پاکستان

القادر ٹرسٹ کیس: اعظم خان نے نیب میں بیان ریکارڈ کروادیا

سابق وزیر اعظم کے ساتھ 3 برس تک خدمات سرانجام دینے والے اعظم خان نے نیب راولپنڈی کے دفتر میں جے آئی ٹی کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔

سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان گزشتہ روز قومی احتساب بیورو (نیب) کے سامنے القادر ٹرسٹ کیس میں بیان ریکارڈ کرانے کے لیے پیش ہوئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعظم کے ساتھ 3 برس تک خدمات سرانجام دینے والے اعظم خان نے نیب راولپنڈی کے دفتر میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔

اعظم خان کی نیب کے سامنے پیشی کے حوالے سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا تاہم ذرائع نے تصدیق کی کہ وہ بیان ریکارڈ کرانے آئے تھے۔

نیب نے اعظم خان کو 20 جولائی کو نوٹس جاری کیا تھا، یاد رہے کہ اسی روز وہ 15 جون کو لاپتا ہونے کے 35 روز بعد گھر واپس لوٹے تھے، انہیں جمعہ (گزشتہ روز) کی صبح 10 بجے نیب کے سامنے پیشی کے لیے طلب کیا گیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ نیب نے ان سے تصفیہ کا مکمل ریکارڈ طلب کیا اور تحریری جواب جمع کرانے کے لیے مہلت دے دی۔

اعظم خان کے علاوہ سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بھی اسی کیس میں نیب نے طلب کر رکھا ہے، اعظم خان کو پہلے بھی طلب کیا گیا تھا لیکن وہ 6 جون کو پیش نہیں ہوئے تھے۔

9 مئی کو نیب نے چیئرمین پی ٹی آئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا تھا، جس کے ردعمل میں ان کے حامیوں کی جانب سے ملک گیر پُرتشدد مظاہرے کیے گئے تھے، اس دوران سرکاری اور نجی املاک کو جلایا گیا، توڑ پھوڑ کی گئی اور فوجی تنصیبات پر دھاوا بول دیا گیا۔

یہ مقدمہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے واپس بھیجی گئی رقم کے غیرقانونی تصفیہ اور القادر یونیورسٹی کی تعمیر کے لیے زمین کے غیر قانونی حصول سے متعلق ہے، رئیل اسٹیٹ ٹائیکون ملک ریاض کے علاوہ کیس کے تقریباً تمام مرکزی ملزمان اب تک نیب کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔

اسلام آباد سے لاپتا ہونے کے بعد اعظم خان کا نام میڈیا سے غائب ہو گیا تھا، تاہم ان کا مبینہ اعترافی بیان 19 جولائی کو سامنے آیا جس میں انہوں نے عمران خان پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے امریکا میں پاکستانی مشن کی جانب سے بھیجے گئے سائفر سے سیاسی فائدہ حاصل کرنے اور اسے ’اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ‘ بنانے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی، میڈیا میں ان کا اعترافی بیان سامنے آنے کے چند گھنٹوں بعد اعظم خان گھر واپس لوٹ آئے۔

ضابطہ فوجداری کے سیکشن 164 کے تحت مبینہ طور پر ریکارڈ کیے گئے ’غیر تصدیق شدہ‘ بیان کو وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے سابق وزیر اعظم کے خلاف ’چارج شیٹ‘ قرار دیا اور تجویز پیش کی کہ ان پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جائے۔

ان کی پریس کانفرنس کے فوراً بعد وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے عمران خان کو ایک نوٹس جاری کیا، جس میں ان سے سائفر تحقیقات کے سلسلے میں 25 جولائی کو اسلام آباد میں بیورو کے سامنے پیش ہونے کو کہا گیا۔

نگران سیٹ اپ پر اتحادی جماعتوں سے مشاورت کیلئے 5 رکنی کمیٹی تشکیل

محبت اور شادی سرحدوں کے پابند نہیں، بھارت جانے پر پابندی ختم ہونی چاہیے، ہمایوں سعید

’امریکا اب بھی پاک-افغان خطے میں دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے‘