غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 34 فلسطینی شہید، جنرل اسمبلی میں فوری جنگ بندی پر ووٹنگ آج ہوگی
اسرائیلی فورسز کی جانب سے غزہ کی پٹی پر حملوں میں کم از کم 34 فلسطینی شہید ہو گئے، اسرائیلی ٹینکوں نے غزہ کے وسطی اور جنوبی علاقوں میں گھس کر حملہ کیا۔
ڈان اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق طبی حکام کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ کے علاقے بیت حنون میں اسرائیل کی فضائی فورسز کی جانب سے ایک بلند عمارت کو نشانہ بنایا گیا، جس میں کم از کم 25 افراد شہید اور درجنوں افراد زخمی ہوئے۔
فلسطینی سول ایمرجنسی کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں زیادہ تر کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، آن لائن پوسٹ کی جانے والی تصاویر (جن کی رائٹرز فوری طور پر تصدیق نہیں کر سکا) میں لاشوں کو شہر کی ایک اجتماعی قبر میں قطار میں دیکھا جا سکتا ہے۔
وسطی غزہ میں نصرات پناہ گزین کیمپ میں ایک گھر پر ایک اور فضائی حملے میں کم از کم 7 افراد شہید ہوئے، طبی عملے اور فلسطینی سول ایمرجنسی سروس کا کہنا ہے کہ اس حملے میں متعدد افراد زخمی ہوئے جبکہ ایک اور شخص نے انکلیو کے جنوب میں رفح میں 2 افراد کو ہلاک کر دیا۔
مقامی لوگوں کے مطابق ساحل کے قریب دیر البلاح میں اسرائیلی بحری افواج نے 6 فلسطینی ماہی گیروں کو حراست میں لے لیا، جو بحیرہ روم میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ غزہ پر 14 ماہ سے جاری اسرائیلی فوج کی مہم میں اب تک 44 ہزار 700 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
امریکا کے حمایت یافتہ عرب ثالثوں مصر اور قطر کی جانب سے جنگ بندی کی کوششیں ناکام رہی ہیں، لیکن اسرائیلی اور فلسطینی حکام میں امید کے حالیہ اشارے بتاتے ہیں کہ جنگ کے خاتمے کے لیے جلد کسی معاہدے پر پہنچا جاسکتا ہے۔
پیر کی شب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ شام میں بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد حماس کی بڑھتی ہوئی تنہائی، قیدیوں کی واپسی کے معاہدے کے دروازے کھول سکتی ہے، لیکن یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ آیا یہ کوششیں کامیاب ہوں گی یا نہیں۔