پاکستان

جوڈیشل کمیشن کی اقبال حمید الرحمٰن کو چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت مقرر کرنے کی تجویز

سپریم کورٹ کے تیسرے سینیئر ترین جج جسٹس سردار طارق مسعود نے اس عہدے کے لیے اقبال حمید الرحمٰن کا نام تجویز کیا۔

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے اقبال حمید الرحمٰن کو وفاقی شرعی عدالت کا اگلا چیف جسٹس مقرر کرنے کی تجویز دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں تجاویز کی متفقہ طور پر منظوری دی گئی، سپریم کورٹ کے تیسرے سینیئر ترین جج جسٹس سردار طارق مسعود نے اس عہدے کے لیے اقبال حمید الرحمٰن کا نام تجویز کیا۔

جوڈیشل کمیشن ایک معزز ادارہ ہے جو سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور وفاقی شرعی عدالت میں ججز کا تقرر کرتا ہے۔

اقبال حمید الرحمٰن 2013 سے 2016 تک سپریم کورٹ کے جج رہے، 2016 میں انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں غیر قانونی تعیناتیوں کے الزامات کے بعد عدالت کے اعلیٰ جج کی حیثیت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

انہیں 3 جنوری 2011 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے پہلے چیف جسٹس کے طور پر تعینات کیا گیا تھا، بعدازاں انہیں 25 فروری 2013 کو سپریم کورٹ میں جج کے طور پر تعینات کیا گیا۔

سپریم کورٹ سے انہوں نے اُس وقت استعفیٰ دے دیا تھا جب 2011 سے 2012 کے آخر تک اسلام آباد ہائی کورٹ میں ان کی جانب سے کی گئی تعیناتیوں، ڈیپوٹیشنز اور دوبارہ تعیناتیوں کو سپریم کورٹ کے اس وقت کے جج امیر ہانی مسلم نے غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری محمد وقاص کی جانب سے اقبال حمید الرحمٰن کی بحالی کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل کو ایک ریفرنس بھیجے جانے کے بعد معاملات مزید پیچیدہ ہو گئے تھے۔

اقبال حمید الرحمٰن کا تعلق قانونی چارہ جوئی کرنے والوں اور ججوں کے خاندان سے ہے، ان کے والد مرحوم جسٹس حمود الرحمٰن کو 1953 میں مشرقی پاکستان کا ایڈووکیٹ جنرل مقرر کیا گیا جہاں سے 1954 میں انہیں ڈھاکہ ہائی کورٹ میں جج کے طور پر ترقی دی گئی۔

عمران خان کی سپریم کورٹ کے ’تحفظ‘ کیلئے پُرامن احتجاج کی اپیل

سابق شوہر نے کبھی بیوی سمجھا ہی نہیں تھا، فضا علی

شام کی 11سال میں پہلی بار عرب لیگ کے اجلاس میں شرکت