پاکستان

بلوچستان: 'وائرس سے صحتیابی کی شرح 55 سے کم ہوکر 13.8 فیصد ہوگئی'

اگر دکانداروں نے ایس او پیز پر عمل درآمد نہ کیا تو دکانیں سیل کرکے قانونی کارروائی کریں گے، ترجمان بلوچستان حکومت

بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے اعلان کیا ہے کہ آج (9 مئی) سے صوبے میں تمام کاروبار صبح 3 سے شام 5 بجے تک تک کے لیے کھول دیے گئے ہیں۔

کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ڈیڑھ ماہ کے قریب لاک ڈاون کیا گیا جس میں بتدریج نرمی کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت بلوچستان نے تین پہلوؤں کو مد نظر رکھتے ہوئے لاک ڈاؤن میں نرمی کی جبکہ ڈاکٹرز کی جانب سے لاک ڈاؤن کو مزید سخط کرنے کی تجویز دی گئی۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے لیاقت شاہوانی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں لاک ڈاؤن سے تاجر طبقہ بہت متاثر ہوا ہے جس کے باعث 13 لاکھ خاندان خود اپنی کفالت نہیں کرسکتے۔

صوبے میں لاک ڈاؤن سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس معاملے میں تمام فیصلے وفاقی حکومت کی ہدایات پر کیے گئے ہیں۔

لیاقت شاہوانی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا گیا اور امید ہے کہ اسمارٹ لاک ڈاؤن میں تاجر برادری سماجی دوری اور کام کرنے کے معیاری طریقہ کار (ایس او پیز) پر عمل کرے گی۔

دوران گفتگو انہوں نے یہ بھی بتایا کہ صوبے میں آج سے تمام کاروبار صبح 3 سے شام 5 بجے تک کھول دیا گیا ہے، ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ لاک ڈاون کے دوران تاجر اور عوام نے تعاون نہیں کیا جس کے باعث خلاف وزری کرنے پر 27 ہزار دکانیں سیل کی گئیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ انجمن تاجران نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کے دوران ماسک اور ضروری تدابیر اختیار کرنے کا وعدہ کیا ہے، اگر وہ اپنے وعدے پورے کرتے ہیں تو بازاروں کی رونقیں بحال رہیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم امید کرتے ہیں کہ ماسک اور ضروری تدابیر اختیار کرنے کے بعد کورونا کا پھیلاؤ کم ہو سکے گا، اگر دکانداروں نے ایس او پیز پر عمل درآمد نہ کیا تو دکانیں سیل اور قانونی کارروائی کی جائے گی'۔

انہوں نے عوام کو بھی خبر دار کیا کہ ’اگر عوام نے سماجی دوری اور ماسک کا استعمال نہ کیا تو گرفتاریاں ہوں گی‘۔

اپنی گفتگو کے دوران ترجمان بلوچستان حکومت کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے باوجود صوبے میں پبلک ٹرانسپورٹ بدستور بند رہے گی۔

صوبے میں کیسز کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں کوروناوائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 1909 تک جا پہنچی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز صوبے میں کیے گئے کورونا وائرس کے ٹیسٹ کے 30 فیصد نتائج مثبت آئے ہیں جو جمعرات کو آنے والے 21فیصد مثبت نتائج کے مقابلے میں بڑا اضافہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں گزشتہ دو ماہ سے کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی شرح 1.5 فیصد رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’وائرس سے ہلاکتوں کی شرح جہاں دو ماہ میں صرف 1.5 فیصد رہی وہیں صحت یابی کی شرح پہلے 55 فیصد تھی جو کم ہوکر 15 فیصد ہوئی اور اب یہ 13.8 فیصد تک پہنچ گئی ہے‘۔

کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کا نفاذ

خیال رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا اور 25 مارچ تک کیسز کی تعداد ایک ہزار تک پہنچ چکی تھی۔

اب تک ملک میں مجموعی طور پر 28 ہزار 587 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جبکہ 623 افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔

کورونا وائرس کے پہلے کیس کے ساتھ ہی ملک میں مختلف پابندیاں لگائی گئی تھیں جسے بعد ازاں جزوی لاک ڈاؤن میں تبدیل کردیا گیا تھا۔

بعد ازاں وزیراعظم نے ملک میں 14 اپریل تک لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا، جس میں بعد ازاں توسیع کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت کا ملک بھر کے تمام تعلیمی ادارے 15 جولائی تک بند رکھنے کا فیصلہ

وزیراعظم عمران خان نے خبردار کیا تھا کہ یہ وائرس کسی بھی وقت پھیل سکتا ہے تو ہمیں احتیاط کرنا نہیں چھوڑنا چاہیے، سب کو احتیاط کرنی چاہیے اور ساتھ ہی انہوں نے مخصوص صنعتیں کھولنے کا بھی اعلان کیا تھا۔

اس کے بعد 24 اپریل کو وفاقی حکومت نے ملک بھر میں کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن میں 9 مئی تک توسیع کردی تھی۔

تاہم 7 مئی کو وزیراعظم عمران خان نے ہفتہ 9 مئی سے لاک ڈاؤن میں مرحلہ وار نرمی کا اعلان کرتے ہوئے مزید کچھ شعبوں کو کھولنے کی اجازت دی تھی۔

کورونا وبا: سندھ میں ریکارڈ 1080 نئے کیسز، ملک میں مجموعی متاثرین ساڑھے 28 ہزار سے زائد

ٌپاکستان کی افغان امن عمل کی حمایت امن کیلئے سنجیدگی کا ثبوت ہے، آرمی چیف

کورونا وائرس: اقوام متحدہ کی غریب ممالک کے لیے6.7 ارب ڈالر تعاون کی اپیل