پاکستان

اقوام متحدہ کے امن مشن کے 75 سال: 2 لاکھ سے زائد پاکستانی امن فوجیوں کو خراجِ تحسین

1948 سے اب تک اقوام متحدہ کے جان سے ہاتھ دھونے والے 4 ہزار سے زائد امن فوجیوں میں 168 پاکستانی بھی شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کے امن مشن کی گزشتہ ہفتے 27 مئی کو 75ویں سالگرہ کے موقع پر جاری ہونے والے ایک بیان میں اُن 2 لاکھ 20 ہزار سے زائد پاکستانی فوجیوں کو یاد کیا گیا جنہوں نے دنیا کے 29 ممالک میں اقوام متحدہ کے 46 مشنز میں خدمات سرانجام دیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 1948 سے اب تک 20 لاکھ سے زائد وردی پوش اور سویلین اہلکاروں نے اقوام متحدہ کے امن مشنز میں خدمات سرانجام دیں، پہلے 2 امن آپریشنز ’یو این ملٹری آبزرور گروپ ان انڈیا اینڈ پاکستان‘ اور دوسرا ’مشرق وسطیٰ میں اقوام متحدہ کی جنگ بندی نگران تنظیم‘ تھے، یہ دونوں مشن آج تک کام کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اس دن کی مناسبت سے جاری اپنے پیغام میں کہا کہ اقوام متحدہ کے امن دستے ایک پرامن دنیا کے لیے ہمارے عزم کا محور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امن دستوں میں شامل کئی فوجیوں نے اس کی بھاری قیمت ادا کی ہے، 4 ہزار 200 سے زائد فوجی اقوام متحدہ کے پرچم تلے خدمات سرانجام دیتے ہوئے اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ان کے خاندانوں، دوستوں اور ساتھیوں کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کرتے ہیں اور پائیدار امن کے مقصد کے لیے ان کی بے لوث لگن کو سراہتے رہیں گے۔

اقوام متحدہ کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ 1948 سے اب تک اقوام متحدہ کے جان سے ہاتھ دھونے والے 4 ہزار سے زائد امن فوجیوں میں 168 پاکستانی بھی شامل ہیں۔

نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں مستقل مشن نے بھی اس حوالے سے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ پاکستان کو اقوام متحدہ کے امن مشن کے ساتھ اپنی مستقل وابستگی پر بہت فخر ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے مزید کہا کہ بڑے پیمانے پر فوجی تعاون فراہم کرنے والے ملک کی حیثیت سے ہمارا مؤقف عالمی امن، سلامتی اور استحکام کے اہداف کے لیے ہمارے عزم کا عکاس ہے۔

5 جون 1993 کو صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں اقوام متحدہ کے امن دستے پر حملہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں وہاں 25 پاکستانی جان کی بازی ہار گئے تھے۔

75ویں سالگرہ کے موقع پر پاکستان اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں یکم جون سے 9 جون تک ایک نمائش کی میزبانی کر رہا ہے، جس کا عنوان ’جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے امن فوجیوں کو خراج تحسین اور اقوام متحدہ کے امن مشن میں پاکستان کی شراکت‘ ہے۔

کئی برسوں تک پاکستان اقوام متحدہ کی امن فوج میں سب سے زیادہ فوجی تعاون فراہم کرنے والا ملک رہا ہے، جو ہر سال 8 ہزار سے زائد فوجیوں کی صورت میں تعاون فراہم کرتا ہے۔

تاہم اب بنگلہ دیش 2022 میں 7 ہزار 233 فوجیوں کی صورت سب سے سے زیادہ تعاون فراہم کرنے والا ملک بن گیا ہے، اس کے بعد نیپال نے 6 ہزار 251 فوجی جبکہ بھارت نے تقریباً 6 ہزار فوجی فراہم کیے ہیں، بنگلہ دیش، نیپال، بھارت اور روانڈا کے بعد پاکستان 4 ہزار 331 فوجیوں کے ساتھ اس فہرست میں پانچواں بڑا ملک ہے۔

آج 125 ممالک کے 87 ہزار سے زائد امن دستے یورپ، افریقہ، ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں اقوام متحدہ کے 12 آپریشنز میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں، اس فورس میں خواتین کی بڑھتی ہوئی تعداد بھی شامل ہے۔

1993 میں خواتین اہلکاروں کی تعداد ایک فیصد تھی، 2020 میں تقریباً 95 ہزار امن فوجیوں میں سے خواتین کی تعداد 4.8 فیصد ہوگئی، 10.9 فیصد پولیس یونٹس میں جبکہ اقوام متحدہ کے انصاف اور اصلاحات کے امن مشنز میں حکومت کی طرف سے فراہم کردہ اہلکاروں میں 34 فیصد خواتین ہیں، پاکستان نے بھی 400 خواتین کو تعینات کیا ہے اور مزید خواتین فوجی بھیجنے کا وعدہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے فوجی دستوں میں خدمات سرانجام دینے والی خواتین کی تعداد میں 2028 تک 15 فیصد اضافے کا ہدف ہے اور فوجی مبصرین اور عملے کے افسران میں خواتین کی تعداد 25 فیصد تک لے جانے کا ہدف ہے۔

تشکیل شدہ پولیس یونٹس میں خدمات انجام دینے والی خواتین کی تعداد 2028 تک 20 فیصد تک بڑھانے کا ہدف ہے جبکہ انفرادی پولیس افسران میں خواتین کی تعداد 30 فیصد تک بڑھانے کا ہدف ہے۔

آڈیولیکس انکوائری کمیشن کا بھی سپریم کورٹ کے بینچ پر اعتراض

ابرارالحق نے پارٹی چھوڑنے کے بعد لندن میں کانسرٹ کرنے پر معافی مانگ لی

یوکرین جنگ ماسکو تک پہنچ گئی، روسی دارالحکومت کے پوش علاقے میں ڈرون حملے