کھیل

پاکستان، ایشین کرکٹ کونسل کا بائیکاٹ کرتا تو ورلڈ کپ میں بہت مسائل پیدا ہوتے، نجم سیٹھی

طویل عرصے بعد علاقائی کھیل ہونے جارہا ہے، 2008 کے بعد ہم نے انٹرنیشنل کرکٹ سے بھی رجوع کیا اور پاکستان میں کھیلنے پر زور دیا، چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ اگر پاکستان، ایشین کرکٹ کونسل کا بائیکاٹ کرتا تو ورلڈ کپ میں بہت مسائل پیدا ہوتے۔

قذافی اسٹیڈیم لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا میں کچھ دنوں سے بھارتی میڈیا سے اس لیے بات کر رہا تھا کہ کیونکہ مجھے یہ احساس تھا کہ بھارت میں غلط خبریں چل رہی ہیں اور مجھے لگ رہا تھا کہ یہ کہیں سے لیک ہو رہی ہیں اس لیے بھارتی میڈیا کو نیوٹرالائز کرنا ضروری تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے بھارتی میڈیا سے اس لیے بات کی کہ ان کو ہماری بات میں وزن لگے اور یہ محسوس ہو کہ میں جو بات کر رہا ہوں وہ درست بات ہے اور مجھے خوشی ہے کہ میں بھارتی میڈیا کو یہ باور کرانے میں کامیاب رہا کہ کہ ہائبرڈ ماڈل بلیک میلنگ نہیں بلکہ ایک حل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے جو باتیں رکھیں اس کا نتیجہ یہ سامنے آیا کہ ایشین کرکٹ کونسل نے گزشتہ روز ہماری تجاویز طلب کرلیں۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ گزشتہ برس اکتوبر میں ایشین کرکٹ کونسل نے اعلان کردیا تھا کہ ایشیا کپ پاکستان میں نہیں ہوگا بلکہ ایک نیوٹرل مقام پر ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جب میں آیا تو بھارتی کرکٹ بورڈ نے ایشیا کپ کا شیڈول بھی جاری کردیا تھا جس پر میں نے طنزیہ ایک ٹوئٹ کی تھی کہ اگر آپ نے سب کچھ طے کرلیا ہے تو دیگر چیزیں بھی طے کرلیں ہم سے پوچھے بغیر جس کے بعد بھارتی میڈیا میں کرکٹ بوڑد کی کچھ کھچائی ہوئی۔

مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ بات چیت کرنے میں بڑی مشکل تھی کیونکہ بھارت کا ایشین کرکٹ کونسل میں بڑا زور ہے اور ہمیں ایگزیکٹو کمیٹی میں بھی نہیں بٹھایا اور تین سے چار ایشیائی ممالک آپس میں بیٹھ کر خود ہی تمام فیصلے کرلیتے ہیں، ہمیں پوچھا بھی نہیں جاتا۔

انہوں نے کہا کہ بیرونی ممالک متعلقہ حکام سے متعدد ملاقاتیں اور مسلسل بات چیت کرنے کا یہ نتیجہ سامنے آیا ہے کہ ایشین کرکٹ کونسل نے اپنی پریس ریلیز میں ’ہائبرڈ ماڈل‘ کا ذکر کیا ہے جو کہ ہماری کامیابی ہے۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کا زور تھا کہ ایشین کرکٹ کونسل کو ورلڈ کپ کے ساتھ جوڑا جائے اور ہم پر زور دیا گیا کہ اگر بھارت، پاکستان میں کھیلے گا تو پاکستان کو بھی ورلڈ کپ کے لیے کسی بھی بھارتی شہر میں کھیلنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ طویل عرصے بعد علاقائی کھیل ہونے جا رہا ہے، 2008 کے بعد ہم نے انٹرنیشنل کرکٹ سے بھی رجوع کیا اور پاکستان میں کھیلنے پر زور دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلا ملٹی لیٹرل میچ ہے جس کا ہمیں حصہ ملا ہے اور ہمیں کہا گیا کہ اگر بات تسلیم نہ کی گئی تو میزبانی کے حقوق بھی واپس لے لیے جائیں گے، اگر ہماری ہائبرڈ ماڈل کی بات تسلیم نہ کی جاتی تو بہت بڑا بحران ہوجاتا۔

مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ اگر ہم بائیکاٹ کرتے تو پھر اس کے نتائج ورلڈ کپ میں ہونے تھے اس کے بعد چیمپیئن شپ اور پھر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل میں اس کے نتائج ہونے تھے جس میں ہر قسم کے خطرے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہائبرڈ ماڈل کی تجویز تسلیم کرلی گئی ہے اور صرف 4 میچز کا کہا گیا ہے، اس سے زیادہ میچز بھی ہو سکتے تھے مگر لاجسٹک مسائل اتنے ہیں کہ اِدھر ادھر جانا بڑا مسئلہ تھا۔

انہوں نے تردید کی کہ سری لنکا میزبانی نہیں کر رہا بلکہ صرف پاکستان میزبانی کر رہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں نجم سیٹھی نے کہا کہ پاکستان، بھارت کے درمیان جہاں بھی میچ ہوگا وہ ’فل ہاؤس‘ ہوگا، ایشین کرکٹ کونسل چاہتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دو میچز ہوں اور اگر دونوں کے درمیان فائنل ہوجائے تو پھر مزید بہتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں کرکٹ کو لانا ہے تو کچھ اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

ایک اور سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے کے پاس جانے کے حوالے سے نہ ہم کوئی فیصلہ کر سکتے ہیں نہ ہی بھارتی کرکٹ بورڈ، بلکہ یہ فیصلے حکومتیں کر سکتی ہیں، ایشین کرکٹ کونسل کے شیڈول میں بھارت کے مختلف شہروں میں کرکٹ میچز کھیلنے کا کہا گیا مگر حکومت سے منظوری کے بغیر ہم کیسے منظوری دے سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نےآئی سی سی کو بھی کہا کہ اگر ہماری حکومت سیکیورٹی کے پیش نظر ہمیں اجازت دے گی تو ہم آئیں گے، اگر اجازت نہ دی گئی تو نہیں آئیں گے۔

مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ میڈیا کو میچ کوریج پر بھیجنے پر تنقید ہوتی ہے لیکن ہم پھر بھی میڈیا کو کوریج کے لیے بھیجیں گے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان، بھارت کے تعلقات بہتر ہوں گے تو کرکٹ بھی کھیلی جائے گی۔

صوابی: قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر کی رہائش گاہ سے ’غیرقانونی‘ گاڑیاں برآمد

کوٹری: انڈس فلوٹیلا، سندھ ریلوے اور برٹن کے دو سفر (تیسرا حصہ)

انٹونی بلنکن کے دورۂ چین پر کسی پیشرفت کا امکان مسترد، امریکا کی توجہ نریندر مودی کے دورے پر مرکوز