• KHI: Asr 4:30pm Maghrib 6:06pm
  • LHR: Asr 3:46pm Maghrib 5:24pm
  • ISB: Asr 3:46pm Maghrib 5:25pm
  • KHI: Asr 4:30pm Maghrib 6:06pm
  • LHR: Asr 3:46pm Maghrib 5:24pm
  • ISB: Asr 3:46pm Maghrib 5:25pm

سیف علی خان پر حملہ، آخری 30 منٹ میں کیا ہوا؟

شائع January 17, 2025
—فوٹو: انسٹاگرام
—فوٹو: انسٹاگرام

بولی وڈ اسٹار سیف علی خان پر 16 جنوری کی رات دیر گئے گھر میں گھسنے والے حملہ آور نے چاقو سے حملہ کرکے انہیں زخمی کردیا تھا، بعد ازاں پولیس نے مبینہ حملہ آور کو گرفتار کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔

اگرچہ بھارتی میڈیا، پولیس اور انتظامیہ نے سیف علی خان پر حملے کی زیادہ تر تفصیلات فراہم کردی ہیں، تاہم اب بھی اداکار کے لاکھوں مداح جاننا چاہتے ہیں کہ آخر اداکار کے ساتھ کیسے اور کیا ہوا تھا؟

بھارت اور پاکستان سمیت دیگر ممالک میں موجود سیف علی خان کے مداح جاننا چاہتے ہیں کہ آخر اداکار کے ساتھ حملے کے وقت کیا ہوا تھا؟

اگر اداکار پر حملے کے آخری 30 منٹ کی بات کی جائے تو وہ وقت فلمی کہانی کی طرح نظر آتا ہے۔

بھارتی نشریاتی ادارے ’این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق اداکار کے گھر کی ملازماؤں نے پولیس کو بتایا ہے کہ حملہ آور قریب ڈھائی بجے گھر میں داخل ہوا تھا اور سب سے پہلے اس نے سیف علی خان کے چھوٹے بیٹے جہانگیر علی خان (جے) کے کمرے کو کھنگھالا تھا۔

ایک ملازمہ نے پولیس کو بتایا کہ اس نے جے سے ملحقہ کمرے کا دروازہ کھلا ہوا دیکھا تھا لیکن اس نے سوچا کہ شاید وہاں کرینہ کپور ہوں گی لیکن بعد میں انہیں احساس ہوا کہ وہاں کوئی مرد ہے۔

ملازمہ کے مطابق شک ہونے پر وہ حملہ آور کے پاس گئیں، جس نے ان سے ایک کروڑ روپے کا مطالبہ کیا اور بحث کے دوران حملہ آور نے انہیں زخمی بھی کیا۔

پولیس کو دوسری ملازمہ نے بتایا کہ حملہ آور کے دوسری ملازمہ پر حملے کے بعد انہوں نے سیف علی خان کو جگایا اور معاملے کی صورت حال سے آگاہ کیا۔

ملازمہ کی جانب سے بتائے جانے کے بعد سیف علی خان حملہ آور کے پاس آئے اور ان سے گفت و شنید کرنے لگے لیکن حملہ آور نے ان پر چاقو کے وار سے حملہ کرکے انہیں شدید زخمی کردیا اور اس وقت ڈھائی بج رہے تھے۔

اسی دوران سیف علی خان کے گھر کی تیسری ملازمہ نے حملہ آور کو دھکا دے کر دوسرے کمرے میں دھکیل کر دروازہ بند کردیا اور ایمرجنسی میں اداکار کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔

پولیس کے مطابق حملہ آور اتنا شاطر تھا کہ وہ بند کمرے سے بھی فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا اور اس نے اس قدر ذہانت کا مظاہرہ کیا کہ وہ مرکزی سیڑھیوں یا سی سی ٹی وی والے راستوں سے فرار نہیں ہوا۔

پولیس نے بتایا کہ حملہ آور عمارت کی راستوں، سی سی ٹی وی کی تنصیب سمیت دوسرے معاملات سے بخوبی آگاہ تھا، اس لیے ہی اس نے سیڑھیوں کے بجائے آگ لگنے کی صورت میں ہنگامی راستوں کے نکلنے والے راستوں کو استعمال کیا۔

پولیس کے مطابق حملہ آور کی واحد اور انتہائی مختصر سی سی ٹی وی فوٹیجز اس وقت کی ہیں جب وہ سیف علی خان کو حملے میں زخمی کرنے کے بعد ساتویں سے چھٹی منزل کی طرف آیا اور کیمروں میں قید ہوگیا۔

پولیس نے بعد ازاں کوشش کرکے مذکورہ مبینہ حملہ آور کو گرفتارکرنے کی تصدیق کی، تاہم فوری طور پر حملہ آور کی مزید معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔

سیف علی خان پر گھر میں گھس کر چاقو سے حملہ کرنے کے واقعے کو ہائی پروفائل کیس کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور شکوک اظہار کیا جا رہا ہے کہ بھارت میں مسلمان اداکاروں کو نشانہ بنانے کی سازش شروع کردی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 18 جنوری 2025
کارٹون : 17 جنوری 2025