پاکستان

شنگھائی تعاون تنظیم کے اراکین کا ریلوے روابط مضبوط بنانے کا عزم

رکن ممالک نے ریل روابط کو بڑھانے اور ریل ٹرانسپورٹ کی پائیدار ترقی کے لیے موجودہ انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے پر اتفاق کیا۔

پاکستان ریلوے کا ایک وفد شنگھائی تعاون تنظیم کی ریلوے کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے بعد ہفتے کے روز بھارت سے واپس آیا جہاں اجلاس کے دوران رکن ممالک نے ریل روابط کو بڑھانے اور ریل ٹرانسپورٹ کی پائیدار ترقی کے لیے موجودہ انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے پر اتفاق کیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اجلاس میں 25-2023 کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم ریلوے انتظامیہ کے سربراہان کی میٹنگ کے ورک پلان کے ساتھ ساتھ ’2025 تک شنگھائی تعاون تنظیم ریلوے انتظامیہ کے درمیان تعامل کے تصور‘ کے نفاذ کے لیے ایک ایکشن پلان اور ’انیشیٹو‘ کے مسودے کو منظور کیا گیا تاکہ رکن ممالک میں بین الاقوامی ریل ٹرانسپورٹ کے معیار اور پائیدار ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔

بات چیت کے دوران شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکریٹریٹ کی نمائندگی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سہیل خان نے کی جنہوں نے ریلوے ٹرانسپورٹ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے اقدامات کی مطابقت پر زور دیا اور مستحکم آپریشنز کی بحالی کے لیے وبائی امراض کے نتائج پر قابو پانے کے لیے مربوط کام کے ساتھ ساتھ صنعت کو اپ ڈیٹ اور ڈیجیٹل خطوط پر استوار کرنے کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک پاکستان، چین، بھارت، قازقستان، کرغزستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان کے وفود نے مسافروں کی حفاظت، مال بردار نیٹ ورکس، موجودہ ریل انفراسٹرکچر، شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان ریل کے ذریعے رابطے اور استعمال سے متعلق امور پر بات چیت میں حصہ لیا۔

پاکستانی وفد میں شامل ریلوے کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ یہ ملاقات دو سال کے وقفے کے بعد 8 سے 10 مئی تک نئی دہلی میں ہوئی، وفد کی قیادت سیکریٹری ریلوے سید مظہر شاہ نے کی، اس دورے کی منظوری دفتر خارجہ، وزارت ریلوے اور وزیراعظم آفس نے دی تھی۔

پہلے دو دنوں کے دوران، ماہرین نے ریل نیٹ ورک کو مضبوط اور وسعت دینے، مسافروں کی حفاظت، جدید ترین فریٹ ٹرمینلز کی تعمیر اور اس طرح کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ون ونڈو آپریشن سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔

تیسرے دن رکن ممالک کے ریلوے محکموں کے سیکریٹریز نے ماہرین کی سابقہ میٹنگ میں طے شدہ پالیسی فریم ورک پر مشاورت کی۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے پاکستانی وفد میں شامل اہلکار نے کہا کہ تمام شرکا نے متفقہ طور پر ریلوے سروسز کو بہتر، حفاظت کو اولین ترجیح، موجودہ ریلوے لائنوں کو مضبوط، شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کو ملانے کے لیے نئی پٹڑیوں کی تعمیر اور مال برداری کے شعبے کو بہتر بنانے کے لیے جدید پیشرفت کی حمایت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اجلاس کو کامیاب قرار دیتا ہوں کیونکہ اس سے ہماری ریل کی سروسز کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

اجلاس کے بعد شنھگھائی تعاون تنظیم کے سیکریٹریٹ نے ایک بیان بھی جاری کرتے ہوئے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی ریلوے انتظامیہ کے سربراہان کا چوتھا اجلاس نئی دہلی میں ہوا جس کی قیادت بھارت کر رہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملاقات کے دوران وفود کے سربراہان نے دوشنبے میں تیسرے اجلاس کی حتمی قراردادوں پر عمل درآمد اور ملٹی موڈل ٹرانسپورٹ اور جدید لاجسٹک مراکز کی ترقی اور بہتری پر تبادلہ خیال کیا۔

وفود نے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کو ملانے والی نئی ریلوے لائنوں کی تعمیر کے لیے ترجیحی شعبوں پر غور کیا اور تنظیم کی ریلوے انتظامیہ کی جانب سے کووڈ-19 کی وبا کے دوران اٹھائے گئے اقدامات پر غور کیا۔

جھبو جھیل جو کبھی پرندوں اورماہی گیروں کا مسکن ہوا کرتی تھی

کیا عفت عمر سیاست میں قدم رکھ رہی ہیں؟

صارفین تاحال سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی سے محروم