عالمی بحران پر وزیراعظم کے قوم سے خطاب کا امکان
یوکرین پر روسی حملے کے بعد ابھرتی ہوئی عالمی صورتحال خصوصاً دنیا کی معشیت اور پاکستان پر اس کے متوقع اثرات کے حوالے سے عوام کو اعتماد میں لینے کے لیے وزیراعظم عمران خان کے آئندہ چند روز میں قوم سے خطاب کا امکان ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اعلیٰ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے اپنی اقتصادی ٹیم کا اجلاس اتوار کو (آج) اپنی رہائش گاہ بنی گالہ پر بلایا ہے۔
وفاقی کابینہ کے ایک سینئر رکن نے قوم سے وزیر اعظم کے خطاب کے امکان سے متعلق اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 'مشاورت جاری ہے، وزیر اعظم اپنی اقتصادی ٹیم کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور دنیا کے بدلتے ہوئے منظر نامے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں'
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا عوامی رابطے کا فیصلہ، ملک بھر میں جلسوں سے خطاب کریں گے، فرخ حبیب
ذرائع نے کہا کہ توانائی اور اجناس کی منڈیاں غیر مستحکم ہیں، اہم پیش رفت پر لوگوں کو اعتماد میں لینا ضروری ہو سکتا ہے۔
تاہم ذرائع نے کہا کہ وزیراعظم کے خطاب کے لیے کوئی وقت اور تاریخ طے نہیں کی گئی۔
وزیر اعظم ان اطلاعات کے پیش نظر قوم سے خطاب کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جن کے مطابق تمام اہم پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں آئندہ 15 روز کے لیے پیر (کل) سے 8 سے 10 روپے تک اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جس کی بنیادی وجہ تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں اضافہ، اضافی پیٹرولیم لیوی کا اطلاق اور کرنسی کی قدر میں کمی ہے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان آج قوم سے خطاب کریں گے
اس سے قبل 15 فروری کو حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ کیے گئے وعدے کے مطابق تمام پیٹرولیم مصنوعات پر پیٹرولیم لیوی میں 4 روپے فی لیٹر اضافہ کیا، جب کہ مہنگائی کے اثرات پر قابو پانے کے لیے تمام مصنوعات پر سیلز ٹیکس کو صفر کردیا گیا۔
اگر حکومت پیٹرولیم لیوی میں 4 روپے فی لیٹر ماہانہ اضافے کے عمل کو جاری رکھنے کا فیصلہ کرتی ہے، تو پیٹرول کی ایکس ڈپو سیل قیمت میں تقریباً 9.60 روپے فی لیٹر اور اس کے بعد ہائی اسپیڈ ڈیزل کے لیے 8.50 روپے اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
حکومت کو اپوزیشن کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے اور تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے پر عوام میں بھی ناراضی پائی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کا قوم سے خطاب کے دوران اہم اعلان
پی پی پی کی نائب صدر شیری رحمٰن نے ایک بیان میں حکومت کو تیل کی قیمتوں میں مزید اضافے کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے پہلے سے مہنگائی کے دباؤ کے شکار عوام کے لیے مزید مشکلات پیدا ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ 'اس وقت عالمی سطح پر خام تیل کی قیمت 100 ڈالر فی بیرل کے قریب ہے، جب پیپلز پارٹی کی حکومت تھی تو یہ قیمت 110 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی تھی لیکن اس وقت ملک میں پیٹرول 113 روپے فی لیٹر میں فروخت ہو رہا تھا'۔
دوسری طرف پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمتوں میں حالیہ تاریخی اضافے کے بعد پیٹرول کی قیمت پہلے ہی 160 روپے فی لیٹر تک پہنچ چکی ہے۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم عمران خان آج قوم سے خطاب کریں گے، فواد چوہدری
پیٹرول اور بعد ہائی اسپیڈ ڈیزل دو اہم مصنوعات ہیں جو ملک بھر میں بڑی اور بڑھتی ہوئی کھپت کی وجہ سے حکومت کے لیے زیادہ تر آمدنی پیدا کرنے کا ذریعہ ہیں۔
ہائی اسپید ڈیزل کی ماہانہ 8 لاکھ ٹن فروخت کے مقابلے میں پیٹرول کی اوسط ماہانہ فروخت ساڑھے 7 لاکھ ٹن ماہانہ کو چھو رہی ہے۔
مٹی کے تیل کی ماہانہ فروخت 11 ہزار اور لائٹ ڈیزل تیل کی فروخت 2 ہزار ٹن سے کم ہے۔
ایک نئے طریقہ کار کے تحت، پاکستان اسٹیٹ آئل کی درآمدی لاگت کی بنیاد پر ماہانہ حساب کے مطابق قیمتیں طے کرنے کے سابقہ طریقہ کار کی بجائے ایس اینڈ پی گلوبل پلیٹس آئل گرام پرائس رپورٹ میں شائع ہونے والی بین الاقوامی قیمتوں کے مطابق حکومت کی جانب سے تیل کی قیمتوں پر ہر 15 روز بعد نظر ثانی کی جاتی ہے۔