پاکستان

انسداد اسمگلنگ کیلئے نیم فوجی دستوں کے اختیارات میں ایک برس کی توسیع

پاکستان رینجرز، ایف سی، پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی اور پاکستان کوسٹ گارڈز کے افسران کو اختیارات دینے کے لیے کسٹمز کے 3 مختلف نوٹیفکیشن جاری کیے گئے ہیں۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے رینجرز اور فرنٹیئر کور (ایف سی) سمیت پیرا ملٹری فورسز (نیم فوجی دستوں) کے اختیارات میں ایک برس کے لیے توسیع کر دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان رینجرز، فرنٹیئر کور [بلوچستان (شمالی/جنوبی) اور خیبر پختونخوا (شمالی/جنوبی)]، پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی (پی ایم ایس اے) اور پاکستان کوسٹ گارڈز (پی سی جی) کے افسران کو اختیارات دینے کے لیے کسٹمز کے 3 مختلف نوٹیفکیشن جاری کیے گئے۔

اختیارات کی میعاد 30 جون 2023 کو ختم ہو گئی تھی اور یہ توسیع یکم جولائی سے 30 جون 2024 تک نافذ العمل رہے گی، انسداد اسمگلنگ کا اختیار قانون نافذ کرنے والے اداروں کو 2010 میں دیا گیا تھا اور ہر سال اس میں توسیع کی جاتی رہی ہے لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران کچھ شرائط کی پاسداری کرنا ہوگی۔

قانون نافذ کرنے والے ادارے سرحد کی 50 کلومیٹر کی حدود میں کام کریں گے، اِن میں شہر کی میونسپل حدود، کسٹمز کے علاقے، کسٹمز اسٹیشن، بندرگاہیں، بارڈر کسٹمز اسٹیشن، بین الاقوامی ہوائی اڈے اور بانڈڈ گودام وغیرہ شامل نہیں ہوں گے۔

قانون نافذ کرنے والے ادارے مستند کاغذات کے حامل کسی مسافر کے سامان اور کسٹمز کے علاقے میں کلیئر ہونے والے سامان کی جانچ نہیں کریں گے، وہ کسی بھی ایسی کارروائی سے گریز کریں گے جس سے سرحدی تجارت متاثر ہو، ضبط شدہ سامان کو کسٹم کلکٹر کے ذریعہ منظور شدہ سرکاری گودام میں جمع کرنا ہوگا، علاوہ ازیں وہ ضبط کیے جانے والے سامان کی ماہانہ بنیادوں پر تفصیلات جمع کرائیں گے۔

ایف بی آر نے پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کے (فلیٹ پیٹی آفیسر کے درجے سے اوپر) تمام افسران کو ان کے متعلقہ دائرہ اختیار میں شرائط کے ساتھ انسداد اسمگلنگ کے اختیارات میں مشروط توسیع دی۔

پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کے عملے کی کارروائی جائز تجارت میں رکاوٹ نہیں بنے گی، علاوہ ازیں پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کسٹم افسران کو مدد فراہم کرے گی، ضبط شدہ سامان کو سرکاری گودام میں جمع کروائے گی اور ماہانہ رپورٹ مرتب کرے گی۔

ایف بی آر نے پاکستان کوسٹ گارڈز کے ان افسران کے انسداد اسمگلنگ کے اختیارات میں بھی توسیع کردی ہے جو ان کے متعلقہ دائرہ اختیار میں جونیئر کمیشنڈ آفیسر کے درجے سے نیچے نہیں ہیں۔

کوسٹ گارڈز ساحلی پٹی کے 50 کلومیٹر کے اندر کام کریں گے، ان کے دائرہ اختیار میں شہر کی میونسپل حدود، کسٹم ایریاز، بندرگاہوں پر موجود کسٹمز اسٹیشن، بارڈر کسٹمز اسٹیشن، بین الاقوامی ہوائی اڈے اور بانڈڈ گودام شامل نہیں ہوں گے۔

وہ مستند کاغذات کے حامل کسی مسافر کے سامان اور کسٹمز کے علاقے میں کلیئر ہونے والے سامان کی جانچ نہیں کریں گے، ضبط شدہ سامان سے متعلق کارروائی کسٹم ایکٹ 1969 کے تحت کی جائے گی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس قابل سماعت ہونے کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا

شہروز سبزواری کو اداکار نہیں سمجھتی، نتاشا حسین

آزادی اظہار کیلئے ٹوئٹر بہترین پلیٹ فارم ہے، افغان طالبان