ایف بی آر کی مسافروں کیلئے ’ایک فرد ایک موبائل‘ کی حد لاگو کرنے کی تجویز
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے تجویز دی ہے کہ پاکستان کے ایئرپورٹس پر آنے والے مسافروں کو ایک سے زیادہ موبائل فون لانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے ریونیو باڈی نے بیگیج رولز 2006 میں ترمیم کے مسودے کا ایس آر او 2028 (آئی)/2024 جاری کیا اور اسٹیک ہولڈرز سے 7 دن کے اندر رائے طلب کی تھی جو 13 دسمبر کو ختم ہورہی ہے۔
ایف بی آر نے رول 2 میں ’کمرشل مقدار‘ کی تعریف میں ترامیم کی تجویز دی ہے تاکہ مسافروں کی ملک میں آنے والی اشیا کی تعداد اور قیمت کو محدود کیا جاسکے۔
کمرشل مقدار ایسی اشیا کو کہا جاتا ہے جو ذاتی استعمال کے بجائے ’تجارتی یا مالیاتی‘ مقاصد کے لیے لائی جاتی ہیں۔
مسودے میں کی گئی ترمیم کے تحت تجارتی حجم کی مالیت 1200 ڈالر مقرر کی گئی ہے، اگر ترامیم کا مسودہ منظور ہو جاتا ہے تو 1200 ڈالر سے زائد مالیت کی اشیا کو ’کمرشل مقدار‘ سمجھا جائے گا اور ضبط کر لیا جائے گا۔
اسی طرح ترمیم کے مسودے میں مسافروں کو بیرون ملک سے اپنے ذاتی استعمال میں پہلے سے استعمال ہونے والے موبائل فون کے علاوہ صرف ایک موبائل فون لانے کی اجازت دینے کی تجویز دی گئی ہے۔
مجوزہ مسودے میں تجویز دی گئی ہے کہ مسافروں کے سامان میں موجود کسی بھی دوسرے موبائل فون کو ضبط کرلیا جائے۔
ایک اور ترمیم میں ضبط شدہ اشیا کی وصولی کے عمل میں تبدیلی کی تجویز دی گئی ہے، اس سے قبل حکام کی جانب سے ضبط کیے گئے تجارتی سامان کو ڈیوٹی یا جرمانے کی ادائیگی کے بعد چھوڑ دیا جاتا تھا۔
فی الحال، ایف بی آر کی ویب سائٹ پر دستیاب ایک دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ڈیوٹیز اور ٹیکسوں کے علاوہ اشیا کی قیمت کے 30 فیصد کے مساوی جرمانے کی ادائیگی کے بعد کمرشل مقدار میں شمار کی جانے والی اشیا جاری کی جائیں گی۔
اب، ایف بی آر نے رول 17 میں ترمیم کی تجویز دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’کمرشل مقدار میں لائی جانے والی اشیا کو ڈیوٹی، ٹیکس اور ریڈیمپشن جرمانے کی ادائیگی پر بھی واپس نہیں کیا جائے گا‘۔