پاکستان

وفاق سے ناراض وزیراعلیٰ بلوچستان کا قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا عندیہ

ایسے فورم پر بیٹھنا بیکار ہے جو بلوچستان کے مالی و دیگر مسائل کے حل کے لیے صوبائی حکومت کی تجاویز کو سنجیدگی سے نہ لے، میر عبدالقدوس بزنجو

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ حکومت بلوچستان متوازن بجٹ تیار نہیں کر سکے گی کیونکہ وفاق ہماری مالی ضروریات اور مطالبات کو مسلسل نظر انداز کر رہا ہے جس کے سبب صوبہ بدحالی کا شکار ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ اگر وفاق نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے تو ہم قومی اقتصادی کونسل کے ہونے والے اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے فورم پر بیٹھنا بیکار ہے جو بلوچستان کے مالی و دیگر مسائل کے حل کے لیے صوبائی حکومت کی تجاویز کو سنجیدگی سے نہ لے۔

واضح رہے کہ قومی اقتصادی کونسل صوبوں کی طلب اور ضروریات کے حوالے سے فیصلے کرنے کا اعلیٰ ترین فورم ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان کی پسماندگی وفاقی حکومت کے تعاون اور مدد کے بغیر دور نہیں ہوسکتی، صوبے کی شکایات پر وفاقی حکومت کی بے حسی ناقابل برداشت ہو چکی ہے، بلوچستان صرف ایک وفاقی اکائی کے طور پر اپنے آئینی حقوق کا مطالبہ کر رہا ہے۔

عبدالقدوس بزنجو نے مزید کہا کہ حکومت بلوچستان کی جانب سے تجویز کردہ ایک بھی ترقیاتی منصوبہ گزشتہ سال وفاقی پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں شامل نہیں کیا گیا، ٹینڈرز جاری ہونے کے باوجود سی پیک کے دائرہ کار میں آنے والے ترقیاتی منصوبوں کے لیے کوئی فنڈز جاری نہیں کیے گئے۔

انہوں نے یاد دہانی کروائی کہ وزیراعظم نے گزشتہ برس سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے مجموعی طور پر 10 ارب روپے کی گرانٹ کا اعلان کیا تھا، افسوس ہے کہ ابھی تک کوئی رقم جاری نہیں کی گئی، سیلاب متاثرین تاحال بحالی کے اقدامات کے منتظر ہیں لیکن صوبائی حکومت کے پاس ان کی بحالی کے لیے وسائل نہیں ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت بلوچستان کی جانب سے بہت سی درخواستوں کے باوجود وزیراعظم شہباز شریف ہمیں ان مسائل پر بات کرنے کا وقت نہیں دے رہے، نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کا اعلان لازمی ہے لیکن اس کے اعلان میں تاخیر صوبے کی بدحالی میں اضافہ کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ بلوچستان عوامی پارٹی، پی ڈی ایم کی زیرقیادت حکومت کی اتحادی ہے لیکن صوبے کے حوالے سے وفاقی حکومت امتیازی سلوک اپنا رہی ہے، وفاقی حکومت میں شامل جماعتیں بلوچستان کے مسائل وزیر اعظم اور دیگر متعلقہ حکام کے سامنے اٹھائیں۔

عبدالقدوس بزنجو نے دعویٰ کیا کہ صوبے کے پاس دستیاب ترقیاتی فنڈز کا تناسب دوسرے صوبوں کے مقابلے میں بہتر ہے، اگر ہمیں نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ میں اپنا پورا حصہ دیا جائے تو ہم ترقیاتی عمل کو بہتر انداز میں آگے بڑھا سکتے ہیں۔

این ایف سی ایوارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو 1998 کی مردم شماری کے مطابق این ایف سی ایوارڈ میں اس کا حصہ دیا گیا تھا لیکن چونکہ اس وقت حالات ٹھیک نہیں تھے اس لیے آبادی صحیح نہیں شمار کی گئی اور اس کے نتیجے میں عام حالات کے برعکس ہمیں ہمارا حصہ کم ملا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو 2017 اور 2023 کی مردم شماری کے اعداد و شمار کو مدنظر رکھتے ہوئے این ایف سی ایوارڈ میں اس کا حصہ دیا جانا چاہیے۔

پی ٹی آئی چھوڑنے والوں نے مراد راس کی زیرِ قیادت ’ڈیموکریٹس‘ گروپ بنالیا

’میں آپ کیلئے آم لایا ہوں‘، وزیراعظم کا ترکیہ کے صدر طیب اردوان سے دلچسپ مکالمہ

سعودی عرب کا اوپیک کے ساتھ معاہدے کے تحت جولائی میں تیل پیداوار مزید کم کرنے کا فیصلہ