دنیا

شمالی کوریا کا ایک اور میزائل تجربہ، جاپان، جنوبی کوریا کا اظہار مذمت

شمالی کوریا جنوری سے اب تک 14 میزائل تجربے کر چکا ہے جن میں بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ بھی شامل ہے، رپورٹ

شمالی کوریا نے اپنے جوہری ہتھیاروں کو ہرممکن تیز رفتار سے بڑھانے کے عزم کے ایک ہفتے بعد ہی ایک اور بیلسٹک میزائل تجربہ کر دیا۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا جنوری سے اب تک 14 میزائل تجربے کر چکا ہے، جن میں 2017 کے بعد پہلی بار بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کو مکمل رینج پر فائر کرنے کا تجربہ بھی شامل ہے۔

گزشتہ ہفتے کم جونگ اُن نے ایک بہت بڑی فوجی پریڈ کی نگرانی کی اور اپنے جوہری ہتھیاروں کو تیزی سے وسعت دینے اور بہتر بنانے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے ممکنہ پیشگی سے متعلق حملوں کے بارے میں خبردار کیا، سیٹلائٹ کی تصاویر ظاہر کرتی ہیں کہ وہ جلد ہی جوہری تجربہ دوبارہ شروع کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا کا 2017 کے بعد سے سب سےطاقتور میزائل کا تجربہ

تازہ تجربہ جنوبی کوریا کے نئے منتخب صدر یون سک یول کے 10 مئی کو عہدے کا حلف اٹھانے سے کچھ روز قبل ہوا ہے، جنہوں نے برسوں کی ناکام سفارت کاری کے بعد شمالی کوریا کے ساتھ سخت رویہ اختیار کرنے اور امریکا کے ساتھ سیکیورٹی تعاون بڑھانے کا عزم کیا ہے۔

جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف (جے سی ایس) نے کہا کہ شمالی کوریا نے بیلسٹک میزائل دوپہر 12:03 بجے پیانگ یانگ کے قریب سنان ایئر فیلڈ سے فائر کیا جوکہ ممکنہ طور پر پچھلے حالیہ آئی سی بی ایم تجربوں کا مقام ہے۔

جے سی ایس نے کہا کہ میزائل نے 470 کلومیٹر (300 میل) تک پرواز کی اور 780 کلومیٹر کی بلندی تک پہنچا، انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔

مزید پڑھیں: شمالی کوریا کا 'بلیسٹک میزائل' کا تجربہ، خطے میں امن کیلئے کوششیں خطرے میں

جاپان کے وزیر دفاع ماکوتو اونیکی نے لانچ اور میزائل کی رفتار کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ جاپان کے خصوصی اقتصادی زون سے باہر گرا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شمالی کوریا کی جانب سے بار بار بیلسٹک میزائلوں کے تجربات ہماری قوم، خطے اور عالمی برادری کے امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

جنوبی کوریا کی قومی سلامتی کونسل نے کہا کہ اس نے لانچ کی سختی سے مذمت کی ہے اور شمالی کوریا پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے اقدامات بند کرے جو جزیرہ نما کوریا کے لیے سنگین خطرہ ہیں اور مذاکرات کی جانب واپس آئے۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا کا ’ایٹمی صلاحیت‘ کے حامل پہلے کروز میزائل کا تجربہ

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اعلیٰ سطحی سفارت کاری کے خاتمے کے بعد سے شمالی کوریا نے کم جونگ ان کے فوجی جدید کاری کے منصوبوں کو دوگنا کر دیا ہے، جو کہ بظاہر مزید پابندیوں کی دھمکیوں سے لاپرواہ ہے کیونکہ اس نے امریکا کی مذاکرات کی پیشکش کو بھی نظر انداز کر دیا ہے۔

ڈاکٹر رضا باقر کی تین سالہ مدت ملازمت تمام ہوگئی، مفتاح اسمٰعیل

فلم ’چکر‘ میری زندگی کی یادگار ترین فلم کیوں ثابت ہوئی؟

مقبوضہ کشمیر میں نماز عید کے اجتماعات پر پابندی، وزیراعظم شہباز شریف کا اظہار مذمت