• KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:41pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 4:09pm
  • ISB: Zuhr 11:58am Asr 4:13pm
  • KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:41pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 4:09pm
  • ISB: Zuhr 11:58am Asr 4:13pm

میلبرن ٹیسٹ میچ میں ایکسٹراز اور ڈراپ کیچز پاکستان ٹیم کو لے ڈوبے

شائع December 29, 2023
پاکستانی باؤلرز نے میچ میں 68 رنز ایکسٹرا کے دیے— فوٹو: اے ایف پی
پاکستانی باؤلرز نے میچ میں 68 رنز ایکسٹرا کے دیے— فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کو آسٹریلیا کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ میں ڈراپ کیچز اور ایکسٹرا رنز کا خمیازہ ایک جیتی ہوئی بازی گنوا کر بھگتنا پڑا۔

میلبرن کے تاریخی میدان پر کھیلے گئے دوسرے میچ میں پاکستان نے پرتھ کی نسبت بہتر کھیل پیش کیا لیکن بہتر باؤلنگ کے مظاہرے کے باوجود ناقص فیلڈنگ اور حد سے زیادہ ایکسٹراز قومی ٹیم کی شکست کی وجہ بن گئے۔

میچ کی پہلی اننگز میں آسٹریلیا نے اننگز کا آغاز کیا تو عبداللہ شفیق نے اننگز کے تیسرے ہی اوور میں 6 کے مجموعی اسکور پر ڈیوڈ وارنر کا کیچ ڈراپ کردیا۔

یہ کیچ گرانا انتہائی مہنگا ثابت ہوا کیونکہ اس کے بعد آسٹریلین اوپنرز نے اپنی ٹیم کو 90 رنز کا آغاز فراہم کیا اور آسٹریلیا نے اس کی بدولت پہلی اننگز میں 318 رنز بنائے۔

اس اننگز میں مارنس لبوشین نے سب سے زیادہ 63 رنز بنائے جبکہ دوسرا بڑا اسکور کسی آسٹریلین بلے باز کے بجائے پاکستانی باؤلرز کی جانب سے دیے گئے ایکسٹراز کا تھا جن کی تعداد 52 تھی۔

پاکستان کی ٹیم پہلی اننگز میں 264 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی اور میزبان ٹیم نے پہلی اننگز میں 54 رنز کی برتری حاصل کی۔

دوسری اننگز میں آسٹریلیا کی ٹیم 16 رنز پر چار وکٹیں گنوا کر مشکلات سے دوچار تھی اور پاکستان کو 46 کے اسکور پر پانچویں وکٹ لینے کا موقع ملا لیکن سلپ میں کھڑے عبداللہ شفیق 20 رنز پر کھیلنے والے مچل مارش کا کیچ نہ لے سکے۔

مارش نے اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا اور 96 رنز کی باری کھیلی جس سے تقویت پاتے ہوئے آسٹریلیا نے دوسری اننگز میں 262 رنز بنا کر پاکستان کو میچ جیتنے کے لیے 317 رنز کا ہدف دیا۔

دوسری اننگز میں بھی پاکستان کے باؤلرز نے 16 ایکسٹراز دیے اور اس طرح میچ میں پاکستان کے ایکسٹراز کی مجموعی تعداد 68 بنتی ہے جو مچل مارش اور اسٹیو اسمتھ کے بعد آسٹریلیا کے کسی بھی بلے باز کے مجموعی اسکور سے زیادہ رنز ہیں۔

پاکستان کو میچ میں 79 رنز سے شکست ہوئی اور اگر یہ ایکسٹراز اور ڈراپ کیچ نہ ہوتے تو یقیناً میچ کا نتیجہ مختلف ہو سکتا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 28 ستمبر 2024
کارٹون : 27 ستمبر 2024