پاکستان

پاک-بھارت آبی تنازع پر عالمی ثالثی عدالت نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

ثالثی عدالت نے اہلیت کو برقرار رکھا ہے اور یہ طے کیا ہے کہ اب وہ تنازعات کے مسائل کو حل کرنے کے لیے آگے بڑھے گی، دفترخارجہ

عالمی ثالثی عدالت نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشن گنگا اور رتلے ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹس کے حوالے سے پانی کی تقسیم کے دہائیوں پرانے معاہدے سے جڑے تنازع پر پاکستان کی درخواست منظور کرلی۔

دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی ثالثی عدالت سے حکومت پاکستان کو بڑی کامیابی مل گئی ہے جہاں عدالت نے کشن گنگا اور رتلے ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹس سے متعلق پاکستان کی درخواست منظور کرلی ہے۔

عالمی ثالثی عدالت نے بھارت کا پرمیننٹ کورٹ آف آربیٹریشن کے دائرہ اختیار پر اعتراض مسترد کر دیا ہے۔

دفتر خارجہ کے مطابق یہ پیش رفت پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات پر اپنی اہلیت کو آگے بڑھانے کا راستہ ہے اور سندھ طاس معاہدے کی تشریح اور اطلاق پر مبنی ہے۔

ثالثی عدالت نے اہلیت کو برقرار رکھتے ہوئے یہ طے کیا کہ اب وہ تنازعات اور مسائل حل کرنے کے لیے آگے بڑھے گی۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم کا ایک بنیادی معاہدہ ہے، پاکستان تنازعات کے حل کے طریقہ کار سمیت معاہدے کے نفاذ کے لیے پوری طرح پرعزم ہے، ہمیں امید ہے کہ بھارت بھی نیک نیتی کے ساتھ معاہدے پر عمل درآمد کرے گا۔

خیال رہے کہ پاکستان نے 19 اگست 2016 کو سندھ طاس معاہدے کے آرٹیکل 9 کے مطابق ایڈہاک ثالثی عدالت کے قیام کی درخواست کرکے قانونی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔

پاکستان نے یہ قدم 2006 میں کشن گنگا پراجیکٹ اور 2012 میں رتلے پروجیکٹ کے لیے شروع ہونے والے ’پرمننٹ انڈس کمیشن‘ میں اپنے تحفظات کو سختی سے اٹھانے اور پھر جولائی 2015 میں نئی دہلی میں ہونے والے حکومتی سطح کے مذاکرات میں حل طلب کرنے کے بعد اٹھایا تھا۔

پاکستان کی جانب سے کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ اس کے تحفظات دور کرنے سے بھارت کے مسلسل انکار کا ردعمل تھا۔

یہ معاہدہ تنازعات کے حل کے لیے دو فورم فراہم کرتا ہے، ایک ثالثی عدالت ہے جو قانونی، تکنیکی اور انتظامی مسائل حل کرتی ہے اور دوسرا ایک غیر جانبدار ماہر ہے جو صرف تکنیکی مسائل کو حل کرتا ہے۔

بچے پیدا نہ ہونے پر جنوبی کوریا کے ماہرین امراض اطفال پیشہ چھوڑنے لگے

مریم انصاری کے ہاں پہلے بچے کی پیدائش

بھارت: مسلمان شخص کو تشدد کر کے قتل کرنے والے مجرموں کو 10، 10 سال قید کی سزا