پاکستان

پی ڈی ایم کی چیف جسٹس کے خلاف ’سازش‘ کچل دی گئی، پی ٹی آئی

سپریم کورٹ کے 15 میں سے 8 جج اکثریت ہے، یہ اقدام معطل ہونا تھا، امید ہے حکومت اس کو انا کا مسئلہ نہیں بنائے گی، فواد چوہدری

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی چیف جسٹس کے اختیارات ختم کرنے کی ’سازش‘ کچل دی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی نے دوسری جانب پنجاب میں انتخابات کے لیے حکومت کی جانب سے فنڈز کے اجرا سے انکار کو ’سیاسی چال‘ قرار دیا ہے۔

پی ٹی آئی نے حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ کے فیصلے کو مسترد کرنے کی شدید مذمت کی، مذکورہ بینچ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی تھی۔

حکومت نے سپریم کورٹ کا فیصلہ ماننے سے انکار کی مذمت پی ٹی آئی کی ہر سطح کی قیادت کی جانب سے کی جا رہی ہے۔

پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر فواد چوہدری نے کہا کہ 15 میں سے 8 جج عدالت عظمیٰ کی اکثریت ہے اور بینچ نے چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات کم کرنے کی حکومتی سازش کچل دی ہے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے بل کے خلاف دائر درخواست پر سماعت پر فواد چوہدری نے کہا کہ بل کو معطل کر دیا جانا تھا اور اسی لیے اٹارنی جنرل نے اس موقع پر دلائل نہیں دیے تھے۔

فواد چوہدری نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو معمول کی کارروائی قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ حکومت اس کو انا کا مسئلہ نہیں بنائے گی۔

قومی اسمبلی اور قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ قائمہ کمیٹی کی جانب سے فنڈز کے اجرا سے انکار صرف ایک سیاسی چال ہے۔

انہوں نے آئین کے آرٹیکل 81 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے اخراجات براہ راست ہوتے ہیں اور اس پر ووٹنگ کرانے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

پی ٹی آئی کے صدر پرویز الہٰی اور وسطی پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد نے بھی وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی کابینہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول نہ کرنے کا ’ضدی رویہ‘ اپنایا ہوا ہے۔

پی ٹی آئی وسطی پنجاب کے جنرل سیکریٹری جنرل حماد اظہر نے ٹوئٹر پر ایک سوال کیا کہ ’پاکستان کے حوالے سے 20 ارب روپے کا کیا مطلب ہے‘۔

پرویز الہٰی نے کہا کہ قانونی برادری اور عام عوام سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہیں اور عدالت عظمیٰ کے بغیر حکومت اور ریاست کا کوئی تصور نہیں ہے، کوئی بھی حکومت سپریم کورٹ کو ہٹا کر برقرار نہیں رہ سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انتخابات عوام کا بنیادی حق ہے، آئین اور قانون میں انتخابات روکنے کا تصور نہیں ہے، خزانے میں موجود پیسہ عوام کا ہے اور شہباز شریف انتخابات کے فنڈز روکنے والے کون ہوتے ہیں۔

سینیٹر اعجاز چوہدری کا کہنا تھا کہ دو صوبائی اسمبلیاں تحلیل کردی گئی ہیں اور عدالت نے 90 روز میں انتخابات کا فیصلہ دے چکی ہیں، ملک میں انتخابات کے علاوہ دیگر سب کام ہو رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے خزانہ اور دفاع کے سیکریٹریز کو طلب کرلیا ہے لیکن اصل مجرم وزیراعظم اور کابینہ ہے، اگر آزاد کشمیر کے وزیراعظم نااہل ہوسکتے ہیں تو وفاقی حکومت پر توہین عدالت کیوں نہیں لگ سکتی ہے۔

محکمہ موسمیات کے سربراہ نے 2022 طرز کے سیلاب کے خدشات مسترد کردیے

اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 17 کروڑ ڈالر کی کمی

بیماری کے باعث 6 ماہ تک ویل چیئر پر محدود رہی، آئمہ بیگ کا انکشاف