فیض حمید کیخلاف کارروائی سے موجودہ قیادت کے خود احتسابی کے بیانیے کو تقویت ملے گی، شاہد آفریدی
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف کارروائی کے آغاز سے موجودہ قیادت کے خود احتسابی کے بیانیے کو مزید تقویت حاصل ہوگی اور اس تاثر کو زائل کیا جا سکے گا کہ طاقتور احتساب سے بالاتر ہے۔
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا سامنا کرنے والے پاک فوج کے لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت باضابطہ طور پر چارج شیٹ کر دیا گیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے فیض حمید سے متعلق بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے کہا کہ ترجمان پاک کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق لیفٹینٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف فرد جرم عائد کر کے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی باقاعدہ کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں سابق کپتان نے کہا کہ اس کارروائی سے موجودہ قیادت کے خود احتسابی کے بیانیے کو مزید تقویت حاصل ہوگی اور اس تاثر کو زائل کیا جا سکے کا کہ طاقتور احتساب سے بالاتر ہے۔
واضح رہے کہ آج آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید (ر) کے خلاف کارروائی شروع کردی گئی، ان پر باضابطہ طور پر فرد جرم عائد کردی گئی، فیض حمید پر سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سابق ڈی جی آئی ایس آئی کو سیاسی سرگرمیوں اور آفیشل سکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزیوں میں ملوث قرار دیا گیا، انہیں ریاست کی سلامتی اور مفاد کو نقصان پہنچانے اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا مرتکب بھی قرار دیا گیا، سرکاری وسائل کے غلط استعمال اور افراد کو نقصان پہنچانے کا مرتکب بھی قرار دیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ملک میں انتشار اور بے امنی سے متعلق پُرتشدد واقعات میں فیض حمید کے ملوث ہونے سے متعلق تفتیش بھی جاری ہے، ان پرتشدد اور بے امنی کے متعدد واقعات میں 9 مئی سے جڑے واقعات بھی شامل تفتیش ہیں، ان پرتشدد واقعات میں مذموم سیاسی عناصر کی ایما اور ملی بھگت بھی شامل تفتیش ہے۔
واضح رہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو رواں سال 12 اگست کو سپریم کورٹ کے حکم پر ٹاپ سٹی کی کورٹ آف انکوائری شروع کیے جانے کے بعد حراست میں لیا گیا تھا۔