شام: عبوری وزیراعظم محمد البشیر کا ملک میں ’استحکام اور امن‘ پر زور
شام میں باغیوں کے انقلاب کے نتیجے میں معزول صدر بشارالاسد کے طویل مدتی اقتدار کے خاتمے کے بعد نومنتخب عبوری وزیر اعظم محمد البشیر نے ملک میں امن اور استحکام پر زور دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق محمد البشیر نے عبوری وزیراعظم بننے کے بعد قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کو دیئے گئے اپنے پہلے انٹرویو میں کہا کہ ’ اب وقت آگیا ہے کہ ’ ہم امن اور استحکام کی طرف بڑھیں۔’
باغیوں کی جانب سے محمد البشیر کو یکم مارچ تک ملک چلانے کے لیے عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ باغیوں کی جانب سے دارالحکوم دمشق پر قبضے کے بعد شام کے صدر بشار الاسد 24 سالہ اقتدار کے خاتمے پر ملک سے فرار ہونے کے بعد اہلخانہ سمیت روس پہنچ گئے تھے۔
امریکی نشریاتی ادارے ’ این بی سی’ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے معزول شامی صدر کی ماسکو میں پناہ لینے کی تصدیق کی تھی۔
صدر بشارالاسد کا تختہ الٹ کر ان کے 24 سالہ اقتدار کا خاتمہ کرنے والے باغی اتحاد کے سربراہ ابو محمد الجولانی نے اقتدار کی منتقلی کے حوالے سے بات چیت، جنگی جرائم اور تشدد کے ذمہ دار سابق سینیئر عہدیداران کو کٹہرے میں لانے کا اعلان کیا تھا۔
تاہم گزشتہ روز برطانوی نشریاتی ادارے ’اسکائے نیوز‘ سے شام کے مستقبل کی حکمرانی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ لوگ جنگ سے تھک چکے ہیں اور ہم ایک اور لڑائی کی طرف نہیں جانا چاہتے ۔’
انہوں نے کہا کہ تباہ حال شام کو دوبارہ تعمیر کیا جائے گا، ملک استحکام اور نئے آغاز کی طرف جارہا ہے، لوگ جنگ سے تھک چکے ہیں اور ہم دوبارہ ایک اور لڑائی نہیں لڑنا چاہتے۔’
خیال رہے کہ ان کے گروپ ہئیت تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کو شام میں القاعدہ کی ایک اور شاخ کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور بہت ساری مغربی حکومتوں کی جانب سے اسے دہشت گرد تنظیم قرار دے کر اس پر پابندی عائد کررکھی ہے۔
دوسری جانب سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اے پی پی‘ کے مطابق شام میں پھنسے پاکستانیوں کے انخلا کا عمل شروع ہو گیا ہے اور اب تک 350 سے زائد پاکستانی بحفاظت لبنان کی سرحد تک پہنچ چکے ہیں۔
اے پی پی نے دفتر خارجہ کی پریس ریلیز کے حوالے سے بتایا کہ دمشق میں پاکستانی سفارتخانے نے انخلا کے عمل میں کردار ادا کیا۔
گزشتہ روز شام میں موجود 250 پاکستانی زائرین میں سے 79 بیروت پہنچے جہاں سے ان کو پاکستان واپس لایا جائے گا،وزیر اعظم شہباز شریف نے شام میں محصور تقریباً 500 سے 600 کے درمیان پاکستانیوں کے انخلا کے لیے لبنان کے وزیر اعظم نجیب میکاتی سے رابطہ کیا تھا۔
ادھر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے تمام ممالک سے شام میں جامع جمہوری عمل کی حمایت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا ایک ایسی حکومت کی حمایت کرے گا جو جمہوری تقاضوں کو پورا کرے گی، انٹونی بلنکن کا مزید کہنا تھا کہ شام کی مستقبل کی حکومت کو قابل اعتماد، جامع اور غیر قرقہ ورانہ ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ شام کے صدر بشار الاسد 24 سالہ اقتدار کے خاتمے کے بعد ملک سے فرار ہوگئے تھے جبکہ باغیوں کی جانب سے سرکاری ٹی وی پر دمشق کی فتح کا اعلان نشر ہوتے ہی ہزاروں افراد نے دارالحکومت کے مرکز میں واقع امیہ چوک میں آزادی کا جشن منایا تھا۔
باغیوں کی جانب سے اعلان میں کہا گیا تھا کہ ’ظالم بشار الاسد کا تختہ الٹ دیا گیا ہے، دمشق کی جیل سے تمام قیدیوں کو رہا کر دیا گیا، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے تمام جنگجو اور شہری ریاست شام کی املاک کا تحفظ اور دیکھ بھال کریں، شام زندہ باد۔‘
حکومت کے خاتمے کے بعد شام کی جیلوں سے باغیوں کے انقلاب کے نتیجے میں رہا ہونے والے قیدیوں نے ہولناک انکشافات کیے ہیں، ان قیدیوں کا کہنا تھا کہ بشار الاسد کی بنائی ہوئی جیلوں میں قیدیوں کو نام کے بجائے نمبر سے پکارا جاتا تھا، غیر انسانی تشدد کیا جانا معمول تھا، رہائی کے بعد ایسا لگا جیسے ہم آج ہی پیدا ہوئے ہوں۔