پاکستان

متعدد ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ سی پیک کا نیا دور شروع ہونے والا ہے، احسن اقبال

سی پیک کا نیا مرحلہ پاکستان اور چین کے درمیان مضبوط بزنس ٹو بزنس اور صنعتی تعاون کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کرے گا، وفاقی وزیر منصوبہ بندی

پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو ’رول بیک‘ کرنے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابقہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ زراعت، انفرااسٹرکچر اور ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی کے متعدد منصوبوں کے ساتھ سی پیک کا ایک نیا دور شروع ہونے والا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق احسن اقبال نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ چین کے نائب وزیر اعظم کے موجودہ دورے کے دوران سی پیک کے تحت متعدد مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط کیے جائیں گے، چین کے نائب وزیر اعظم کا دورہ سی پیک کے ایک نئے دور کا آغاز کرے گا۔

احسن اقبال نے یہ انکشاف بھی کیا کہ زیر تعمیر گوادر ایئرپورٹ رواں سال کے آخر تک فعال ہو جائے گا، سی پیک کے تحت مین لائن (ایم ایل) ون ریل منصوبے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ بھی گزشتہ حکومت کے دور میں روک دیا گیا تھا لیکن اب چین اور پاکستان نے تکنیکی پیرامیٹرز پر اتفاق کیا ہے اور اس کے لیے بجٹ مختص کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کا نیا مرحلہ پاکستان اور چین کے درمیان مضبوط بزنس ٹو بزنس اور صنعتی تعاون کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کرے گا۔

احسن اقبال نے کہا کہ چین اور پاکستان سی پیک کی 10ویں سالگرہ منا رہے ہیں اور اسی سلسلے میں چینی صدر شی جن پنگ کی نمائندگی کے لیے چین کے نائب وزیر اعظم ہی لیفینگ پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں، نائب وزیراعظم کا دورہ بہت اہمیت کا حامل ہے اور اس سے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور مالی تعاون کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہی لیفینگ نے چین کے بین الاقوامی اقتصادی تعلقات اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے نفاذ میں نمایاں کردار ادا کیا تھا، جن میں سے سی پیک ایک اہم منصوبہ ہے، نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن کے چیئرمین کے طور پر ہی لیفینگ نے پاکستان میں سی پیک کے متعدد پروجیکٹس کی منصوبہ بندی اور ان پر عملدرآمد میں اہم کردار ادا کیا۔

سی پیک منصوبے کے تحت اپنی حکومت کی کامیابیاں گنواتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ اپنے آخری دور حکومت کے 3 برسوں کے دوران ہم نے اس فلیگ شپ پروجیکٹ کے تحت 25 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری حاصل کی جس کے نتیجے میں تقریباً 8 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہوئی۔

انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ کس طرح سی پیک نے تھر کول کو پاکستان کے لیے ایک پیداواری اثاثہ میں تبدیل کیا جو کہ سستی بجلی پیدا کرنے کا ایک بڑا ذریعہ ہے، اس نے ہمارے روڈ انفرااسٹرکچر کو مضبوط بنانے، ہمارے موٹر وے نیٹ ورک کو چوڑا کرنے اور گوادر میں ترقی میں بھی مدد کی۔

انہوں نے سی پیک منصوبوں کے ذریعے پاکستانی نوجوانوں کو تکنیکی مہارتیں منتقل کرنے پر چینی ورکرز اور انجینئرز کا شکریہ بھی ادا کیا، انہوں نے بے مثال مواقع اور مشترکہ خوشحالی کی راہ ہموار کرنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا۔

شہباز شریف نے اسحٰق ڈار کے بطور نگران وزیراعظم تقرر کا امکان مسترد کردیا

پاکستانی اداکاروں سے بھیک مانگنی پڑی کہ وہ بچوں پر تشدد کے خلاف ویڈیو ریکارڈ کرکے بھیجیں، نادیہ جمیل

بھارت: مدھیہ پردیش میں مسلمان خاتون پر حملہ، جنسی تشدد