پاکستان

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس مسرت ہلالی کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی منظوری

صدرمملکت نے آئین کے آرٹیکل 177 کی شق ون کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے جسٹس مسرت ہلالی کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی منظوری دی، نوٹیفکیشن

صدرمملکت نے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس مسرت ہلالی کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی منظوری دے دی۔

وفاقی وزارت قانون و انصاف سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ صدر مملکت نے آئین پاکستان کے آرٹیکل 177 کی شق ون کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس مسرت ہلالی کو سپریم کورٹ میں تعیناتی کی منظوری دے دی ہے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ جسٹس مسرت ہلالی کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کا اطلاق اسی دن ہوگا جب وہ اپنے منصب کا حلف اٹھائیں گی۔

یاد رہے کہ 14 جون کو جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) نے عدالت عظمیٰ کی تاریخ میں دوسری خاتون جج جسٹس مسرت ہلالی کی تعیناتی کی سفارش کردی تھی، جس کی پارلیمانی کمیٹی نے بھی سفارش کردی تھی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ کے علاوہ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور اعوان، جسٹس (ر) سرمد عثمان جلالی اور پاکستان بار کونسل کے اختر حسین نے شرکت کی تھی۔

اجلاس کے دوران جوڈیشل کمیشن نے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس مسرت ہلالی کے نام پر اتفاق کرتے ہوئے ان کی بطور سپریم کورٹ جج تقرری کی سفارش کردی تھی۔

سپریم کورٹ میں اس وقت 17 ججوں کی طے شدہ تعداد کے برخلاف چیف جسٹس آف پاکستان عمرعطا بندیال سمیت 15 جج امور سرانجام دے رہے ہیں۔

جسٹس مسرت ہلالی کا پیشہ ورانہ سفر

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پشاور ہائی کورٹ میں بطور قائم مقام چیف جسٹس کی ذمہ داریاں ادا کرنے والی جسٹس مسرت ہلالی کی آئین کے آرٹیکل 175 اے (13) کے تحت بطور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعیناتی کی منظوری دے دی تھی۔

یکم اپریل کو جسٹس مسرت ہلالی نے پشاور ہائی کورٹ کی قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا تھا جس کے بعد وہ خیبرپختونخوا کی تاریخ میں اس عہدے پر پہنچنے والی پہلی خاتون بن گئی تھیں۔

8 اگست 1961 کو پشاور میں پیدا ہونے والی جسٹس مسرت ہلالی نے خیبر لا کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد 1983 میں وکالت کا آغاز کیا۔

1988 میں انہوں نے ہائی کورٹ جبکہ 2006 میں سپریم کورٹ کا لائسنس بھی حاصل کر لیا۔

2013 میں وہ پشاور ہائی کورٹ کی ایڈیشنل جج تعینات ہوئیں اور 2014 میں مستقل جج بن گئیں۔

جسٹس مسرت ہلالی 2007 کی وکلا تحریک میں بھرپور طور پر سرگرم رہیں اور احتجاجی مظاہروں میں مرد وکلا کے شانہ بشانہ شرکت کرتی رہیں۔

اس کے علاوہ انہیں پشاور ہائی کورٹ بار کی نائب صدر، سیکریٹری، خیبرپختونخوا کی پہلی خاتون ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل، پہلی صوبائی محتسب کے عہدوں پر فائز رہنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

پشاور ہائی کورٹ کی خواتین وکلا نے جسٹس مسرت ہلالی کی پہلی خاتون قائم مقام چیف جسٹس ہائی کورٹ کے عہدے پر تعیناتی کو خوش آئند قرار دیا تھا۔

شمالی وزیرستان میں خودکش دھماکا، پاک فوج کے تین جوان شہید

کیا مریم انصاری اُمید سے ہیں؟

فرانس: صدر میکرون کا سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر پابندی کا عندیہ، مخالفین کا سخت ردعمل