پاکستان

انتخابات سے قبل امن و امان کی صورتحال مدنظر رکھی جائے، گورنر خیبرپختونخوا کا الیکشن کمیشن کو خط

صاف شفاف انتخاب کے انعقاد کے لیے تاریخ دینے سے قبل تمام فریقین کو اعتماد میں لیا جانا ضرروی ہے، حاجی غلام علی
|

گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے صوبے میں انتخابات کے انعقاد کی تاریخ سے متعلق الیکشن کمیشن کے خط کا جواب دے دیا ہے۔

حاجی غلام علی کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ خیبر پختونخوا میں عام انتخاب کے انعقاد سے قبل امن و امان کی صورتحال کو مدنظر رکھا جائے۔

انہوں نے صوبے میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انتخاب کے انعقاد سے قبل قانون نافذ کرنے والے اداروں کی رائے لی جائے۔

گورنر خیبرپختونخوا نے مزید لکھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ صاف شفاف انتخاب کے انعقاد کے لیے تاریخ دینے سے قبل تمام فریقین کو اعتماد میں لیا جانا ضرروی ہے۔

خیال رہے کہ خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے حالیہ خوفناک ترین واقعے میں (30 جنوری کو) نماز ظہر کے دوران پشاور کے علاقے پولیس لائنز کی مسجد میں ہوئے خود کش حملے کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد شہید جبکہ 200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

پسِ منظر

25 جنوری کو الیکشن کمیشن نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں اپریل میں انتخابات کرانے کی تجویز دی تھی۔

الیکشن کمیشن نے دونوں صوبوں کے گورنرز کو خط میں لکھا کہ پنجاب میں انتخابات 13 اپریل سے پہلے کرانا لازمی ہیں، گورنر خیبرپختونخوا انتخابات کے لیے 15 سے 17 اپریل کے درمیان کی تاریخ الیکشن کے لیے اعلان کریں۔

الیکشن کمیشن نے گورنر پنجاب اور خیبر پختونخوا کو خط میں کہا کہ پنجاب اسمبلی 14 جنوری کو تحلیل کی گئی، اسمبلی تحلیل کی صورت میں الیکشن کمیشن 90 روز میں انتخابات کرانے کا پابند ہے، آرٹیکل 105 کے تحت انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنا گورنر کا آئینی اختیار ہے۔

الیکشن کمیشن کے خط میں کہا گیا ہے کہ انتخابات کی تاریخ کے لیے الیکشن کمیشن سے مشاورت ضروری ہے، پنجاب میں انتخابات 13 اپریل سے پہلے کرائے جانے لازمی ہیں، پنجاب میں انتخابات کے لیے 9 اپریل سے 13 اپریل کی تاریخ موزوں ہیں، گورنر پنجاب 9 اپریل سے 13 اپریل کے درمیان کی تاریخ الیکشن کے لیے اعلان کریں۔

یاد رہے کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے 11 جنوری کو رات گئے اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد اگلے روز صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے سمری پر دستخط کردیے تھے جس کے 48 گھنٹے بعد 14 جنوری کو صوبائی اسمبلی ازخود تحلیل ہوگئی تھی۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن نے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز شریف کی جانب سے نامزد محسن رضا نقوی کو نگران وزیر اعلیٰ پنجاب تعینات کردیا تھا۔

اس کے علاوہ سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے 17 جنوری کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری گورنر کو ارسال کی جس کے اگلے روز ہی گورنر نے اس پر دستخط کردیے جس کے بعد صوبائی اسمبلی تحلیل ہوگئی۔

بعد ازاں محمود خان اور اپوزیشن لیڈر اکرم درانی کی جانب سے متفقہ امیدوار اعظم خان کو نگران وزیراعلیٰ مقرر کردیا گیا تھا۔

پرویز الہٰی کا پنجاب پولیس پر گجرات میں رہائش گاہ پرچھاپے کا الزام

مائیکل جیکسن کی بائیوپک میں مرکزی کردار بھتیجا ادا کرے گا

بنگلہ دیش: ریاست مخالف خبریں شائع کرنے کے الزام پر 191 نیوز ویب سائٹس بلاک