پاکستان

اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ کے غیرجانبدار ہونے تک ملک تجربات کا شکار رہے گا، بلاول بھٹو

قانون اور آئین بنانے کا اختیار صرف پارلیمنٹ کو ہے، تمام اداروں کا فرض ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے منظور کردہ قوانین پر عمل کریں، وزیر خارجہ

وزیر خارجہ اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جب تک سب اس بات پر متفق نہیں ہوں گے کہ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کو غیر جانبدار رہنا چاہیے، ملک ’تجربات اور ان کے نتائج کا شکار‘ رہے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ 2006 میں بے نظیر بھٹو شہید اور نواز شریف کے درمیان طے پانے والے میثاق جمہوریت نے سیاسی جماعتوں کے لیے ایک فریم ورک وضع کیا ہے جس کی پاسداری کی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک ہم سب اس بات پر متفق نہیں ہوں گے کہ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کو غیر جانبدار رہنا چاہیے اور آئین کی بالادستی ہونی چاہیے، اُس وقت تک ملک تجربات اور ان کے نتائج کا شکار رہے گا۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اے پی پی‘ کے مطابق وزیر خارجہ نے گزشتہ روز 14 مئی کو پاکستان اور جمہوریت کے لیے ایک تاریخی دن قرار دیا جب 17 سال قبل میثاق جمہوریت پر دستخط کیے گئے تھے۔

اپنے پیغام میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میثاق جمہوریت پر عمل کرنے سے ملک کا وقار بلند اور جمہوریت مضبوط ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 18ویں آئینی ترمیم وفاق اور تمام وفاقی اکائیوں کے درمیان ایک معاہدہ ہے اور قانون اور آئین بنانے کا اختیار صرف پارلیمنٹ کو ہے، ملک کے دیگر تمام اداروں کا فرض ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے منظور کردہ قوانین پر عمل کریں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اور پارٹی کے کارکنوں کی عظیم قربانیوں کی بدولت 1973 کا آئین اصل شکل میں بحال ہوا جو جمہوریت سے نفرت اور مخالفت کرنے والوں کی شکست تھی۔

انہوں نے کہا کہ ملکی سلامتی اور جمہوریت کی بحالی کے لیے عظیم جدوجہد کی وجہ سے گڑھی خدا بخش بھٹو کا قبرستان شہدا نے آباد کیا جہاں سے جمہوریت کا سورج شہدا کے خون سے طلوع ہوتا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ آج اراکین پارلیمنٹ اور جمہوری سیاسی جماعتیں بااختیار پارلیمنٹ کے اصول پر ایک پیج پر متحد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت پر سختی اور ثابت قدمی سے عمل کر کے غیر جمہوری سوچ کو شکست دینا ہوگی، پارلیمنٹ سپریم ہے اور سب کو اس کے سامنے سر تسلیم خم کرنا ہوگا۔

واضح رہے کہ میثاق جمہوریت پر 2006 میں سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو اور مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف کے درمیان دستخط ہوئے تھے، اس کا مقصد حکومت، جمہوریت، انسانی حقوق اور عدلیہ کی آزادی کو تقویت دینا تھا، اس میں آئینی اصلاحات، شفاف انتخابات، اقتدار کی منتقلی اور قومی سلامتی کی توثیق کی گئی تھی۔

میثاق جمہویت نے سیاسی مکالمے کو فروغ دیا، تعلقات میں بہتری کا سبب بنا اور پاکستانی سیاست پر مثبت اثرات مرتب کیے، اس کے تمام نکات پر پوری طرح عمل درآمد نہیں کیا گیا تاہم یہ ملک میں جمہوری اقدار کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

وفاقی وزرا، فضل الرحمٰن کو سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا مقام تبدیل کرنے پر قائل کرنے میں ناکام

پاکستانی کوہ پیما نائلہ کیانی نے دنیا کی بلند ترین چوٹی سر کرلی

ترکیہ انتخابات: ابتدائی نتائج میں طیب اردوان کم مارجن سے آگے