نوٹس کیا تو عمران خان کو پیش بھی کرنا پڑے گا، ہدایات لے لیں، سربراہ آئینی بینچ
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے 25 مئی کے لانگ مارچ میں عدالتی احکامات کی خلاف ورزی سے متعلق توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ میں جواب جمع کروا دیا، سربراہ آئینی بینچ جسٹس امین الدین خان نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مخاطب کرکے ریمارکس دیے کہ نوٹس کیا تو عمران خان کو پیش بھی کرنا پڑے گا، ہدایات لے لیں۔
سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف 25 مئی کے لانگ مارچ میں عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ کیا حکومت اس کیس کو چلانا چاہتی ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ حکومت سنجیدگی سے درخواست کی پیروی کرے گی، بانی پی ٹی آئی نے 25 مئی کے لانگ مارچ میں عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی۔
جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ اگر عدالت نے نوٹس کیا تو بانی پی ٹی آئی کو یہاں پیش بھی کرنا پڑے گا، اس حوالے سے ہدایات لے لیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ توہین کا معاملہ عدالت اور توہین کرنے والے کے درمیان ہوتا ہے، آپ کیوں جذباتی ہو رہے ہیں؟ عدالت آپ کو راستہ دکھا رہی ہے۔
عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا نے موقف اپنایا کہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے جواب جمع کروا دیا گیا ہے، عدالت کا زبانی حکم بانی پی ٹی آئی تک نہیں پہنچ سکا تھا، موبائل سروس کی بندش کے باعث وکلا کا رابطہ نہیں ہو سکا تھا۔
جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ کیا بانی پی ٹی آئی کو نوٹس ہوا ہے؟ جس پر سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ نوٹس موصول ہونے پر ہی جواب جمع کروایا ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دی۔
عمران خان کی خیبرپختونخوا منتقلی کی درخواست جرمانے کے ساتھ خارج
دریں اثنا سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل سے خیبرپختونخوا منتقلی کی درخواست 20 ہزار روپے جرمانے کےساتھ خارج کر دی۔
سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں7 رکنی آئینی بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل سے خیبرپختونخوا منتقلی کی شہری قیوم خان کی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے بانی پی ٹی آئی کو کوئی مسئلہ ہوگا تو خود درخواست دے دیں گے، بانی پی ٹی آئی کے 3 وکلا آج بھی عدالت میں تھے، کسی وکیل نے ایسی کوئی درخواست نہیں دی، جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے قیدی کے اہلخانہ یا وہ خود ایسی درخواستیں دے سکتے ہیں۔
درخواست گزار قیوم خان نے موقف اختیار کیا کہ یہ قومی مسئلہ ہے کسی کی ذات کا نہیں۔
جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ قومی مسائل کے بارے میں آپ رکن اسمبلی بن کر سوچیے گا۔ عدالت نے درخواست 20 ہزار روپے کے جرمانے کے ساتھ خارج کر دی۔