پاکستان

عائشہ گلالئی کے خلاف پی ٹی آئی کا ریفرنس بدنیتی پر مبنی قرار

اگرعائشہ گلالئی کی وزیراعظم کے انتخاب پرغیرحاضری کوانحراف ماناجائے توعمران خان اورترین بھی نااہل ہوسکتے ہیں، ای سی پی

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی کے خلاف دائر ریفرنس کو خارج کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے ریفرنس کو بدنیتی اور عداوت پر مبنی قرار دے دیا۔

چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار رضا کی سربراہی میں 5 رکنی الیکشن کمیشن نے عائشہ گلالئی کے خلاف دائر ریفرنس پر سماعت کی تھی اور دونوں طرف کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد 17 اکتوبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا اور 24 اکتوبر کو مختصر فیصلہ جاری کیا تھا۔

ای سی پی خیبر پختونخوا (کے پی) کے رکن جسٹس ارشاد قیصر نے گیارہ صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ تحریر کیا جبکہ فیصلے میں ریفرنس کو دو کے مقابلے میں تین کی اکثریت سے مسترد کردیا گیا ہے۔

ای سی پی کے تفصیلی فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی نے عائشہ گلالئی کے خلاف ریفرنس بھجوانے سے قبل انہیں شوکاز کے ذریعے ان کا موقف سننے کا موقع فراہم نہیں کیا اور عمران خان نے جان بوجھ کر 10اگست کو شوکاز نوٹس سات روز کا وقت گزرنے کے بعد 18اگست کو بھجوادیا حالانکہ عائشہ گلالئی نے 23 اگست کو جواب بھجوادیا جس کو ریفرنس میں شامل نہیں کیا گیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی رکن کو ریفرنس سے قبل سننے کا پورا موقع فراہم کرنا لازمی ہے۔

عائشہ گلالئی کی پی ٹی آئی رکنیت کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عائشہ گلالئی نے تحریک انصاف نہیں چھوڑی کیونکہ پارٹی چھوڑنے کے لیے تحریری استعفیٰ لازم ہے۔

استعفیٰ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ پارٹی چھوڑنے کے لیے استعفیٰ جان بوجھ کر اور رضا کارانہ طور پر دیا جانا چاہیے۔

مزید پڑھیں:عائشہ گلالئی کے خلاف عمران خان کا ریفرنس مسترد

ای سی پی کا کہنا ہے کہ عائشہ گلالئی نے پریس کانفرنس میں کہا میں پارٹی چھوڑ رہی ہوں اسی طرح کا استعفیٰ دینے کا اعلان پی ٹی آئی نے دھرنے کے وقت بھی کیا تھا۔

پی ٹی آئی کی جانب سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے انتخاب کے موقع پر ان کی غیر حاضری کا جواب دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عائشہ گلالئی وزیر اعظم کے انتخاب کے دن غیر حاضر تھیں انحراف نہیں کیا، اگر غیر حاضری کو انحراف مانا جائے تو عمران خان اور جہانگیر ترین بھی نااہل ہوسکتے ہیں۔

ای سی پی کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کے انتخاب کے روز عمران خان، جہانگیر ترین سمیت تین دیگر اراکین اسمبلی بھی غیر حاضر تھے مگر ان کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:عائشہ گلالئی کے خلاف ریفرنس، الیکشن کمیشن نے نوٹس جاری کردیا

عائشہ گلالئی کے خلاف ریفرنس کو بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ غیر حاضری پر دیگر ارکان کے خلاف کارروائی نہ کرنا بدنیتی ظاہر کرتی ہے جبکہ بلیک لا ڈکشنری کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا گیا ہے کہ انحراف کا مطلب ایسا عمل جو کسی ووٹنگ میں حصہ نہ لینا ہو۔

یاد رہے کہ ای سی پی نے 24 اکتوبر کو رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی کے خلاف پی ٹی آئی کے ریفرنس کو 3-2 کی اکثریت سے مسترد کر دیا تھا۔

ای سی پی کے فیصلے میں چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار رضا خان، ممبر سندھ اور کے پی ممبر نے ریفرنس کو خارج کرنے کے حق میں فیصلہ دیا تھا جبکہ بلوچستان سے رکن ای سی پی اور پنجاب کے رکن عائشہ گلالئی کے خلاف ریفرنس کے حق میں اختلافی نوٹ تحریر کیا۔

اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ عائشہ گلالئی نے پارٹی سربراہ کی ہدایات پر عمل نہیں کیا اور وزیر اعظم کے انتخاب کے روز اپنی بیماری کے کوئی ثبوت فراہم نہیں کرسکیں۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی نے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے رواں برس یکم اگست کو ہونے والے قومی اسمبلی اجلاس میں پارٹی پالیسی پر عمل نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے عائشہ گلالئی کے خلاف اسپیکر قومی اسمبلی کے پاس ریفرنس جمع کرایا تھا، جسے سردار ایاز صادق نے کارروائی کے لیے الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا تھا۔