پاکستان

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کی ہڑتال کے باعث بلوچستان میں کاروبارِ زندگی معطل

حکام نے پارٹی کے مقامی رہنماؤں سے مذاکرات کیے اور انہیں یقین دلایا کہ وڈھ میں لاقانونیت کا مسئلہ حل کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے وڈھ میں امن و امان کی خراب ہوتی صورتحال کے خلاف اپوزیشن جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی مینگل) کی کال پر صوبے بھر میں پہیہ جام ہڑتال کے باعث پیر کے روز بلوچستان کا ملک کے دیگر حصوں سے رابطہ منقطع رہا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وڈھ میں گزشتہ ایک ہفتے سے حالات کشیدہ ہیں کیونکہ وہاں بڑی تعداد میں مسلح افراد موجود ہیں۔

مختلف قصبوں اور شہروں کے کئی مقامات پر صوبائی اور قومی اسمبلی کے اراکین سمیت بی این پی-مینگل کے سیکڑوں کارکنان اور رہنما جمع ہوئے اور شاہراہوں کو بلاک کردیا۔

کوئٹہ میں پارٹی کارکنوں نے اپنے رہنماؤں میر نصیر احمد شاہوانی، میر اختر حسین لانگو اور احمد نواز بلوچ کی قیادت میں کوئٹہ-کراچی اور کوئٹہ-تفتان شاہراہوں کو بلاک کردیا۔

لک پاس کے قریب شاہراہ پر رکاوٹیں اور بڑے پتھر لگا دیے گئے جس سے سڑک ہر قسم کی گاڑیوں کی آمد و رفت کے لیے بند ہوگئی اور ہڑتال ختم ہونے تک کوئی مسافر کوچ اپنی منزل کی جانب روانہ نہیں ہوسکی۔

بسوں اور دیگر پرائیویٹ گاڑیوں میں سفر کرنے والے مسافروں کو مختلف مقامات پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، خاص طور پر خواتین اور بچوں کو شدید گرمی اور پینے کے پانی اور خوراک نہ ہونے کی وجہ سے شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

ضلع خضدار، مستونگ، قلات، سوراب، لسبیلہ اور حب کے علاقوں میں بی این پی مینگل کے رہنماؤں اور کارکنوں نے کوئٹہ-کراچی شاہراہ بلاک کردی۔

اس کے علاوہ چاغی، نوشکی، بارکھان، گوادر، تربت، پنجگور، ڈیرہ مراد جمالی، ڈیرہ اللہ یار، بولان، سبی، لورالائی اور بلوچستان کے دیگر قصبوں اور شہروں میں بھی پہیہ جام ہڑتال کی گئی۔

گوادر کو کراچی اور دیگر علاقوں سے ملانے والی کوسٹل ہائی وے بھی مختلف مقامات پر بند رہی اور ہڑتال کے دوران تربت تا پنجگور اور ڈیرہ مراد جمالی تا سکھر شاہراہیں بھی کئی گھنٹے بند رہیں۔

تاہم خضدار میں اسسٹنٹ کمشنر علی درانی اور دیگر حکام نے پارٹی کے مقامی رہنماؤں سے مذاکرات کیے اور انہیں یقین دلایا کہ وڈھ میں لاقانونیت کا مسئلہ حل کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

ہڑتال کا وقت ختم ہونے سے قبل مسافروں کو درپیش مشکلات کے پیش نظر پارٹی رہنماؤں نے ایک معاہدے کے بعد کوئٹہ-کراچی ہائی وے کو خضدار، وڈھ، اتھل اور حب میں کھول دیا۔

بی این پی-مینگل کے ایک سینئر رہنما نے کہا کہ ’ہم نے اپنی کامیاب پہیہ جام ہڑتال کو وقت سے پہلے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں سفر کرنے والے لوگوں بشمول خواتین اور بچوں کی تکالیف کے پیش نظر ختم کر دیا۔

ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ بلوچستان کے عوام نے صوبے بھر میں پہیہ جام ہڑتال پر بھرپور ردعمل دیا ہے۔

بی این پی ایم کے سیکریٹری جنرل واجا جہانزیب بلوچ نے اعلان کیا کہ 8 جولائی کو صوبے بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جائے گی۔

بلوچستان حکومت نے ہڑتال کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات کی تھی، تاہم صوبے کے کسی بھی علاقے سے ایسا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔

خضدار میں عبدالواحد شوانی، نصیر آباد میں علی جان منگی اور گوادر میں بہرام بلوچ نے بھی اس رپورٹ میں تعاون کیا۔

موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے دنیا کے درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ

امریکا اور چین کے درمیان سرد جنگ کو کیسے روکا جاسکتا ہے؟

آئی ایم ایف معاہدہ: انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 10 روپے 55 پیسے سستا