دنیا

یورپ میں پڑنے والی شدید گرمی میں اضافے کا عندیہ، ہارٹ اٹیک اور اموات کا اندیشہ

شمالی امریکا، ایشیا، شمالی افریقہ اور بحیرہ روم میں درجہ حرارت اس ہفتے تک کئی دن 40 ڈگری سے زائد رہنے کی توقع ہے، عالمی موسمیاتی ایجنسی

عالمی موسمیاتی تنظیم نے کہا ہے کہ دنیا کے نصف شمالی حصے میں جھلسا دینے والی گرمی کی شدت میں اس ہفتے مزید اضافے کا اندیشہ ہے اور درجہ حرارت میں مزید اضافے کے نتیجے میں لوگوں کو ہارٹ اٹیک اور اموات کا خدشہ ہے۔

خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق عالمی تنظیم نے خبردار کیا کہ ہیٹ ویو ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے اور شمالی امریکا، ایشیا، شمالی افریقہ اور بحیرہ روم میں درجہ حرارت اس ہفتے تک کئی دن تک 40 ڈگری سے زائد رہنے کی توقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان علاقوں میں رات کے اوقات میں بھی درجہ حرارت 30 ڈگری سے زائد رہے گا۔

شدید گرمی کے حوالے سے عالمی موسمیاتی تنظیم کے سینئر مشیر جان نیرن نے کہا کہ رات کے اوقات میں مسلسل زیادہ درجہ حرارت بالخصوص انسانی صحت کے لیے بہت خطرناک ہے کیونکہ جسم گرمی کی اس شدت سے بحال نہیں ہو پاتا جس کے نتیجے میں ہارٹ اٹیک اور اموات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اینڈ ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز کے پانو سارستو نے کہا کہ جن بچوں اور بڑوں کی دائمی صحت خراب ہے، انہیں اس گرمی میں انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ ان کی جانوں کو زیادہ خطرات لاحق ہیں۔

ماہرین کے مطابق گزشتہ سال ہیٹ ویو کے نتیجے میں یورپ میں 60 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے حالانکہ اس حوالے سے پہلے ہی کافی وارننگ جاری کی جا چکی تھیں۔

اٹلی میں انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس بزرگ اور زائد العمر لوگوں کو فون کر کے ان کی صحت کے حوالے سے معلومات لے رہی ہے، یونان میں انہیں پینے کا پانی فراہم کیا جا رہا ہے جبکہ ہسپانوی جزیرے لا پالما میں جنگل کی آگ سے سے متاثرہ افراد کو شیلٹر فراہم کیے جا رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کی موسم کے حوالے سے ایجنسی کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں زیادہ درجہ حرارت کے مزید ریکارڈ بن سکتے ہیں، یورپ میں اس سے قبل سب سے زیادہ درجہ حرارت اگست 2021 میں سسلی میں 48.8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا جبکہ اس سلسلے میں سب سے زیادہ درجہ حرارت 1913 میں امریکی ریاست کیلی فورنیا کے علاقے ڈیتھ ویلی میں 56.7 ریکارڈ کیا گیا تھا۔

جان نیرن نے کہا کہ بحیرہ روم کی ہیٹ ویو شدید ہے لیکن اس کی شدت شمالی افریقہ جیسی نہیں ہے، اس وقت یہ یورپ میں بڑھتی جا رہی ہے اور یہ اس ہیٹ ویو کا ابتدائی مرحلہ ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا موجودہ ہیٹ ویو موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے تو انہوں نے کہا کہ یہ ماضی جیسا عام موسمیاتی نظام نہیں ہے بلکہ آپ کو اس میں تبدیلی کے لیے اپنے ماحول میں بہتری لانا ہو گی۔

امریکی رکن کانگریس کی شکیل آفریدی کے بدلے عافیہ صدیقی کی رہائی کی تجویز

شادی کرنے کی کوشش کی تھی، انوشے اشرف

جون 2023 میں مسلسل چوتھے ماہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس 33 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہا، وزیر خزانہ