پاکستان

صدر مملکت کی سیاسی گرما گرمی کم کرنے کیلئے ایک بارپھر ثالثی کی پیشکش

ملک کی خاطر کسی بھی شخص یا سیاسی جماعت سے ملنے کو تیار ہوں، پی ٹی آئی قیادت کو بھی دیگر جماعتوں سے مذاکرات کا کہا، عارف علوی
|

شدید سیاسی بے یقینی کی صورتحال کے درمیان صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایک بار پھر متصادم سیاسی قوتوں کے درمیان ثالثی کرانے کی پیشکش کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک طرف جب لاہور پولیس پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی لاہور کی رہائش گاہ کو محاصرے میں لے کر ان کی گرفتاری کی کوشش کر رہی تھی تو دوسری صدر مملکت نے اپنی ہی جماعت پی ٹی آئی پر زور دیا کہ وہ دیگر سیاسی جماعتوں سے بات چیت شروع کرے۔

ایوان صدر سے جاری سرکاری پریس ریلیز کے مطابق صدر مملکت نے یہ باتیں کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے وفد سے ملاقات کے دوران کہیں۔

صدر مملکت نے پاکستان کے آئین کی پاسداری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہماری تاریخ ثابت کرتی ہے کہ انتخابات میں تاخیر سے جمہوریت کو نقصان پہنچا۔

انہوں نے کہا کہ گورنر خیبرپختونخوا ایک جمہوری شخص ہیں، اس موقع پر صدر مملکت نے گورنر کو آئین اور سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے کا مشورہ دیا۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ بحیثیت صدر اپنا آئینی کردار ادا کررہا ہوں، سپریم کورٹ نے بھی فیصلوں کی توثیق کی، اختلافات کم کرنے اور سیاسی جماعتوں میں مفاہمت کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کیا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ ملک کی خاطر کسی بھی شخص یا سیاسی جماعت سے ملنے کو تیار ہوں، پی ٹی آئی کی قیادت کو بھی دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کرنے کا کہا، حکومت کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پختہ یقین ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا، بہتر اور مؤثر مالیاتی انتظام ملک کو درپیش معاشی مشکلات پر قابو پانے میں مدد دے سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خلاف ہوں کیونکہ اس نے پاکستان کو بری طرح نقصان پہنچایا، اسی لیے نیب ترمیمی بل واپس کیا۔

عارف علوی نے کہا کہ فیصلہ سازی میں تاخیر، میرٹ کی خلاف ورزی، اقربا پروری اور کرپشن نے پاکستان کو کھوکھلا کیا، میڈیا سچے اور ذمہ دارانہ تجزیے اور آرا پیش کرکے لوگوں کو تعلیم دے۔

صدر نے کہا کہ نئے میڈیا کے عروج کے باوجود پرنٹ میڈیا اب بھی لوگوں کی رائے تشکیل دینے اور اہم مسائل سے آگاہ کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، صدر مملکت نے پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

بعد ازاں ایک ٹوئٹ میں صدر مملکت نے کہا کہ آج کے واقعات سے مجھے بہت دکھ ہوا ہے، غیر ضروری انتقامی سیاست، ایسے ملک کی حکومت کی ناقص ترجیحات جس کو عوام کی معاشی بدحالی پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ’کیا ہم بڑے خطرناک سیاسی منظر نامے کی طرف جارہے ہیں؟ مجھے تمام سیاستدانوں کی طرح عمران خان کی حفاظت اور عزت کی بھی برابر فکر ہے‘۔

یاد رہے کہ اس سے قبل مملکت نے کئی ملاقاتیں بھی کیں جو بے سود رہیں جب کہ فریقین نے سیاسی کشیدگی کم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

حکومت کا عمران خان کی گرفتاری سے کوئی تعلق نہیں، مریم اورنگزیب

بنگلہ دیش تیسرے ٹی20 میں بھی کامیاب، عالمی چیمپیئن انگلینڈ کیخلاف کلین سوئپ

عمران خان کی ممکنہ گرفتاری پر شوبز شخصیات کا غم و غصے کا اظہار