دنیا

بھارت کا مقبوضہ کشمیر میں ’پاکستان کا ایک اور جاسوس کبوتر‘ پکڑنے کا دعویٰ

کبوتر کے اوپر گلابی رنگ کا واضح نشان اور ایک ٹانگ پر ٹیگ لگا ہوا تھا، بھارتی ٹی وی کی رپورٹ

بھارتی سرحدی محافظین نے ایک اور ’پاکستانی جاسوس کبوتر‘ پکڑنے کا دعویٰ کیا ہے جسے مقبوضہ کشمیر میں پولیس کے حوالے کردیا گیا۔

بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ’کبوتر کے اوپر گلابی رنگ کا واضح نشان اور ایک ٹانگ پر ٹیگ لگا ہوا تھا‘ جسے ’مشتبہ پاکستانی جاسوس‘ کے طور پر پولیس اسٹیشن میں رکھا گیا ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ کبوتر کو مشتبہ طور پر ’پاکستان کی جانب سے جاسوسی کی کوشش‘ کہا جارہا ہے اور اس معاملے کی تحقیقات کا بھی آغاز کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی جاسوس کبوتر کے خلاف مزید ثبوت جاری

رپورٹ میں کہا گیا کہ پولیس ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ کبوتر چڈوال کے علاقے میں ایک خاتون گیتا دیوی کے گھر میں اڑ کر پہنچا تھا جنہوں نے اسے پکڑ کر بارڈر سیکیورٹی فورس کو دے دیا تھا۔

بعدازاں کبوتر کو مزید تحقیقات کے لیے پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

پولیس نے خاتون کے بیان کے حوالے سے بتایا کہ کبوتر کے ایک پیر میں ایک رنگ ہے جس پر کچھ نمبرز کنندہ ہیں۔

خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب بھارت نے کسی کبوتر پر پاکستان کا جاسوس ہونے کا الزام لگایا ہو۔

مزید پڑھیں: بھارتی پولیس کی حراست سے جاسوس 'جانباز خان' فرار

سال 2015 میں بھی پاک بھارت سرحد پر پٹھان کوٹ کے علاقے میں بھارتی فوج نے ایک کبوتر پکڑا تھا جسے پاکستان کا جاسوس قرار دیا تھا۔

پولیس کے مطابق کبوتر کے پاس موجود پرچی پر اردو میں درج تھا، 'مودی ہم اب 1971 والے لوگ نہیں اب بچہ بچہ بھارت سے لڑنے کے لیے تیار ہے‘۔

بعدازاں ایک عہدیدار کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ پولیس نے 'مشتبہ کبوتر کے پَر اس وجہ کاٹے گئے تاکہ وہ دوبارہ پاکستان نہ جاسکے'۔

2017 میں بھی بھارتی پولیس نے کئی گھنٹے کی تگ و دو کے بعد ایک کبوتر کو پکڑا تھا، جس کے ساتھ مبینہ طور پر '5547 جانباز خان' کا ٹیگ لگا ہوا تھا جبکہ ساتھ ایک فون نمبر بھی درج تھا۔

تاہم پولیس کی لاپروائی کے باعث سرحد کی مخالف سمت سے بھارت میں 'دراندازی' کرنے والا جاسوس کبوتر اڑنے میں کامیاب ہوگیا۔

دنیا بھر میں کورونا وائرس کیسز کی تعداد 55 لاکھ کے قریب پہنچ گئی

’اسپائڈر مین‘ بننے کی خواہش نوجوان بھائیوں کو مہنگی پڑ گئی

نجی شعبے کے قرضوں میں 47 فیصد کمی