پاکستان

نئی حلقہ بندیوں پر اپوزیشن کے تحفظات دور نہ ہوسکے

اپوزیشن جماعتوں کے تحفظات کی وجہ سے نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے ہونے والا پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا۔

اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے نئی حلقہ بندیوں پر کیے جانے والے تحفظات کے بعد پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا۔

پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں مردم شماری نتائج کے بعد ہونے والی حلقہ بندیوں کا معاملہ زیر بحث آیا تو ایم کیو ایم اور پی پی پی نے نتائج کو یکسر مسترد کردیا۔

متحدہ کے سربراہ اور پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ہماری پارٹی مردم شماری کے نتائج کسی صورت تسلیم نہیں کرے گی کیونکہ ہمیں ان نتائج پر تحفظات ہیں۔

اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ مردم شماری کے نتائج کی بنیاد پر حلقہ بندیاں کی جائیں گی، سندھ کے شہری علاقوں میں آبادی کو بہت کم دکھایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پارلیمانی کمیٹی نے الیکشن بل 2017 کی منظوری دے دی

پیپلزپارٹی کے رہنما نوید قمر نے کہا کہ ہم سی سی آئی میں منظور ہونے والے بل کی کاپی حاصل کرنے کے بعد کسی بھی ترمیم کے بارے میں کوئی رائے دے سکیں گے۔

اس سے قبل اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں تمام جماعتوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ عام انتخابات اپنے مقررہ وقت پر منعقد کروائے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں کے ساتھ مل کر اس مسئلے پر بات کررہے ہیں، بدھ کو دوبارہ مل کر مسئلے کو حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔

یاد رہے کہ وزیرقانون زاہد حامد نے دو نومبر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں ترمیمی بل پیش کیا تھا جس کو اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے مسترد کردیا تھا تاہم حکومتی اراکین کی زیادہ تعداد ہونے پر بل کو منظور کرلیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ قائمہ کمیٹی میں ’الیکشن بل 2017‘ ترامیم کے ساتھ منظور

قومی اسمبلی سے بل منظور ہونے کے بعد پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی سید نوید قمر نے اسے غیر آئینی اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت الیکشن ملتوی کروانے کے لیے سازشی ہتھکنڈے استعمال کرنے لگی جو کسی صورت قبول نہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے تشکیل کردہ پانچ رکنی کمیٹی نے منگل کے روز اپوزیشن جماعتوں کے اراکین سے ملاقاتیں کیں اور تحفظات دور کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی کہ عام انتخابات اگلے برس اگست میں ہی منعقد کیے جائیں گے۔