پاکستان

لاہور: 'فریج سے کھانا چرانے' پر کمسن گھریلو ملازم قتل، بھائی زخمی

قتل ہونے والے بچے کے جسم پر تشدد کے گہرے نشان تھے جبکہ زخمی ہونے والے بچے کی بھی حالت انتہائی خراب ہے، ڈاکٹرز
|

لاہور کے پوش علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) میں مبینہ طور پر فریج سے کھانا چرانے پر مالک نے ایک کمسن گھریلو ملازم کو مبینہ طور پر قتل جبکہ اس کے چھوٹے بھائی کو زخمی کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قتل کیے گئے 10 سالہ گھریلو ملازم کامران اور اس کے زخمی ہونے والے 6 سالہ بھائی رضوان کے مقدمے کی تفتیش کرنے والے پولیس اہلکاروں نے کہا کہ بچے کے جسم پر تیز دھار آلات کے گہرے زخم کے نشان ملے ہیں۔

ایک پولیس عہدیدار نے کہا کہ لاہور کے علاقے ڈیفنس فیز 3 کے رہائشی نصراللہ نے بچوں کو اپنے پاس ملازمت پر رکھا ہوا تھا، انہیں ایک نجی ہسپتال سے فون کال موصول ہوئی جس میں اطلاع دی گئی کہ انہیں ایک کمسن گھریلو ملازم کی لاش اور ایک زخمی حالت میں بچہ ملے ہیں۔

مزید پڑھیں: بحریہ ٹاؤن میں نوجوان کے قتل میں ملوث 3 ملزمان تاحال گرفتار نہیں ہوئے

ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ قتل ہونے والے بچے کے جسم پر تشدد کے گہرے نشان تھے جبکہ زخمی ہونے والے بچے کی بھی حالت انتہائی خراب ہے۔

اطلاع ملنے کے بعد پولیس ماہرین ہسپتال پہنچ گئے اور ابتدائی تفتیش کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا کہ یہ ظلم گھر کے مالک کے اہل خانہ نے کیا ہے۔

پولیس اہلکار نے بتایا کہ نصراللہ اور اس کا بیٹا محمودالحسن جرم کو چھپانے کے لیے بچوں کو نجی ہسپتال لے کر آئے۔

اس دوران جرم کی اطلاع ملتے ہی سینئر پولیس افسران بھی وہاں پہنچ گئے، انہوں نے بتایا کہ زخمی بچے نے انہیں بتایا کہ حسن اور اس کا بھائی ابوالحسن چھوٹی چھوٹی غلطیوں پر اس پر اور اس کے بھائی پر تشدد کرتے تھے۔

پولیس افسر نے کہا کہ پیر کے روز ملزمان نے انہیں (بچوں) کو ایک کمرے میں رسیوں سے باندھا اور تیز دھار آلات کا استعمال کرتے ہوئے انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے بتایا کہ وہ کئی گھنٹے تک انہیں مارتے رہے جس کی وجہ سے اس کے بڑے بھائی کی موت واقع ہوگئی، انہوں نے مزید کہا کہ خاندان کے دیگر افراد بشمول خواتین بھی وہاں موجود تھیں۔

پولیس افسر نے بتایا کہ اس گھناؤنے جرم کا ارتکاب کرنے والوں میں نصراللہ، اس کی بیوی شبانہ، دو بیٹے اور اس کی بہو حنا شامل ہیں اور ان تمام ملزمان کو اے ایس آئی امان اللہ کی شکایت پر قتل کے مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے نصراللہ، اس کے بیٹے حسن اور شبانہ کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ دیگر ملزمان فرار ہوگئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: بحریہ ٹاؤن میں نوجوان کی ماں اور ملازم کو گولی مار کر خودکشی

پنجاب کے انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ پولیس افسران کو قتل میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرنے اور بچوں کے خاندان کے ساتھ تعاون کرنے کی ہدایت جاری کی۔

بچے کو قتل کیوں کیا گیا؟

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق پولیس کی ابتدائی تفتیش کے دوران حراست میں لیے گئے افراد نے بتایا کہ وہ ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی لاہور کے فیز تھری میں رہائش پذیر تھے اور دونوں کمسن بچے، جو بھائی تھے، ان کے پاس ملازمت کرتے تھے۔ ان دونوں کمسن بچوں کا تعلق کراچی سے تھا۔

مزید پڑھیں: کراچی: ڈیفنس میں 'گھریلو تنازع' پر خاتون ڈاکٹر کی 'خودکشی'

قتل کی وجہ اس وقت سامنے آئی جب پولیس نے دوران تفتیش حراست میں لیے گئے گھر مالکان سے پوچھ گچھ کی، ابتدائی تفتیش میں گھر والوں نے پولیس کو بتایا کہ ملازمت کرنے والے بچوں نے فریج میں رکھا کھانا نکال کر کھانے کی کوشش جس پر ان کے بیٹے نے انہیں پکڑ لیا اور پھر تشدد کا نشانہ بنایا۔

تشدد کے دوران جب محمد کامران کی حالت غیر ہوگئی تو گھر والوں نے دونوں بچوں کو قریبی نجی ہسپتال منتقل کیا، تاہم پولیس کے مطابق ہسپتال پہنچنے تک بچہ مر چکا تھا۔

آزادی کی شمع روشن رکھنے پر وزیراعظم اور صدر کا کشمیریوں کو خراج تحسین

‘لندن نہیں جاؤں گا’ نے ‘قائد اعظم زندہ باد’ کو پیچھے چھوڑ دیا

فلم ریویو: قائدِاعظم زندہ باد