دنیا

نو منتخب امریکی صدر کا اپنے پہلے خطاب میں اتحاد کو فروغ دینے پر زور

وقت آگیا ہے کہ سخت بیانات کا سلسلہ ختم کیا جائے، کشیدگی کو کم کیا جائے اور ایک دوسرے پر دوبارہ نگاہ ڈالی جائے، جو بائیڈن

امریکی صدارتی انتخاب میں کامیابی کے بعد جو بائیڈن نے اپنے پہلے خطاب میں منقسم قوم کو متحد کرنے کے عہد کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ 'امریکا میں شیطانیت کا یہ سنگین دور ختم ہونے دیا جائے'۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق ہفتے کی شام کو فتح کے جشن میں مفاہمت کے لیے ان کا مطالبہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بحث کا آغاز کیا کہ انتخاب ان سے چرا لیا گیا ہے۔

جو بائیڈن نے ڈیلاویئر میں ایک 'ڈرائیو اِن' پروگرام کے دوران کہا کہ 'آپ تمام لوگ جنہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ دیا، میں آپ کی مایوسی کو سمجھتا ہوں، اب وقت آگیا ہے کہ سخت بیانات کا سلسلہ ختم کیا جائے، کشیدگی کو کم کیا جائے اور ایک دوسرے پر دوبارہ نگاہ ڈالی جائے'۔

جو بائیڈن اتوار کا دن کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عملے کے ساتھ مختلف فیصلے لینے کے لیے گزاریں گے۔

3 نومبر، منگل کے روز ہونے والے انتخاب کے فاتح کا تعین کرنے میں اضافی وقت لگنے کے بعد 10 ہفتے کی اختیارات کی منتقلی کی مدت مختصر کردی گئی ہے۔

امریکا میں دوسرے کیتھولک صدر منتخب ہونے والے جو بائیڈن نے اپنے گھر کے قریب سینٹ جوزف چرچ میں جانے کا ارادہ کیا ہے جہاں وہ تقریبا ہر ہفتے ہی جاتے ہیں۔

انہوں نے انتخابی دن کا آغاز چرچ اور اپنے بیٹے بیو بائیڈن کی قبر کے دورے کے ساتھ کیا جو 2015 میں دماغ کے کینسر کے سبب انتقال کر گئے تھے۔

  • فوٹو:اے ایف پی

توقع ہے کہ اختیارات کی منتقلی کے بعد ان کی اولین ترجیح جلد ہی ایک چیف آف اسٹاف کا نام تجویز کرنا ہوگی۔

جو بائیڈن نے اپنی انتخابی مہم کے دوران تجویز کیا تھا کہ منتخب ہونے کے بعد ان کا پہلا کام ملک کے سب سے بڑے متعدی امراض کے ماہر ڈاکٹر انتھونی فوکی کو واپس لانا ہوگا تاہم لیکن ان کے مشیروں نے یہ نہیں بتایا کہ آیا ابھی تک ان دونوں نے بات کی ہے یا نہیں۔

جو بائیڈن نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ وہ سائنسدانوں اور ماہرین کی ایک ٹاسک فورس کا اعلان کریں گے کہ اور وہ صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اس وائرس کے خلاف اقدامات شروع کردیں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ان کا منصوبہ 'بیڈروک سائنس' پر بنا ہوگا اور 'ہمدردی اور تشویش سے بنا ہوگا'۔

جو بائیڈن کو 40 لاکھ سے زائد ووٹوں کی برتری حاصل ہے، ان ووٹوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ گنتی کا عمل اب بھی جاری ہے۔

نائب صدر بننے والی پہلی خاتون ہوں پر آخری نہیں، کمالا ہیرس

جو بائیڈن کی موجودہ ساتھی، سینیٹر کمالا ہیرس نے نائب صدر منتخب ہونے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ 'میں اس عہدے پر پہلی خاتون ہوں گی مگر آخری نہیں'۔

خیال رہے کہ کیلیفورنیا کی سینیٹر اس عہدے پر جنوبی ایشائی نژاد پہلی خاتون منتخب نائب صدر ہیں۔

بائیڈن کے سینئر مشیر ٹیڈ کوفمان نے کہا کہ اختیارات کی منتقلی کی ٹیم آنے والے دنوں میں نئی انتظامیہ کی تعمیر کے 'نٹ اور بولٹ' پر توجہ دے گی۔

انہوں نے کہا کہ جو بائیڈن دونوں جماعتوں کے قانون ساز رہنماؤں اور گورنرز سے بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکا کے صدارتی انتخاب میں 4 روز تک جاری رہنے والی غیریقینی صورتحال اور اعصاب شکن مقابلے کے بعد ڈیموکریٹک اُمیدوار جو بائیڈن مطلوبہ 270 سے زائد الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے کے بعد ملک کے 46ویں صدر منتخب ہوگئے ہیں۔

انتخاب کے دو روز بعد بھی کوئی بھی اُمیدوار مطلوبہ 270 الیکٹورل ووٹس حاصل نہیں کر سکا تھا اور ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے جو بائیڈن 264 جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ 214 الیکٹورل ووٹس ہی حاصل کرسکے تھے۔

78 سالہ جو بائیڈن امریکا کے سب سے زائد العمر صدر ہوں گے جو جنوری 2021 میں اپنا منصب سنبھالیں گے۔

نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کو عمران خان سمیت عالمی رہنماؤں کی مبارکباد

وفاقی وزیر کو مریم نواز سے متعلق صنفی امتیاز کے بیان پر تنقید کا سامنا

وزیر اعظم نے جسٹس عیسیٰ کے خلاف ریفرنس پر کابینہ کو نظر انداز کیا، جج سپریم کورٹ