پاکستان

وزیر اعظم شہباز شریف سے مولانا فضل الرحمٰن کی ملاقات، انتخابی حکمت عملی پر تبادلہ خیال

دونوں رہنماؤں نے مجموعی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا اور باہمی دلچسپی کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

وزیر اعظم شہباز شریف اور سربراہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) مولانا فضل الرحمٰن نے ملاقات کی جس کے دوران دونوں صوبوں اور قومی اسمبلی کی خالی نشتسوں پر انتخابات کے حوالے سے حکمت عملی طے کرنے کے لیے تبادلہ خیال کیا گیا۔

ڈاان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عام انتخابات کی تاریخ دینے کے لیے مسلسل حکومت پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔

وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف اور سربراہ پی ڈی ایم نے مجموعی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا اور باہمی دلچسپی کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

پی ڈی ایم کے ایک سینیئر رہنما نے بتایا کہ یہ ملاقات کافی اہم تھی جس میں دونوں رہنماؤں نے قومی اسمبلی کی خالی نشستوں پر انتخابات لڑنے پر اتفاق کیا جو ممکنہ طور پر اگلے ماہ منعقد ہونے والے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ چند دنوں میں فیصلہ کیا جائے گا کہ پی ڈی ایم مشترکہ امیدوار کھڑے کرے گی یا پارٹیاں انفرادی طور پر الیکشن لڑنے کو ترجیح دیں گی۔

ذرائع نے بتایا کہ ضمنی انتخابات کے شیڈول کے مطابق خواہشمند امیدوار 4 فروری سے 6 فروری تک کاغذات نامزدگی جمع کراسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان خیبرپختونخوا اور پنجاب میں بروقت انتخابات کا مزید پرزور انداز میں مطالبہ کررہے ہیں کیونکہ انہوں نے دہشت گرد حملوں میں اضافے کے تناظر میں بلائی گئی کل جماعتی کانفرنس میں پی ٹی آئی کی شرکت کو انتخابات کی تاریخ کے اعلان سے مشروط کردیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے انتخابات کے لیے گورنر پنجاب کو 9 سے 13 اپریل اور گورنر خیبر پختونخوا کو 15 سے 17 اپریل تک کی تاریخیں منتخب کرنے کی تجویز بھی دی ہے لیکن دونوں نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے انتخابات کی تاریخ کے اعلان کو اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت سے مشروط کردیا۔

پیپلز پارٹی نے ضمنی انتخابات کے لیے امیدواروں سے پہلے ہی درخواستیں طلب کر لی ہیں اور بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت اجلاس میں (آج) اتوار کو امیدواروں کی جانچ پڑتال کی جائے گی، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) سمیت حکمران اتحاد میں شامل دیگر جماعتوں نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ وہ ان 33 نشستوں پر ضمنی انتخابات لڑیں گے جو پی ٹی آئی کے 154 ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کے پہلے مرحلے میں خالی ہوگئی ہیں، اس اعلان پر پی ڈی ایم تذبذب کا شکار نظر آئی کہ انتخابات میں حصہ لینا چاہیے یا نہیں۔

تاہم پیپلزپارٹی نے سب سے پہلے ضمنی انتخابات کی تیاریوں کا آغاز کردیا حالانکہ پی ڈی ایم نے اعلان کیا تھا کہ حکمران اتحاد میں شامل تمام جماعتیں اس سلسلے میں متفقہ فیصلہ کریں گی۔

ابتدائی طور پر پی ٹی آئی نے عمران خان کو 33 نشستوں کے لیے اپنے واحد امیدوار کے طور پر نامزد کیا تھا اور عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ 16 مارچ کو یہ نشستیں جیت کر ایک اور ریکارڈ قائم کریں گے۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب عمران خان نے پی ڈی ایم کے خلاف متعدد نشستوں پر الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہو، گزشتہ سال اکتوبر میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں عمران خان نے 8 حلقوں سے الیکشن لڑا تھا اور 6 پر کامیابی حاصل کی۔

عمران خان کا جیل بھرو تحریک شروع کرنے کا اعلان

فاسٹ باؤلر نسیم شاہ بلوچستان پولیس کے اعزازی ڈی ایس پی بن گئے

ایران: بین الاقوامی ایوارڈ یافتہ فلم ساز بھوک ہڑتال کے بعد ضمانت پر رہا