پاکستان

پاکستان اسمارٹ فونز برآمد کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل

نجی کمپنی کو موبائل فون مینوفیکچرنگ کی اجازت اپریل میں دی گئی تھی، جس نے اپنا پہلا برآمدی آرڈر چار ماہ میں مکمل کرلیا، رپورٹ

پاکستان پہلی مرتبہ 'مینوفیکچرڈ ان پاکستان' کے ٹیگ کے ساتھ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کو کھیپ بھیجنے کے ساتھ فور جی اسمارٹ فونز کا برآمد کنندہ بن گیا۔

ڈان اخبارکی رپورٹ کے مطابق انووی ٹیلی کام کے تیار کردہ پہلے 5 ہزار 500 اسمارٹ فونز جمعہ کو یو اے ای برآمد کیے گئے۔

تاہم موبائل فون کے مقامی مینو فیکچررز نے برآمدات معاون پالیسی بنانے پر زور دیا ہے تا کہ پاکستان مشرق وسطیٰ کے خطے میں حریفوں کو شکست دے سکے۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے کمپنی کو اس کامیابی پر مبارک باد دی اور اس امید کا اظہار کیا کہ مستقبل میں اسمارٹ فونز کی برآمدات میں مزید اضافہ ہوگا۔

ریگولیٹر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ 'یہ ملک میں موبائل ڈیوائس کی مینو فیکچرنگ کا ماحول بنانے کے لیے کی گئی ٹھوس کوششوں کا نتیجہ ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان جنوری 2022 سے موبائل فونز کی برآمد شروع کردے گا، مشیر تجارت

انووی ٹیلی کام پرائیویٹ لمیٹڈ کو موبائل فون مینوفیکچرنگ کی اجازت اپریل میں دی گئی تھی اور انہوں نے اپنا پہلا برآمدی آرڈر چار ماہ میں مکمل کرلیا۔

انووی ٹیلی کوم کے چیف ایگزیکٹو ذیشان میاں نور کا کہنا تھا کہ ان کا اہم ہدف مشرق وسطیٰ کی کم قیمت مارکیٹوں مثلاً عراق، ایران اور افغانستان میں داخل ہونا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم چینی برانڈ مینوفیکچر کر رہے ہیں اور خلیجی ممالک میں تارکین وطن ملازمین کی بڑی تعداد موجود ہے'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ خلیجی ممالک میں امیر صارفین دنیا کے بہترین موبائل فونز کو ترجیح دیتے ہیں اور ہمیں اس مارکیٹ میں داخل ہونے کی کوشش بھی نہیں کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ ممالک کی عوامی مارکیٹیں ان کا اولین ہدف ہیں، ایران، عراق اور افغانستان کا عام شہری 100 ڈالرز تک کے موبائل فونز کو ترجیح دیتا ہے۔

مزید پڑھیں: موبائل فونز کی درآمدات میں 90 فیصد اضافہ

وزیر آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکشن امین الحق نے ڈان کو بتایا کہ سازگار حکومتی پالیسیوں نے پاکستان کو خالصتاً موبائل درآمد کنندہ سے برآمد کنندہ میں تبدیل ہونے کاسنگ میل عبور کرنے میں مدد دی ہے۔

انہوں کہا کہ موبائل ڈیوائسز بنانے والی مقامی کمپنیوں کو سازگار ماحول فراہم کیا جارہا ہے اور ڈیوائس آئیڈینٹی فکیشن رجسٹریشن اور بلاکنگ سسٹم (ڈی آئی آر بی ایس) سے موبائل فونز کی اسمگلنگ رک چکی ہے۔

وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ آئندہ سال موبائل فونز کے اسپئر پارٹ کی پیداوار کے بعد مقامی مینوفیکچررز بالآخر زائد قیمت موبائل فونز کا بھی رخ کریں گے۔

دوسری جانب اس میدان کے تجربہ کار کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ بدلتے ہوئے منظر کے پیش نظر برآمدی مارکیٹ کو فروغ دینے کے حوالے سے حکومت کا نقطہ نظر سست تھا۔

ٹرانسیشن ٹیکنو الیکٹرانک کے سی ای اور عامر اللہ والا کا کہنا تھا کہ چین سے موبائل فونز کی مجموعی برآمدات ایک کھرب 40 ارب ڈالر ہے لیکن یہ صرف مزدوری کی کم لاگت کی وجہ سے تھا جس میں اب نمایاں اضافہ ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین ہائی- ٹیک کی طرف بڑھ رہا ہے اور اپنی موبائل فون مینوفیکچرنگ دیگر ممالک مثلاً بھارت، ویتنام، انڈونیشیا اور بنگلہ دیش منتقل کر رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ویت نام اور انڈونیشیا میں مزدوری کی لاگت بہت زیادہ تھی اور بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے چینی کاروبار بھارت میں نہیں پھیل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب بنگلہ دیش سے مقابلے کے لیے پاکستان واحد کھلاڑی بچا ہے لیکن کیا حکومت ہمیں بھی اس ہی سطح کی سہولتیں فراہم کرنے کو تیار ہے۔

عامر اللہ والا نے تبصرہ کیا کہ ہم نے ثابت کیا ہے کہ سرمایہ کار ہدف پورا کر سکتے ہیں لیکن مستقبل میں موبائل فونز سیٹ کی برآمدگی حکومت پالیسیوں پر منحصر ہے۔

ہیٹی میں 7.2 شدت کا زلزلہ، 304 افراد ہلاک

پہلا ٹیسٹ: پاکستان کے دوسری اننگز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 160 رنز

اوپو کا ایک اور انٹری لیول فون پیش