دنیا

ایلون مسک اور ڈبلیو ایچ او کے سربراہ عالمی ادارہ صحت کے کردار پر آمنے سامنے

’پینڈمک معاہدہ‘ اس کو تبدیل نہیں کرے گا بلکہ یہ وباؤں سے نمٹنے اور محفوظ رہنے میں ممالک کی مدد کرے گا، سربراہ عالمی ادارہ صحت

مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کے مالک ایلون مسک نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ممالک کو ڈبلیو ایچ او کو اختیار نہیں دینا چاہئے۔

غیرملکی خبر رساں ایجنسیوں ’اے ایف پی‘ اور ’رائٹرز‘ کے مطابق مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کے مالک ایلون مسک نے کہا کہ ممالک کوعالمی ادارہ صحت کو اختیار نہیں سونپنا چاہیے جبکہ صحت ایجنسی کے سربراہ نے نئے وبائی معاہدے پر بات چیت کے درمیان ان کے بیان کو فوری طور پر مسترد کردیا۔

دونوں کے درمیان بات چیت کا تبادلہ اس وقت ہوا جب مذاکرات ایک عالمی معاہدے کی طرف آگے بڑھ رہے ہیں جس کا مقصد مستقبل میں ہونے والے وبائی امراض کو روکنے اور ان پر فوری ردعمل دینے میں مدد کرنا ہے جس کا حتمی متن مئی 2024 میں ڈبلیو ایچ او کے رکن ممالک کے درمیان ووٹ کے لیے جانے کی توقع ہے۔

رپورٹ کے مطابق وبائی امراض سے متعلق معاہدہ کورونا وائرس کی وبا جیسی عالمی صحت کی ہنگامی صورتحال کا سامنا کرنے پر ممالک کے مابین معلومات کے فوری تبادلے کی ضرورت کو پورا کرے گا اور اس کا مقصد بحران کے دوران ویکسین تک رسائی میں عدم مساوات کو روکنا ہے۔

معاہدے میں ممالک سے قومی، علاقائی اور عالمی تیاریوں کو فروغ دینے اور وبائی امراض کے خطرات کی نشاندہی کرنے کا مطالبہ بھی کرنا چاہیے۔

ایلون مسک نے دائیں بازو کے آسٹریلیائی سینیٹر میلکم رابرٹس کی تنظیم پر تنقید کرنے والی ایک ویڈیو کے جواب میں لکھا کہ ممالک کو ڈبلیو ایچ او کو اختیار نہیں دینا چاہیے۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے جواب میں کہا کہ ’ممالک ڈبلیو ایچ او کو خودمختاری نہیں دے رہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’پینڈمک معاہدہ‘ اس کو تبدیل نہیں کرے گا بلکہ یہ وباؤں سے نمٹنے اور محفوظ رہنے میں ممالک کی مدد کرے گا۔

ڈبلیو ایچ او کی ہفتہ وار نیوز کانفرنس میں سربراہ نے یہ دعویٰ کہ وبائی مرض کے معاہدے سے ممالک ڈبلیو ایچ او کو طاقت سے دستبردار ہوتے ہوئے دیکھیں گے یہ بالکل غلط اور جھوٹی خبریں ہیں۔

بعض اوقات ڈبلیو ایچ او اس طرح کے حملوں کا براہ راست نشانہ بنی ہے جہاں کچھ مبصرین نے اس پر الزام لگایا ہے کہ وہ صحت کی پالیسی کو حکومتوں سے دور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

پروگرام میں ایسا کوئی مطالبہ نہیں جس سے پاکستانی انتخابات میں مداخلت ہو، آئی ایم ایف

نادرا کی نئی ایپلی کیشن، شہری گھر بیٹھے موبائل فون سے شناختی کارڈ بنوا سکیں گے

قرارداد لاہور 1940ء: کیا ہمارے مقاصد تبدیل ہوگئے؟