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوجائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اقدام کابینہ کمیٹی برائے توانائی (سی سی او ای) کے زیر غور گیس کی قیمتوں کے لیے تازہ سبسڈی میکانزم کا حصہ ہے تاکہ موسم سرما کے چار مہینوں (نومبر سے فروری) میں قدرتی گیس کے بجائے بجلی پر انحصار بڑھایا جائے۔

تاہم یہ دیکھنا باقی ہے کیا مارکیٹ میں گیس کے بجائے بجلی سے چلنے والے آلات دستیاب ہیں، تاکہ اس گیس سے بجلی کی جانب منتقلی سے صارفین کو فائدہ پہنچے۔

مزید پڑھیں: اوگرا نے گیس کی قیمت میں اضافے کی منظوری دے دی

پیٹرولیم ڈویژن کی رپورٹ کے مطابق پہلے سلیب میں تقریباً 47 فیصد گیس صارفین دستیاب گیس کا تقریباً 32 فیصد حصہ استعمال کرتے ہیں، ان سے 121 روپے فی ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) کی شرح وصول کی جاتی ہے اور ان کا ماہانہ بل 308 روپے ہے۔

دوسرے سلیب میں 30 فیصد صارفین گیس کا تقریباً 25 فیصد حصہ استعمال کرتے ہیں، ان سے 300 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو وصول کیا جاتا ہے اور ان کا ماہانہ بل فی الحال 957 روپے ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ 57 فیصد صارفین تقریباً 77 فیصد گیس استعمال کرتے ہیں اور وزارت پیٹرولیم ٹیرف میں تبدیلی کے بغیر ہی ان کا تحفظ کرنا چاہتی ہے۔

24 سے 37 فیصد اضافے کی کوشش

تیسرے سلیب میں تقریباً 20 لاکھ صارفین آتے ہیں جو دستیاب گیس کا تقریباً 18 فیصد حصہ استعمال کرتے ہیں، فی الحال ان سے فی یونٹ 553 روپے وصول کیے جاتے ہیں اور ان کا ماہانہ بل 3 ہزار 733 روپے ہے۔

پیٹرولیم ڈویژن ایسے صارفین کے لیے گیس کا ریٹ تقریباً 24 فیصد یعنی 683 روپے فی یونٹ بڑھانا چاہتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں قدرتی گیس کی پیداوار میں کمی

اس کے علاوہ 3.3 فیصد صارفین چوتھے سلیب میں آتے ہیں جن کی ماہانہ کھپت 300 مکعب میٹر ہے اور اس وقت فی یونٹ 738 روپے وصول کیا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ ان کا ماہانہ بل 8 ہزار 16 روپے ہے۔

پیٹرولیم ڈویژن نے اس زمرے کی قیمت 35 فیصد یعنی ایک ہزار روپے فی یونٹ کرنے کی تجویز دی ہے جس سے ان کا ماہانہ بل 2 ہزار 260 روپے بڑھ کر 10 ہزار 272 روپے ہوجائے گا۔

پانچویں سلیب کے 93 ہزار صارفین کے استعمال کردہ گیس کے ریٹ میں 36 فیصد اضافہ یعنی ایک ہزار 500 روپے فی یونٹ کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جس سے ان کا بل 5 ہزار 100 بڑھ کر 19 ہزار 500 روپے تک جاسکتا ہے۔

اسی طرح چھٹے اور آخری سلیب میں 49 ہزار 400 صارفین کے زیر استعمال گیس کے ٹیرف میں 37 فیصد اضافہ یعنی 2 ہزار روپے فی یونٹ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: صنعتوں نے گیس کی قیمت میں اضافے کی درخواست مسترد کردی

ایسے صارفین سے ایک ہزار 460 روپے فی یونٹ وصول کیا جارہا ہے اور اضافے کی صورت میں ان کا ماہانہ بل 34 ہزار سے 625 روپے تک پہنچ سکتا ہے۔

پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) کو چیلنجز کا سامنا ہے کیونکہ مقامی سطح پر گیس سپلائی کے ذرائع ختم ہو چکے ہیں اور کوئی اضافہ بھی نہیں ہوا۔

پاکستان میں رہائشی سیکٹر بجلی اور کھاد کے بعد گیس کا دوسرا بڑا صارف بن کر ابھرا ہے۔

رہائشی صارفین کے لیے گیس کا بنیادی استعمال گرمیوں میں کھانا پکانا اور سردیوں میں پانی کو گرم کرنا اور گھر کو گرم کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں گیس کی طلب اور کھپت میں زبردست اضافہ ہوتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024