• KHI: Zuhr 12:25pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 12:01pm Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:25pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 12:01pm Asr 3:22pm

پاک-بنگلہ دیش ٹیسٹ سیریز: ’شان مسعود کو ناقابلِ شکست رہنے کا ریکارڈ برقرار رکھنا ہے‘

آسٹریلیا سے کلین سویپ کے بعد شان مسعود کو ایک بار پھر کپتانی کا موقع دیا جارہا ہے، توقع ہے کہ وہ بنگلہ دیش کے خلاف ناقابلِ شکست رہنے کا پاکستانی ریکارڈ برقرار رکھیں گے۔
شائع August 19, 2024

پاکستان اور بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان 21 اگست سے دو ٹیسٹ میچز کی سیریز کا آغاز ہونے جارہا ہے جس کے لیے بنگلہ دیش کی 16 رکنی ٹیم پاکستان پہنچ چکی ہے۔

سیریز کے دونوں ٹیسٹ راولپنڈی میں کھیلے جائیں گے، پہلا ٹیسٹ 21 سے 25 اگست تک جبکہ دوسرا ٹیسٹ 30 اگست سے 3 ستمبر تک کھیلا جائے گا۔ یہ سیریز آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ 2023-25ء کا حصہ ہے۔

بنگلہ دیش کی قیادت نجم الحسین شنتو کررہے ہیں جبکہ ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں میں تجربہ کار مشفق الرحیم، شکیب الحسن، مومن الحق، تیج الاسلام، لٹن کمار داس اور مہدی حسن میرزا کو شامل کیا گیا ہے۔

دوسری جانب پاکستان کی 17 رکنی ٹیم میں شان مسعود کو کپتان کی حیثیت سے برقرار رکھا گیا ہے جبکہ سعود شکیل کو ان کا نائب مقرر کیا گیا ہے۔ ٹیم میں سابق کپتان بابر اعظم، محمد رضوان، شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ اور سرفراز احمد جیسے آزمودہ کار کھلاڑی بھی شامل ہیں۔

شان مسعود کی بطور کپتان یہ دوسری ٹیسٹ سیریز ہوگی۔ اس سے قبل انہوں نے پاکستان کی گزشتہ ٹیسٹ سیریز جو آٹھ ماہ پہلے آسٹریلیا میں کھیلی گئی تھی، کپتان کے طور پر ڈیبیو کیا تھا۔ آسٹریلیا نے اس سیریز کے تینوں ٹیسٹ جیت کر پاکستان کو کلین سویپ کیا تھا۔ تاہم شان کو ایک بار پھر قیادت کا موقع دیا جارہا ہے اور توقع ہے کہ وہ اس مرتبہ ہوم سیریز میں کپتان اور بلے باز دونوں حیثیت سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے اور بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کے ناقابل شکست رہنے کا ریکارڈ برقرار رکھیں گے۔

جی ہاں، بنگلہ ٹائیگرز گرین شرٹس کو کبھی بھی کسی بھی ٹیسٹ میں شکست نہیں دے پائے ہیں۔

  پاکستان کے کپتان شان مسعود اور بنگلہ دیش کے کپتان نجم الحسین شنتو
پاکستان کے کپتان شان مسعود اور بنگلہ دیش کے کپتان نجم الحسین شنتو

پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان ڈھائی سال بعد ٹیسٹ کرکٹ کھیلی جارہی ہے۔ آخری مرتبہ 2021ء کے اواخر میں پاکستان نے بنگلہ دیش میں دو ٹیسٹ میچز کی سیریز کھیلی تھی جبکہ بنگلہ دیش کی ٹیم ساڑھے چار سال بعد پاکستان کی سرزمین پر ٹیسٹ کرکٹ کھیلے گی۔

دونوں ممالک کے درمیان اب تک تین ٹیسٹ میچز کی ایک سیریز پاکستان اور دو ٹیسٹ کی چار سیریز بنگلہ دیش میں کھیلی جا چکی ہیں۔ یہ تمام سیریز پاکستان نے جیتیں اور تین میں بنگلہ دیش کو وائٹ واش کیا جبکہ 2015ء میں کُھلنا میں کھیلا گیا ٹیسٹ میچ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوا۔

ان کے علاوہ پاکستان کی سرزمین پر دو مرتبہ ایک، ایک ٹیسٹ کھیلا گیا اور یہ دونوں میچ بھی پاکستان ہی نے جیتے۔

بنگلہ دیش نے 2000ء میں ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز کیا اور اگلے سال ہی پاکستان کے خلاف اپنا پہلا ٹیسٹ ملتان میں کھیلا۔ تب سے اب تک دونوں ممالک کے مابین 13 ٹیسٹ میچز کھیلے جا چکے ہیں جن میں سے سوائے ایک میچ کے جو ڈرا ہوا، بقیہ تمام میچز میں پاکستان فاتح رہا۔ صرف ایک بار 2003ء میں ملتان میں کھیلے گئے ٹیسٹ میں بنگلہ دیش پاکستان پر حاوی ہوا تھا مگر اس کی یقینی فتح کو انضمام الحق کی دلیرانہ مزاحمت نے ایک وکٹ کی شکست میں تبدیل کردیا تھا۔

بنگلہ دیش کو ٹیسٹ کرکٹ کی دنیا میں وارد ہوئے تقریباً 24 سال ہوچکے ہیں۔ وہ اب تک 142 ٹیسٹ کھیل چکا ہے۔ اسے ان میں سے صرف 19 میچز میں کامیابی حاصل ہوسکی ہے جبکہ وہ 105 ٹیسٹ میچز میں ناکام رہا۔ بقیہ 18 ٹیسٹ ڈرا ہوئے۔ اس کی کامیابی کا تناسب محض 15.32 فیصد ہے۔

اس کے برعکس پاکستان جو 1952ء سے ٹیسٹ کرکٹ کھیل رہا ہے، تقریباً 72 سال کے عرصے میں 456 ٹیسٹ کھیل چکا ہے۔ ان میں سے اس نے 148 ٹیسٹ جیتے اور 142 ہارے جبکہ 166 میچز ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوئے۔ کامیابی کا تناسب 51.13 فیصد رہا۔

حیرت انگیز طور پر بنگلہ دیش نے تقریباً 24 برسوں میں پاکستان کے خلاف صرف 13 ٹیسٹ کھیلے۔ اس نے بھارت کے خلاف بھی اتنے ہی ٹیسٹ کھیلے جبکہ اس نے سب سے زیادہ ٹیسٹ میچز اپنے ایک اور پڑوسی ملک سری لنکا کے خلاف کھیلے جن کی تعداد 26 ہے۔ وہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے تمام ممالک کے خلاف کھیل چکا ہے جن میں آسٹریلیا اور انگلینڈ بھی شامل ہیں مگر وہ صرف تین ممالک کے خلاف ابھی تک کوئی ٹیسٹ نہیں جیت سکا۔ یہ ملک پاکستان کے علاوہ بھارت اور جنوبی افریقہ ہیں۔

آئیے پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان اب تک کھیلی گئی ٹیسٹ کرکٹ کا شماریاتی جائزہ لیتے ہیں۔

ٹیم ریکارڈز

دونوں ممالک کے درمیان اب تک جو 13 ٹیسٹ کھیلے گئے ان میں پاکستان میں 5 میچز جبکہ 8 میچز بنگلہ دیش میں کھیلے گئے۔ پاکستان نے ہوم گراونڈ پر کھیلے گئے پانچوں میچز میں بنگلہ دیش کو شکست دی جبکہ ٹائیگرز کی سرزمین پر کھیلے گئے آٹھ میں سے سات میں گرین شرٹس کامیاب ہوئے جبکہ ایک میچ ڈرا ہوا۔ پاکستان نے جو 12 ٹیسٹ جیتے ان میں چھ اننگز فتوحات شامل ہیں جبکہ وہ ایک ٹیسٹ میں رنز اور پانچ میں وکٹوں کے مارجن سے کامیاب ہوا۔

اننگز کے لحاظ سے بنگلہ دیش کے خلاف پاکستان کی سب سے بڑی فتح 264 رنز سے تھی جو اس نے ٹائیگر ز کے خلاف اپنے اولین ٹیسٹ میں حاصل کی۔ یہ میچ اگست 2001ء میں ملتان میں کھیلا گیا تھا۔ ٹیسٹ کرکٹ میں کسی بھی ملک کے خلاف یہ پاکستان کی دوسری بڑی فتح تھی۔

  —تصویر: اے ایف پی
—تصویر: اے ایف پی

رنز کے اعتبار سے پاکستان نے بنگلہ دیش کے خلاف صرف ایک ٹیسٹ 328 رنز کے بھاری مارجن سے جیتا۔ یہ میچ مئی 2015ء میں میرپور میں کھیلا گیا جبکہ وکٹوں کے اعتبار سے اس کی سب سے بڑی فتح 9 وکٹوں سے تھی جو اس نے اگست 2003ء میں پشاور میں حاصل کی۔ اسی سیریز کا اگلا ٹیسٹ ملتان میں کھیلا گیا، پاکستان وہ میچ صرف ایک وکٹ سے جیتا۔ یہ بنگلہ دیش کے خلاف پاکستان کی سب سے کم وکٹوں سے کامیابی تھی۔

اننگز میں سب سے زیادہ اسکور

پاکستان نے بنگلہ دیش کے خلاف ایک اننگز میں سب سے زیادہ اسکور اپریل 2015ء میں کُھلنا میں بنایا جہاں اس نے 628 رنز بنائے۔ یہ ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کا دسواں بڑا اسکور ہے۔ بنگلہ دیش کا پاکستان کے خلاف اننگز میں سب سے زیادہ اسکور چھ وکٹوں کے نقصان پر 555 رنز ہے جو اس نے اسی ٹیسٹ میچ کی دوسری اننگز میں کیا۔

سب سے زیادہ مجموعی اسکور

اسی میچ میں دونوں ٹیموں کی جانب سے مجموعی طور پر 26 وکٹوں کے نقصان پر 1515 رنز بنائے گئے۔ یہ دونوں ممالک کے درمیان ایک میچ میں سب سے زیادہ مجموعی اسکور کا ریکارڈ ہے۔

اننگز میں سب سے کم اسکور

بنگلہ دیش کے خلاف ایک اننگز میں پاکستان کا سب سے کم اسکور 175 رنز ہے جو اس نے ستمبر 2003ء میں ملتان میں کیا جبکہ پاکستان کے خلاف بنگلہ دیش کا سب سے کم اسکور 87 رنز ہے جو اس نے دسمبر 2021ء میں میرپور میں کیا۔ یہ ٹیسٹ کرکٹ میں کسی بھی ملک کے خلاف بنگلہ دیش کا چھٹا سب سے کم اسکور ہے۔

سب سے کم مجموعی اسکور

پاکستان اور بنگلہ دیش کی جانب سے کسی بھی ٹیسٹ میچ میں سب سے کم مجموعی اسکور کا ریکارڈ بھی اسی میچ میں قائم ہوا جو 24 وکٹوں کے نقصان پر 592 رنز ہے۔

بیٹنگ ریکارڈز

سب سے زیادہ رنز

پاکستان کی جانب سے بنگلہ دیش کے خلاف انفرادی طور پر سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ محمد حفیظ کے پاس ہے۔ انہوں نے 7 ٹیسٹ کھیل کر 59.09 کی اوسط سے 650 رنز بنائے۔ ان میں تین سنچریاں اور ایک نصف سنچری شامل ہیں جبکہ بنگلہ دیش کی طرف سے پاکستان کے خلاف حبیب البشر نے چھ ٹیسٹ کھیل کر 50.36 کی اوسط سے 555 رنز اسکور کیے جس میں ایک سنچری اور چھ نصف سنچریاں شامل ہیں۔ ان کا کمال یہ تھا کہ انہوں نے اپنے تمام چھ میچز میں سے ہر ایک میں کم از کم ایک نصف سنچری ضرور اسکور کی۔

سب سے بڑا انفرادی اسکور

پاکستان کی جانب سے بنگلہ دیش کے خلاف سب سے بڑی انفرادی اننگز اظہر علی نے کھیلی۔ انہوں نے مئی 2015ء میں میرپور میں 226 رنز بنائے جبکہ پاکستان کے خلاف بنگلہ دیش کی طرف سے اننگز میں سب سے زیادہ اسکور کا ریکارڈ تمیم اقبال نے قائم کیا۔ انہوں نے 2015ء میں کُھلنا میں 206 رنز بنائے۔ اسی میچ میں پاکستان کے حفیظ نے بھی ڈبل سنچری اسکور کرتے ہوئے 224 رنز بنائے۔

  تمیم اقبال نے بنگلہ دیش کی جانب سے پاکستان کے خلاف ایک اننگ میں سب سے زیادہ رنز بنائے
تمیم اقبال نے بنگلہ دیش کی جانب سے پاکستان کے خلاف ایک اننگ میں سب سے زیادہ رنز بنائے

انفرادی سنچریاں

اب تک پاکستان کی طرف سے بنگلہ دیش کے خلاف 13 کھلاڑی 23 سنچریاں اسکور کرچکے ہیں۔ دو بلے باز یونس خان اور حفیظ نے تین، تین جبکہ چھ کھلاڑیوں، عبدالرزاق، انضمام الحق، توفیق عمر، محمد یوسف، یاسر حمید اور اسد شفیق نے دو، دو سنچریاں بنائیں۔

یاسر نے اپنی دونوں سنچریاں ایک ہی میچ میں اسکور کیں اور یہ ان کے کریئر کا اولین ٹیسٹ تھا جو 2003ء میں کراچی میں کھیلا گیا۔ ایک، ایک سنچری بنانے والے کھلاڑیوں کی تعداد 5 ہے۔ ان میں سعید انور، اظہر علی، شان مسعود، بابر اعظم اور عابد علی شامل ہیں۔

بنگلہ دیش کی جانب سے پاکستان کے خلاف چھ سنچریاں اسکور کی گئیں۔ 6 کھلاڑیوں حبیب البشر، جاوید عمر، شکیب الحسن، تمیم اقبال، عمرالقیس اور لٹن داس نے ایک، ایک سنچری بنائی۔ ان میں ایک ڈبل سنچری بھی شامل تھی جو تمیم نے اسکور کی جبکہ پاکستان کی 23 انفرادی سنچریوں میں چار ڈبل سنچریاں شامل تھیں جو یوسف، یونس، حفیظ اور اظہر نے بنائیں۔

نصف سنچریاں

پاکستان کی جانب سے بنگلہ دیش کے خلاف اسکور کی گئی نصف سنچریوں کی تعداد 25 ہے جبکہ بنگلہ دیش کی طرف سے 22 نصف سنچریاں بنائی گئیں۔ یہ نصف سنچریاں پاکستان کے 16 جبکہ بنگلہ دیش کے 12 کھلاڑیوں نے اسکور کیں۔

پاکستان سے اظہر علی اور مصباح الحق نے تین، تین جبکہ محمد یوسف، توفیق عمر، راشد لطیف، اسد شفیق اور عبداللہ شفیق نے دو، دو نصف سنچریاں بنائیں جبکہ شاداب کبیر، محمد حفیظ، عدنان اکمل، سرفراز احمد، حارث سہیل، بابراعظم، محمد رضوان، عابد علی اور فواد عالم نے ایک، ایک نصف سنچری اسکور کی۔

بنگلہ دیش کی طرف سے پاکستان کے خلاف سب سے زیادہ نصف سنچریاں حبیب البشر نے بنائیں جن کی تعداد چھ ہے۔ انہوں نے چھ ہی ٹیسٹ کھیلے اور ہر ایک میں نصف سنچری اسکور کی۔ شکیب الحسن چار نصف سنچریوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ مشفق الرحیم اور مومن الحق نے دو، دو نصف سنچریاں بنائیں جبکہ راجن صالح، محمد اشرفل، ناظم الدین، شہریار نفیس، ناصر حسین، عمر القیس، محمد مٹھن اور لٹن داس نے ایک، ایک نصف سنچری اسکور کی۔

سیریز میں سب سے زیادہ رنز

دونوں ملکوں کے درمیان ٹیسٹ سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلےباز پاکستان کی طرف سے یاسر حمید جبکہ بنگلہ دیش کی جانب سے حبیب البشر ہیں۔ دونوں نے یہ کارنامہ ایک ہی سیریز میں انجام دیا۔ تین ٹیسٹ کی یہ سیریز 2003ء میں پاکستان کی سرزمین پر کھیلی گئی۔ یاسر نے 74.60 کی اوسط سے 373 رنز بنائے۔ ان میں دو سنچریاں شامل تھیں جبکہ حبیب نے 63.16 کی اوسط سے 379 رنز اسکور کیے۔ ان میں ایک سنچری اور تین نصف سنچریاں شامل تھیں۔

باؤلنگ ریکارڈز

سب سے زیادہ وکٹیں

پاکستان کی جانب سے بنگلہ دیش کے خلاف سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے باؤلر دانش کنیریا ہیں جنہوں نے پانچ ٹیسٹ کھیل کر 16.41 کی اوسط سے 34 وکٹیں حاصل کیں جبکہ بنگلہ دیش کی طرف سے پاکستان کے خلاف سب سے زیادہ وکٹیں تیج الاسلام نے لیں۔ انہوں نے پانچ ٹیسٹ میچز میں 37.04 کی اوسط سے 22 وکٹیں حاصل کیں۔

اننگز میں بہترین باؤلنگ

پاکستانی آف اسپنر ساجد خان نے دسمبر 2021ء میں میرپور میں صرف 42 رنز کے عوض آٹھ وکٹیں حاصل کیں۔ بنگلہ دیش کی طرف سے پاکستان کے خلاف اننگز میں بہترین باؤلنگ کا ریکارڈ لیفٹ آرم اسپنر تیج الاسلام کا ہے۔ انہوں نے اسی سیریز کے پہلا ٹیسٹ میچ جو نومبر 2021ء میں چٹوگرام میں کھیلا گیا، 116 رنز دے کر 7 وکٹیں حاصل کیں۔

میچ میں بہترین باؤلنگ

بنگلہ دیش کے خلاف میچ میں بہترین باؤلنگ کا مظاہرہ پاکستان کی جانب سے لیگ اسپنر دانش کنیریا نے اگست 2001ء ملتان میں کیا جب انہوں نے میچ کی دونوں اننگز میں 94 رنز دے کر 12 وکٹیں حاصل کیں۔ بنگلہ دیش کی طرف سے تیج الاسلام نے نومبر 2021ء میں چٹوگرام میں 205 رنز کے عوض آٹھ وکٹیں لیں جو پاکستان کے خلاف بنگلہ دیش کا ریکارڈ ہے۔

اننگز میں پانچ یا زائد وکٹیں

پاکستان کی طرف سے بنگلہ دیش کے خلاف 8 باؤلرز نے 10 مرتبہ اننگز میں پانچ یا زائد وکٹیں لینے کا کارنامہ انجام دیا ہے۔ دانش کنیریا نے یہ کارنامہ تین مرتبہ انجام دیا۔ بنگلہ دیش کی جانب سے پاکستان کے خلاف یہ کارنامہ تین باؤلرز نے پانچ مرتبہ انجام دیا۔ اسپنرز محمد رفیق اور تیج لاسلام نے دو، دو اور آل راونڈر شکیب الحسن نے ایک بار اننگز میں پانچ یا زائد وکٹیں حاصل کیں۔

میچ میں دس یا زائد وکٹیں

پاکستان کی طرف سے بنگلہ دیش کے خلاف تین باؤلرز نے ایک، ایک مرتبہ میچ کی دونوں اننگز میں 10 یا زائد وکٹیں لینے کا کارنامہ انجام دیا۔ یہ باؤلرز دانش کنیریا، شعیب اختر اور ساجد خان ہیں جبکہ بنگلہ دیش کی جانب سے کوئی بھی باؤلر یہ کارنامہ انجام نہیں دے سکا۔

  دانش کنیریا، شعیب اختر اور ساجد خان
دانش کنیریا، شعیب اختر اور ساجد خان

سیریز میں سب سے زیادہ وکٹیں

ٹیسٹ سیریز میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا ریکارڈ 17 ہے جو دونوں ملکوں کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف ایک ہی ٹیسٹ سیریز میں قائم ہوا۔ تین ٹیسٹ کی یہ سیریز 2003ء میں پاکستان میں کھیلی گئی تھی۔ پاکستان کی طرف سے تیز رفتار باؤلر شبیر احمد نے 20.05 اوسط سے اور بنگلہ دیش کی جانب سے لیفٹ آرم اسپنر محمد رفیق نے 23.82 کی اوسط سے 17، 17 وکٹیں حاصل کیں۔

وکٹ کیپنگ ریکارڈز

سب سے زیادہ شکار

پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان ٹیسٹ کرکٹ میں وکٹوں کے پیچھے سے سب سے زیادہ شکار کرنے والے وکٹ کیپر پاکستان کی طرف سے راشد لطیف ہیں جنہوں نے چھ ٹیسٹ کھیل کر 26 شکار کیے۔ ان میں 24 کیچ اور دو اسٹمپ شامل ہیں۔ بنگلہ دیش کی جانب سے یہ ریکارڈ خالد مشہود نے قائم کیا۔ انہوں نے بھی چھ ٹیسٹ کھیلے اور 9 شکار کیے جن میں 8 کیچ اور ایک اسٹمپ شامل ہیں۔

سیریز میں سب سے زیادہ شکار

پاکستان کی طرف سے بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں سب سے زیادہ شکار کرنے کا ریکارڈ بھی راشد لطیف ہی کے پاس ہے۔ انہوں نے 2003ء میں پاکستان میں کھیلی گئی تین میچز کی سیریز میں 18 شکار کیے۔ ان میں 17 کیچ اور ایک اسٹمپ شامل ہیں۔ بنگلہ دیش کی طرف سے یہ ریکارڈ بھی خالد مشہود ہی کا ہے جو انہوں نے اسی سیریز میں قائم کیا۔ انہوں نے چھ شکار کیے جن میں پانچ کیچ اور ایک اسٹمپ شامل ہیں۔

  خالد مشہود اور راشد لطیف
خالد مشہود اور راشد لطیف

فیلڈنگ ریکارڈز

سب سے زیادہ کیچ

پاکستان کی جانب سے بنگلہ دیش کے خلاف سب سے زیادہ کیچز لینے کا ریکارڈ مشترکہ طور پر دو فیلڈرز یونس خان اور اظہر علی نے قائم کیا۔ دونوں نے 7، 7 ٹیسٹ کھیل کر 8، 8 کیچ لیے۔ بنگلہ دیش کی طرف سے پاکستان کے خلاف محموداللہ نے سب سے زیادہ کیچ لیے۔ انہوں نے پانچ ٹیسٹ میچز میں 7 کیچ لیے۔

سیریز میں سب سے زیادہ کیچ

بنگلہ دیش کے خلاف سیریز میں سب سے زیادہ کیچ لینے والے پاکستانی فیلڈر شاداب کبیر ہیں۔ انہوں نے 2002ء میں بنگلہ دیش میں کھیلی گئی دو ٹیسٹ کی سیریز میں 7 کیچ لیے۔ جبکہ پاکستان کے خلاف بنگلہ دیش کا ریکارڈ تین فیلڈرز نے مشترکہ طور پر قائم کیا۔ راجن صالح نے 2003ء میں پاکستان میں کھیلی گئی تین ٹیسٹ کی سیریز میں 4 کیچ لیے جسے امین الحق اور محموداللہ نے بنگلہ دیش میں بالترتیب 2002ء اور 2015ء میں کھیلی گئی دو ٹیسٹ کی سیریز میں برابر کیا۔

دیگر ریکارڈز

سب سے زیادہ میچ کھیلنے والے کھلاڑی

گرین شرٹس اور ٹائیگرز کے درمیان اب تک جو 13 ٹیسٹ میچ کھیلے گئے ان میں 50 پاکستانی اور 52 بنگلہ دیشی کھلاڑیوں نے شرکت کی۔ پاکستان کی جانب سے چار کھلاڑیوں، یونس خان، توفیق عمر، محمد حفیظ اور اظہر علی نے 7، 7 جبکہ بنگلہ دیش کی جانب سے تین کھلاڑیوں حبیب البشر، خالد مشہود اور مشفق الرحیم نے 6، 6 ٹیسٹ کھیلے۔

سب سے زیادہ میچ میں کپتانی کرنے والے کھلاڑی

اب تک دونوں جانب سے پانچ، پانچ کھلاڑی ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی ٹیموں کی قیادت کے فرائض انجام دے چکے ہیں۔ پاکستان کی طرف سے بنگلہ دیش کے خلاف مصباح الحق چار ٹیسٹ میں کپتان رہے جبکہ وقار یونس اور راشد لطیف نے تین، تین، بابراعظم نے دو اور اظہر علی نے ایک ٹیسٹ میں قیادت کی۔ بنگلہ دیش کی جانب سے مشفق الرحیم نے چار ٹیسٹ میں کپتانی کی جبکہ مومن الحق اور خالد محمود تین، تین، خالد مشہود دو اور نعیم الرحمان ایک میچ میں کپتان رہے۔

اب اس سیریز میں پہلی مرتبہ نجم الحسین شنتو بنگلہ دیش اور شان مسعود پاکستان کی قیادت کررہے ہیں۔ دونوں آزمودہ کار بلے باز ہیں اور ایک دوسرے کی ٹیم کے خلاف کھیل چکے ہیں۔ دونوں کو کئی تجربہ کار اور باصلاحیت کھلاڑیوں کی معاونت حاصل ہے۔ توقع ہے کہ دونوں ٹیمیں اس سیریز میں بہترین کھیل کا مظاہرہ کریں گی اور شائقین کو اچھی کرکٹ دیکھنےکو ملے گی۔

مشتاق احمد سبحانی

مشتاق احمد سبحانی سینیئر صحافی اور کہنہ مشق لکھاری ہیں۔ کرکٹ کا کھیل ان کا خاص موضوع ہے جس پر لکھتے اور کام کرتے ہوئے انہیں 40 سال سے زائد عرصہ ہوچکا ہے۔ ان کی 4 کتابیں بھی شائع ہوچکی ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔