پاکستان

سیلاب سے تباہ حال بلوچستان میں زلزلے کے جھٹکے

ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 5.6 ریکارڈ کی گئی، زلزلے کا مرکز پسنی کے قریب سمندر تھا، محکمہ موسمیات
|

حالیہ سیلاب سے تباہ حال بلوچستان میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 5.6 ریکارڈ کی گئی، زلزلے کا مرکز پسنی کے قریب سمندر تھا جبکہ اس کی گہرائی 60 کلومیٹر تھی۔

محکمہ موسمیات نے مزید بتایا کہ زلزلے کے پہلے جھٹکے کے 10 منٹ بعد دوسرا جھٹکا محسوس کیا گیا، جس کی شدت ریکٹر اسکیل پر 5.0 ریکارڈ کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: سکھر بیراج سے مزید 4 لاشیں برآمد، مجموعی تعداد 19 ہوگئی

جبکہ اس کا مرکز بھی پسنی کے قریب سمندر تھا اور اس کی گہرائی 30 کلومیٹر تھی۔

ابتدائی طور پر زلزلے سے کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

خیال رہے کہ ڈان کی رپورٹ کے مطابق صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے بتایا تھا کہ بارشوں سے اب تک صوبے میں 127 افراد جاں بحق اور 70 زخمی ہوئے، جاں بحق ہونے والوں میں 50 مرد، 31 خواتین اور 46 بچے شامل ہیں، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران چاغی، ڈیرہ بگٹی اور مستونگ میں اموات رپورٹ ہوئیں۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق صوبے میں بارشوں سے 13 ہزار 320 مکانات کو نقصان پہنچا، 9 ہزار 969 مکانات کو بارشوں سے جزوی نقصان ہوا جبکہ 3 ہزار 351 مکانات منہدم ہوگئے۔

بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران قلات، چمن، زیارت، مسلم باغ، سبی، مستونگ، دالبندین، خضدار، بارکھان اور لسبیلہ میں بارش ہوئی.

مزید پڑھیں: اسلام آباد، پنجاب، خیبر پختونخوا میں زلزلے کے جھٹکے

محکمہ موسمیات کے جاری اعداد و شمار کے مطابق قلات میں 50، چمن میں 26 جبکہ زیارت میں 21 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، مسلم باغ میں 10، سبی میں 6 جبکہ مستونگ میں 5 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی۔

محکمہ موسمیات کے مطابق دالبندین میں 3، خضدار میں 2 جبکہ بارکھان میں ایک ملی میٹر بارش ہوئی۔7 روز گزرنے کے بعد بھی لسبیلہ شہر میں اوتھل کے مقام سے پُل ٹوٹنے کی وجہ سے آر سی ڈی شاہراہ ٹریفک کے لیے بند ہے جس کے باعث کوئٹہ کا کراچی سے رابطہ منقطع ہے اور سیکڑوں مال بردار اور مسافر گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں۔

خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ قلعہ سیف اللہ، ژوب، چمن، لورالائی۔ لسبیلہ اور تمام علاقوں میں اس مرتبہ بہت تباہی مچی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خضدار میں زلزلے کے جھٹکوں سے 80 گھر منہدم، 200 سے زائد خاندان بے گھر

انہوں نے کہا تھا کہ پچھلے 30 سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے اور اس سال بارشیں کئی گنا زیادہ ہوئی ہیں۔وزیراعظم نے کہا تھا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جو لوگ اس دوران جاں بحق ہوئے ہیں ان کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے، اسی طرح جو گھر سیلاب میں تباہ ہوئے ہیں، اس کے لیے 5 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔