پاکستان

کراچی سمیت سندھ بھر میں ایک بار پھر مارکیٹیں رات 9 بجے بند کرنے کا حکم

پیٹرول پمپ،سی این جی اسٹیشنز، ہسپتال، میڈیکل اسٹورز، بیکری اور دودھ کی دکانوں، ٹائر شاپس کو اس پابندی سے استثنیٰ حاصل ہوگا، نوٹیفکیشن
|

کراچی سمیت سندھ بھر میں لوڈشیڈنگ اور بجلی کی قلت کے پیش نظر ایک بار پھر تمام بازار، دکانیں، مارکیٹس اور شاپنگ مال رات 9 بجے بند کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا۔

محکمہ داخلہ سندھ سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق یہ پابندی سندھ بھر میں 17 جولائی سے 16 اگست تک ایک مہینے کے لیے لگائی گئی ہے۔

پیٹرول پمپ، سی این جی اسٹیشنز، ہسپتال، میڈیکل اسٹورز، بیکری اور دودھ کی دکانوں، ٹائر شاپس کو اس پابندی سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔

تمام شادی ہالز اور بینکوئٹ میں شادی اور دیگر تقاریب رات ساڑھے 10 بجے تک ختم کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

اسی طرح سافٹ ویئر بنانے والی آٹی ٹی کمپنیوں، کال سینٹر، کوریئر سروس، تمام فیکٹریوں، بس اڈوں، سبزی منڈی، موٹروے پر موجود دکانوں، آن لائن فوڈ ڈیلیوری اور تمام تر گوداموں میں سامان رکھنے اور نکالنے پر بھی استثنیٰ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اقتصادی کونسل: صوبے بازار رات ساڑھے 8 بجے بند کرنے پر متفق

نوٹی فکیشن میں مزید بتایا گیا کہ پاکستان سیکیورٹی پرنٹنگ پریس، نیشنل سیکیورٹی پرنٹنگ کمپنی پر بھی اس پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔

تمام ہوٹلز، ریسٹورنٹ، کافی شاپس، کلب، جم، سینما و دیگر تفریحی مقامات کو رات ساڑھے 11 بجے تک کھلے رہنے کی اجازت ہوگی۔

تمام اشتہاری بل بورڈز اور ہورڈنگز پر لائٹوں کو رات 9 بجے بند کرنا ہوگا۔

محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق کوڈ آف کرمنل پروسیجر (سی آر پی سی) کی دفعہ 144 کے سیکشن 14 (3) اور نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ ایکٹ 2010 کے سیکشن 16 کے تحت سندھ بھر میں 17 جولائی سے 16 اگست تک ایک مہینے کے لیے یہ پابندی لگائی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ، پنجاب کے بعد اسلام آباد میں بھی کاروباری اوقات محدود

نوٹی فکیشن کے مطابق سی آر پی سی کی دفعہ 195 (آئی) (اے) کے تحت متعلقہ پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) کو اختیار حاصل ہوگا کہ وہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 188 کے تحت شکایت درج کرے۔

مزید بتایا گیا کہ پاکستان میں توانائی بحران کے شدید اثرات سے بچنے کے لیے فوری ضرورت ہے کہ سندھ میں بجلی بچانے کے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔

نوٹی فکیشن میں مزید بتایا گیا کہ وفاقی کابینہ نے 7 جون 2022 کو فیصلہ کیا تھا کہ بجلی بچا کر لوڈشیڈنگ کو کم کرنے اور پاکستان کو متوقع توانائی بحران کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں اور توانائی بحران پر قابو پانے کے لیے قومی اسٹریٹجی بنائی جائے۔

اس فیصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے سندھ نے فیصلہ کیا کہ توانائی بحران پر قابو پایا جائے، دوسری صورت میں اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو سندھ کے عوام کی زندگیوں پر اس کے طویل منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: تجارتی مراکز، کھانے کے مقامات کیلئے ہفتہ کے روز کاروباری اوقات میں نرمی

خیال رہے کہ

اس سے قبل 17 جون کو کراچی سمیت سندھ بھر میں لوڈ شیڈنگ اور بجلی کی قلت کے پیش نظر تمام بازار، دکانیں، مارکیٹس اورشاپنگ مال رات 9 بجے بند کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا۔

سندھ حکومت کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق سندھ میں تمام شادی ہالز اور بینکوئٹ میں شادی اور دیگر تقاریب رات ساڑھے 10 بجے تک ختم کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

8 جون کو قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کے اجلاس میں چاروں صوبوں نے ملک میں توانائی کی بچت کے لیے بازار اور دکانیں رات ساڑھے 8 بجے بند کرنے کی تجویز پر اصولی طور پر اتفاق کیا تھا۔

دفتر وزیراعظم سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کے کا اجلاس ہوا جس میں صوبہ سندھ کے وزیراعلی سید مراد علی شاہ، پنجاب کے وزیراعلی حمزہ شہباز اور بلوچستان کے وزیراعلی عبدالقدوس بزنجو نے شرکت کی۔

مزید پڑھیں: اگر مارکیٹیں اوقات درست کرلیں تو 3500 میگاواٹ بجلی بچ سکتی ہے، خواجہ آصف

این ای سی کے اجلاس میں وزرائے اعلی نے توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے ملک گیر اقدامات پر وفاقی کابینہ کے فیصلوں سے اصولی اتفاق کیا گیا تھا۔

اجلاس میں توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لئے قومی حکمت عملی پر وزرائے اعلی سے اہم مشاورت ہوئی تھی۔

اجلاس میں وفاقی کابینہ کے 7 جون 2022 کے اجلاس میں توانائی کی بچت کے حوالے سے تجاویز اور فیصلوں سے متعلق صوبائی وزرائے اعلی کو آگاہ کیا گیا تھا، چاروں صوبوں نے بازار اور دکانیں رات ساڑھے 8 بجے بند کرنے کی تجویز پر اصولی طور پر اتفاق کیا تھا۔

گوگل کا پاکستان میں زلزلہ الرٹ سسٹم متعارف

عمران خان کے کسی قدم کے جواب میں فیصلہ ہوا تو ٹکا کر جواب دیا جائے گا، خواجہ سعد رفیق

پی ٹی وی کے کئی ملازمین کی ڈگریاں جعلی ہونے کا انکشاف