فیض حمید کو چارج شیٹ کردیا گیا تو عمران خان کیسے بچیں گے، سینیٹر فیصل واڈا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے قریبی ساتھی سینیٹر فیصل واڈا نے دعویٰ کیا ہے کہ جب سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو باضابطہ طور پر چارج شیٹ کر دیا گیا تو بانی پی ٹی آئی کیسے بچیں گے۔
سابق وفاقی وزیر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا سامنا کرنے والے پاک فوج کے لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت باضابطہ طور پر چارج شیٹ کر دیا گیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے فیض حمید سے متعلق بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے آزاد حیثیت میں ایوان بالا کا رکن بننے والے سینیٹر فیصل واڈا نے کہا کہ کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے کہ کارروائی کا دائرہ وسیع ہوگا، بانی پی ٹی آئی اور ان کے حواریوں کا بھی ٹرائل ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے لیے مشکلات اور امتحان کی گھڑیاں اب شروع ہوں گی، فیض حمید کو چارج شیٹ کردیا گیا تو عمران خان کیسے بچیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا تھا کہ عمران خان کی زندگی کو ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور حواریوں سے بچانا میرا ایجنڈا ہے، بانی پی ٹی آئی صاحب میرے لیڈر رہ چکے، ان کے طرز سیاست سے مخالفت تھی، ان کو بھی سمجھ آ جانا چاہیے کہ میں ابھی بھی ان کی جان بچانے اور انہیں سیاسی مصیبتوں سے بچانے کے لیے یہ سب کر رہا ہوں۔
واضح رہے کہ آج آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید (ر) کے خلاف کارروائی شروع کردی گئی، ان پر باضابطہ طور پر فرد جرم عائد کردی گئی، فیض حمید پر سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سابق ڈی جی آئی ایس آئی کو سیاسی سرگرمیوں اور آفیشل سکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزیوں میں ملوث قرار دیا گیا، انہیں ریاست کی سلامتی اور مفاد کو نقصان پہنچانے اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا مرتکب بھی قرار دیا گیا، سرکاری وسائل کے غلط استعمال اور افراد کو نقصان پہنچانے کا مرتکب بھی قرار دیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ملک میں انتشار اور بے امنی سے متعلق پُرتشدد واقعات میں فیض حمید کے ملوث ہونے سے متعلق تفتیش بھی جاری ہے، ان پرتشدد اور بے امنی کے متعدد واقعات میں 9 مئی سے جڑے واقعات بھی شامل تفتیش ہیں، ان پرتشدد واقعات میں مذموم سیاسی عناصر کی ایما اور ملی بھگت بھی شامل تفتیش ہے۔
واضح رہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو رواں سال 12 اگست کو سپریم کورٹ کے حکم پر ٹاپ سٹی کی کورٹ آف انکوائری شروع کیے جانے کے بعد حراست میں لیا گیا تھا۔
فیض حمید کو حراست میں لیے جانے کے ایک دن بعد عدالت میں پیشی کے موقع پر سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ’ فیض حمید کا سارا ڈراما مجھے فوجی عدالت لے جانے کے لیے کیا جا رہا ہے، فیض حمید کو میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔’
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان سب کو معلوم ہے میرے خلاف باقی سارے کیسز فارغ ہوچکے ہیں، یہ اس لیے مجھے اب ملٹری کورٹس کی طرف لے جانا چاہتے ہیں، یہ جنرل (ر) فیض سے کچھ نہ کچھ اگلوانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ یہ جنرل (ر) فیض سے کوئی نہ کوئی بیان دلوائیں گے کہ 9 مئی سازش تھی، اگر جنرل (ر) فیض حمید نے میری گرفتاری کا آرڈر کیا، سی سی ٹی وی فوٹیج چوری کی تو ان کو پکڑیں مگر جو سازش کرتا ہے وہ جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ نہیں کرتا، رجیم چینج ہمارے خلاف ہوا اور مجھے ہی جیل میں ڈال دیا گیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ کہہ رہے ہیں جنرل (ر) فیض حمید ماسٹر مائنڈ تھے، مزید کہا فیض نے مجھے گرفتار کرایا ، ان کو شرم نہیں آتی یہ کہہ رہے ہیں جنرل (ر) فیض حمید بشریٰ بی بی کو ہدایات دیتے تھے۔