پاکستان

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے آذربائیجان سے ایل این جی معاہدے کی منظوری دے دی

سرکاری پاکستان ایل این جی لمیٹیڈ نے اسٹیٹ آئل کمپنی آف آذربائیجان ریپبلک کے ساتھ معاہدے کے تحت عمل درآمد کرنے کی اجازت دی۔

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے آذربائیجان کے ساتھ مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی درآمد کے فریم ورک معاہدے کی منظوری دے دی جس پر وزیر اعظم شہباز شریف کے باکو میں جاری دورے کے دوران دستخط کیے جا رہے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وی وی آئی پی ہیلی کاپٹرز کی دیکھ بھال اور ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس کے ملازمین سے متعلقہ اخراجات کے لیے 56 کروڑ 25 لاکھ روپے کی دو ضمنی گرانٹس کی بھی منظوری دی گئی۔

اجلاس نے وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) کی سمری پر غور کرتے ہوئے سرکاری پاکستان ایل این جی لمیٹڈ نے اسٹیٹ آئل کمپنی آف آذربائیجان ریپبلک (سوکر) کے ساتھ حکومتی بنیاد پر مجوزہ فریم ورک معاہدے کے تحت عمل درآمد کرنے کی اجازت دی۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت پیٹرولیم کو ہدایت کی کہ وہ رولنگ کی بنیاد پر کم از کم تین ماہ قبل ایل این جی کے لیے پاکستان کی ضروریات کا تعین کرے۔

یہ معاہدہ ابتدائی طور پر ایک سال کے لیے درست اور ایک سال کے لیے قابل توسیع ہوگا، اس کے تحت سوکر متعلقہ ڈیلیوری ونڈو کے آغاز سے 45 دن پہلے ہر ماہ ایک ایل این جی کارگو کی پیشکش کرے گا اور کارگو کے لیے ہر پیشکش کی مقررہ میعاد کی مدت ہوگی جس کے دوران پی ایل ایل پیشکش کو قبول کرے گا یا مسترد کر دے گا۔

ڈیلیوری ونڈو سے 45 دن پہلے 32 لاکھ ایم ایم بی ٹی یو کے ہر کارگو کے لیے سوکر کی جانب سے پی ایل ایل کو ایل این جی کی قیمت امریکی ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو (ملین برٹش تھرمل یونٹ) میں پیش کی جائے گی۔

ادائیگی 30 دنوں کے اندر ادا کی جائے گی جس کے لیے پی ایل ایل مقامی بینکوں سے پیشگی لیٹر آف کریڈٹ جاری کرے گا، ایل سی کے تصدیقی چارجز بیچنے والے کے اکاؤنٹ پر ہوں گے۔

اسی طرح، سوکر کے لیے پورٹ چارجز پانچ لاکھ ڈالرز تک محدود ہوں گے جبکہ پورٹ قاسم کے تمام اخراجات بشمول ٹیکس کو پورٹ چارجز کے طور پر بیان کیا جائے گا۔

ہر پیشکش میں قابل اطلاق ڈیمریج ریٹ شامل ہوگا جس میں ایک مقررہ رقم یومیہ امریکی ڈالر میں ظاہر کی گئی ہے اور ایک دن کے ہر حصے کے لیے تناسب کی بنیاد اور پی ایل ایل اور سوکر ایک تصدیقی نوٹس پر دستخط کریں گے، اس وقت کسی بھی کارگو کی پیشکش پی ایل ایل کی طرف سے قبول کی جاتی ہے۔

ایل این جی کی قیمتوں کے لیے 2016 میں قیمتوں پر بات چیت کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی نے نومبر 2022 میں پی ایل ایل اور سوکر کے درمیان فریم ورک معاہدے کو کلیئر کر دیا تھا لیکن پی ایل ایل کو قیمت کا جائزہ لینے کے لیے ایک طریقہ کار وضع کرنے کی ہدایت کی تھی۔

کمیٹی کی طرف سے یکم مارچ کو کلیئر کیے گئے طریقہ کار کے تحت پی ایل ایل موجودہ بین الاقوامی قیمت کے مقابلے میں پیش کردہ قیمت کا جائزہ لے گا اور ساتھ ہی توانائی کے شعبے میں صارفین سے مشورہ کرے گا تاکہ سستی بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی ایل ایل اسپاٹ ٹینڈرنگ کے ذریعے ایک ماہ میں 3 کارگو درآمد کرتا تھا لیکن جون 2022 سے ایک کارگو کو بھی محفوظ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ اس کے بار بار ٹینڈرز کسی بھی بولی دہندہ کو راغب کرنے میں ناکام رہے۔

شادی کو 50 سال ہوگئے ہیں، آج بھی لان میں سوتا ہوں، اداکار منور سعید کا دلچسپ انکشاف

مرتضیٰ وہاب 173 ووٹ لے کر میئر کراچی منتخب، آرٹس کونسل کے باہر کارکنان میں تصادم، 8 زیر حراست

پاکستانی ٹیم ممکنہ طور پر ورلڈ کپ کھیلنے بھارت جائے گی