دنیا

بھارت: سپریم کورٹ سے ضمانت کے باجود صحافی محمد زبیر بدستور نظر بند

محمدزبیر کے خلاف یوپی اور دہلی پولیس نے مقدمہ درج کیاگیا تھا اور 5 دن کی عبوری ضمانت صرف ایک مقدمے میں دی گئی ہے، رپورٹ

بھارت کی عدالت عظمیٰ نے مسلمان صحافی محمد زبیر کی ضمانت منظور کرلی ہے جنہیں ہندو مذہب کی توہین کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد تشویش کا اظہار کیا گیاتھا۔

صحافی محمد زبیر کی گرفتاری کے بعد بھارت میں میڈیا کی آزادی پر تشویش کا اظہار کیا گیا، ضمانت ملنے کے باوجود بھی محمد زبیر دارالحکومت نئی دہلی میں درج کی گئی ایک اور شکایت کی وجہ سے پولیس کی حراست میں رہیں گے۔

محمد زبیر نے حقائق کی چھان بین کرنے والی ویب سائٹ ’الٹ نیوز‘ کی مشترکہ بنیاد رکھی تھی اور بھارت کی مسلم اقلیت کی بڑھتی ہوئی پسماندگی پر باقاعدگی سے ٹوئٹس بھی کیے تھے۔

مزید پڑھیں: بھارتی حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کی بندش اور صحافتی آزادی کی پامالی جاری

عدالتی دستاویز کے مطابق بھارت کی شمالی ریاست اتر پردیش کے ضلع سیتا پور میں جون میں درج کی گئی ایک شکایت میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ محمد زبیر نے ہندو مذہبی رہنماؤں کے ایک گروپ کو ’نفرت پھیلانے والے‘ کے طور پر بیان کرکے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔

سیتا پور کی شکایت پر فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ کے دو ججوں پر مشتمل بینچ نے محمد زبیر کی پانچ دنوں کے لیے عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے کسی بھی الیکٹرانک ثبوت کے ساتھ ٹوئٹ کرنے اور چھیڑ چھاڑ کرنے سے گریز کرنے کا حکم دیا۔

بھارتی نشریاتی ادارے دی پرنٹ کے مطابق صحافی محمد زبیر کو دو الگ الگ مقدمات میں نامزد کیا گیا ہے جو بالترتیب یوپی اور دہلی پولیس نے درج کیے ہیں، اور پانچ دن کی عبوری ضمانت صرف ایک مقدمے میں دی گئی ہے۔

دہلی پولیس نے جون میں محمد زبیر کو ٹوئٹر پر مذہبی عقائد کی توہین کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

دریں اثنا، دی وائر کے مطابق یوپی پولیس کی طرف سے درج کی گئی ایف آئی آر بھگوان شرن نامی شہری کی شکایت پر داخل کی گئی ہے جو اپنی شناخت راشٹریہ ہندو شیر سینا کے ضلعی سربراہ کے طور پر کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے معروف کشمیری صحافی کو گرفتار کرلیا

دی وائر کے مطابق یوپی کی ایک عدالت نے محمد زبیر کو 14 دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجا تھا اور بعد میں صحافی کی ضمانت کی درخواست بھی مسترد کر دی تھی اور انہیں 8 سے 14 جولائی تک پولیس کی تحویل میں بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

بعدازاں، محمد زبیر نے 7 جولائی کو یوپی پولیس کے ذریعے درج کی گئی ایف آئی آر منسوخ کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

صحافی کے وکیل ایڈووکیٹ کولن گونسالویس نے آج عدالت میں دلائل دیے کہ نفرت انگیز تقریر کرنے والے شخص کو تو ضمانت مل گئی ہے لیکن نفرت انگیز زبان استعمال کو بے نقاب کرنے والے سیکولر ٹوئٹر صارف کو جیل بھیج دیا گیا ہے، دی وائر کی رپورٹ کے مطابق اب اس معاملے کی سماعت باقاعدہ بینچ کرے گی۔

مزید پڑھیں: بھارت: 2021 میں 6 صحافی قتل اور 108 پر حملے کیے گئے

محمد زبیر نے حال ہی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ترجمان نوپور شرما کی طرف سے پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کے بارے میں توہین آمیز الفاظ استمعال کرنے کی طرف توجہ مبذول کرانے میں کردار ادا کیا تھا جس کے بعد اسلامی دنیا میں بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا تھا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا تھا کہ بھارت محمد زبیر کو غلط معلومات کا مقابلہ کرنے اور اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک روکنے کے لیے اہم کردار ادا کرنے کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

نیوٹرلز کے ساتھ میری کوئی لڑائی نہیں، اپنی فوج سے لڑنا نہیں چاہتا، عمران خان

بھارتی اداکار راج ببر کو 26 سال پرانے کیس میں سزا

'ٹوئٹر پر روزانہ 10 لاکھ سے زائد اسپیم اکاؤنٹس حذف کیے جاتے ہیں'