دنیا

بھارت میں طبی عملے پر تشدد کرنے والوں کو 7 سال قید و جرمانہ ہوگا

بھارت میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے کام کرنے والے ڈاکٹرز اور طبی عملے پر تشدد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

بھارت میں کورونا وائرس کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑنے والے ڈاکٹرز اور طبی عملے پر بڑھتے تشدد کو روکنے کے لیے مرکزی حکومت نے تقریباً سوا سو سال پرانے آرڈیننس میں ترمیم کرکے طبی عملے پر تشدد کرنے والوں کو سخت سزا دینے کا قانون متعارف کرادیا۔

بھارتی حکومت نے مذکورہ خصوصی آرڈیننس ایک ایسے وقت میں متعارف کرایا ہے جب کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے دوران ملک بھر میں ڈاکٹرز و طبی عملے کے ارکان کے خلاف تشدد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

طبی عملے و ڈاکٹرز کے خلاف بڑھتے تشدد کے خلاف کچھ دن قبل ہی بھارت کے ڈاکٹرز کی ایسوسی ایشن نے بھی حکومت کو دھمکی دی تھی کہ اگر طبی عملے کی حفاظت کے انتظامات نہ کیے گئے تو طبی عملہ کام چھوڑ دے گا۔

ڈاکٹرز و طبی عملے پر بڑھتے تشدد کو دیکھتے ہوئے بھارت کی مرکزی حکومت نے 123 سال پرانے وبائی امراض کے آرڈیننس میں ترمیم کرکے نیا ترمیمی آرڈیننس متعارف کرادیا۔

بھارتی اخبار انڈیا ٹوڈے نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ مرکزی حکومت نے ڈاکٹرز و طبی عملے پر تشدد کرنے والے افراد کے خلاف سزاؤں کا ترمیمی آرڈیننس (وبائی امراض ایکٹ 2020) تیار کرلیا اور اس کی مرکزی کابینہ نے منظوری بھی دے دی۔

اب مذکورہ بل پر صدر اور وزیر اعظم کے دستخط کے بعد اسے نافذ کردیا جائے گا، جس کے تحت طبی عملے و ڈاکٹرز پر تشدد کرنے والوں کو 7 سال قید اور 7 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔

رپورٹ کے مطابق وبائی امراض ایکٹ کے تحت ڈاکٹرز و طبی عملے پر تشدد کرنے والے افراد کے خلاف مختلف طرح کی سزائیں تجویز کی گئی ہیں اور ایکٹ کی سزاؤں کو 2 اہم حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

مذکورہ ایکٹ کو انتہائی سخت قسم کے تشدد اور حملے سمیت عام تشدد اور حملے میں تقسیم کرتے ہوئے کم از کم تین ماہ کی سزا اور 50 ہزار روپے جرمانے جب کہ زیادہ سے زیادہ 7 سال قید اور 7 لاکھ روپے جرمانے کی سزا تجویز کی گئی ہے۔

آرڈیننس ایکٹ کے تحت کم نوعیت کے تشدد اور حملے میں ملوث افراد کو کم از کم 3 ماہ اور زیادہ سے زیادہ 5 سال کی سزا یا پھر کم از کم 50 ہزار یا زیادہ سے زیادہ 2 لاکھ جرمانے کی سزا سنائی جا سکتی ہے، یا پھر دونوں ہی سزائیں سنائی جا سکتی ہیں۔

اسی طرح سخت قسم کے تشدد اور حملے میں ملوث افراد کو کم از کم 6 ماہ قید اور زیادہ سے زیادہ 7 سال قید جب کہ کم از کم ایک لاکھ اور زیادہ سے زیادہ 7 لاکھ روپے جرمانہ یا پھر دونوں ہی سزائیں دی جا سکتی ہیں۔

مذکورہ آرڈیننس کو کابینہ کی جانب سے منظور کیے جانے کے بعد مرکزی وزیر پرکاش جاویڈکر کا کہنا تھا کہ مذکورہ آرڈیننس پر آج یا کل تک صدر و وزیر اعظم دستخط کردیں گے جس کے بعد اس آرڈیننس کو نافذ کردیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ کسی بھی کیس ہونے کی صورت میں حملے میں ملوث افراد کا کیس 30 دن میں مکمل کرلیا جائے گا جب کہ ایک سال کے اندر اندر ملوث شخص کو سزا سنادی جائے گی۔

خیال رہے کہ بھارت کے علاوہ بھی دیگر کئی ممالک میں کورونا وائرس کے دوران ڈاکٹرز و طبی عملے پر تشدد کی شکایات سامنے آنے کے بعد وہاں بھی سخت آرڈیننس نافذ کیے گئے ہیں۔

بھارت کے علاوہ فلپائن و برطانیہ سمیت روس جیسے ممالک میں بھی جہاں طبی عملے پر تشدد کرنے والے افراد کے لیے سخت سزاؤں کے قوانین نافذ کیے گئے ہیں، وہیں کورونا وائرس کے دوران لاک ڈاؤن خلاف ورزی پر بھی سخت قوانین نافذ کیے گئے ہیں۔

پاکستان میں بھی لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر گرفتاریوں اور قید کی سزائیں نافذ ہیں جب کہ طبی عملے پر تشدد کرنے والوں کو بھی سخت سزاؤں کے قوانین موجود ہیں۔

پاکستان میں کورونا وائرس کے 765 نئے کیسز، اموات 220 ہوگئیں

گھریلو تشدد اور ذہنی تناؤ کا شکار افراد ان ہیلپ لائنز پر مدد حاصل کر سکتے ہیں

شمالی کوریا کے سربراہ کے شدید علیل ہونے کی چہ مگوئیاں