پاکستان

ڈاکٹر ماہا ہلاکت کیس: تفتیشی افسر کو حتمی رپورٹ پیش کرنے کا حکم

ملزمان ہدایات پر عمل نہیں کر رہے اور اپنے ڈی این اے نمونے دینے کے لیے تیار نہیں، تفتیشی افسر کا عدالت میں بیان

کراچی: مقامی عدالت نے تفتیشی افسر کو ڈاکٹر ماہا علی شاہ کی موت سے متعلق کیس میں حتمی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ابتدائی طور پر پولیس نے کہا کہ 18 اگست 2020 کو کلفٹن کے نجی ہسپتال میں کام کرنے والی نوجوان خاتون ڈاکٹر نے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) میں گھر میں خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی تھی۔

بعد ازاں پولیس نے ڈاکٹر ماہا کے دوست جنید خان، وقاص حسن، بلال، یاسین، سعد، منیر اور ناصر سمیت 8 افراد پر متاثرہ شخص کو زہر دے کر مارنے سے متعلق دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ڈاکٹر ماہا کیس: ضمانت مسترد ہونے پر ملزمان عدالت سے فرار

پیر کے روز کیس کے تفتیشی افسر (آئی او) نے جوڈیشل مجسٹریٹ (جنوبی) کے سامنے درخواست دائر کی جس میں کہا گیا کہ تین ملزمان جنید خان، وقاص حسن اور ناصر صدیقی کو ان کے ڈی این اے کے نمونے حاصل کرنے کے لیے نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ملزمان ہدایات پر عمل نہیں کر رہے اور اپنے نمونے دینے کے لیے تیار نہیں ہورہے تاکہ متاثرہ شخص کے ڈی این اے نمونے سے میچ کرنے کے لیے لیبارٹری کو بھیجا جاسکے۔

آئی او نے بتایا کہ ملزمان کے ڈی این اے نمونے حاصل کرنے اور ان کے کیمیائی تجزیے کے بعد حتمی تحقیقات کی رپورٹ درج کی جائے گی تاہم ملزمان تفتیش میں تعاون نہیں کررہے ہیں۔

انہوں نے جج سے درخواست کی کہ وہ ایسا کرنے کے لیے انہیں مزید وقت دیں۔

درخواست کی اجازت دیتے ہوئے جج نے آئی او کو ملزمان کے نمونے حاصل کرنے اور ڈی این اے میچنگ اور کیمیائی تجزیہ کی رپورٹ کے ساتھ حتمی تحقیقات رپورٹ پیش کرنے کے لیے 5 روز کا وقت دے دیا۔

ڈاکٹر ماہا علی شاہ کے اہل خانہ کے مطابق جنید خان، وقاص حسن اور ڈاکٹر عرفان قریشی، جنہیں جزوی طور پر اس معاملے سے بری کردیا گیا ہے، نے مبینہ طور پر ڈاکٹر ماہا کو ذہنی اور جسمانی اذیت کا نشانہ بنایا تھا اور ان کا استحصال کیا تھا اور اسے منشیات کا عادی بنایا جس کی وجہ سے بعدازاں اس کی موت واقع ہوگئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر ماہا کیس: ضمانت مسترد ہونے پر ملزمان عدالت سے فرار

ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ماہا نے انہیں بتایا تھا کہ اگر ان کی خواہش کے مطابق کام نہ کیا تو مشتبہ افراد کی طرف سے انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ اس دباؤ کی وجہ سے ڈاکٹر ماہا نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔

گزشتہ سال ستمبر میں جنید خان اور وقاص حسن پولیس کے ذریعے چارج شیٹ جمع کروانے کے بعد عبوری ضمانتیں مسترد ہونے پرسٹی کورٹ سے فرار ہوگئے تھے۔

ایل او سی: بھارتی شر انگیزی کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کا سپاہی شہید

چیف جسٹس کی ہائیکورٹس کو مقدمات بروقت نمٹانے کی ہدایت

ایف بی آر کے ذیلی محکمے کی 27 بے نامی ریفرنسز میں الزامات کی توثیق