دنیا

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر ایک اور فرد جرم عائد ہونے کا امکان

جن لوگوں نے انتخابات میں دھاندلی اور چوری کی وہی لوگ چھیڑ چھاڑ کر رہے ہیں جن کے خلاف مقدمہ چلنا چاہیے، ڈونلڈ ٹرمپ

امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ایک اور فرد جرم عائد ہونے کا امکان ہے جہاں استغاثہ عدالت کے سامنے ثبوت پیش کرنا شروع کرے گا۔

غیرملکی خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امریکی ریاست جارجیا میں 2020 کے انتخابات میں ردو بدل کرنے کے لیے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں کی تحقیقات کرنے والے استغاثہ عدالت کے سامنے ثبوت پیش کرنا شروع کرے گا اور اس کے نتیجے میں ایک اور فرد جرم ہوسکتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ کسی 77 سالہ سابق صدر اور ریپبلکن امیدوار کے خلاف چوتھا مقدمہ ہوگا اور یہ سابق صدر کے پہلے ٹیلی ویژن ٹرائل کا باعث بن سکتا ہے۔

جارجیا اسٹیٹ یونیورسٹی کے سیاسی تجزیہ کار انتھونی کریس نے کہا کہ جارجیا میں انتخابات میں ردو بدل کے لیے غیر قانونی طرز عمل میں بہت سے شریک مدعا علیہ ہوں گے۔

عدالتی تجزیہ کار کے مطابق کل (15 اگست) تک فرد جرم کا امکان ہے۔

جنوبی ریاست ڈونلڈ ٹرمپ کی آزادی کے لیے شاید سب سے سنگین خطرہ پیش کر رہے ہیں کیونکہ وہ 2024 میں دوبارہ انتخاب کے لیے اپنی پارٹی کی نامزدگی کے خواہاں ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر متعدد پیغامات پوسٹ کیے، جس میں اس معاملے کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیا گیا اور ایک مقامی انتخابی اہلکار کی نام سے شناخت کرتے ہوئے ان پر زور دیا اور ہارنے والے کو کہا کہ وہ گرینڈ جیوری کے سامنے گواہی نہ دیں۔

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ جن لوگوں نے انتخابات میں دھاندلی اور چوری کی وہ ہی چھیڑ چھاڑ کر رہے ہیں جن کے خلاف مقدمہ چلنا چاہیے۔

فون کالز کا معاملہ

آر آئی سی او کے قوانین کا استعمال عام طور پر منظم جرائم نشانہ بنانے کے لیے کیا جاتا ہے اور جو بھی مجرم ’انٹرپرائز‘ سے منسلک ہو سکتا ہے اسے سزا سنائی جا سکتی ہے۔

لیکن جارجیا ریاست کا وسیع تر قانون استغاثہ کو منظم جرم ثابت کیے بغیر مختلف مدعا علیہان کی طرف سے لگائے گئے الزامات یکجا کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

الزامات میں ایک واقعہ جس کا بہت زیادہ امکان ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے جارجیا کے عہدیداروں کو کی جانے والی ایک فون کال ہے جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ جو بائیڈن کی جیت کو تبدیل کرنے کے لیے ووٹوں کی صحیح تعداد تلاش کریں۔

تجزیہ کار کا خیال ہےکہ ممکنہ طور پر سابق صدر سمیت دیگر افراد کو جارجیا میں ڈونلڈ ٹرمپ کی مبینہ کامیابی کی جعلی سرٹیفیکیشن امریکی کانگریس کو بھیجنے کی اسکیم پر الزامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ٹرمپ کے خلاف ایک اور معاملہ فلٹن کاؤنٹی پول ورکرز کو ہراساں کرنے اور 2021 میں کیپیٹل ہنگامے کے ایک دن بعد اٹلانٹا کے جنوب میں دیہی کاؤنٹی میں انتخابی دفتر میں حساس ڈیٹا تک رسائی ہے۔

ایک خصوصی گرینڈ جیوری نے گزشتہ سال 75 گواہوں کو سنا تھا اور فروری میں ایک خفیہ رپورٹ پیش کی تھی جس میں متعدد الزامات میں فرد جرم عائد کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔

شفافیت کا معاملہ

جارجیا کیس ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف محکمہ انصاف کے انتخابی مداخلت کیس کے ایک تنگ ورژن کی طرح نظر آتا ہے لیکن یہ آر آئی سی او عنصر سے ہٹ کر دیگر اہم پہلوؤں میں مختلف ہے۔

وفاقی مقدمے میں 6 شریک سازش کاروں کو شامل کیا گیا تھا لیکن ان پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی تھی جس سے یہ قیاس آرائیاں شروع ہو گئیں تھیں کہ ان کے ساتھ الگ سے نمٹا جائے گا۔

جارجیا میں ولس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق اٹارنی روڈی گیولیانی کو ٹارگٹ لیٹرز بھیجے تھے جنہوں نے الیکشن کے بعد ہونے والی کئی کمیٹیوں کی سماعتوں میں مقامی قانون سازوں پر دباؤ ڈالا تھا۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق توقع ہے کہ ولس ایک درجن سے زیادہ لوگوں کے خلاف الزامات کی جانچ کریں اور ان میں وائٹ ہاؤس کے سابق چیف آف اسٹاف مارک میڈوز اور دیگر معاونین بھی شامل ہوسکتے ہیں۔

جارجیا کی عدالتیں بھی وفاقی نظام سے زیادہ شفاف ہیں جہاں ابتدائی سماعت کے بعد سے کیس کو ٹیلی ویژن پر دکھانے پر کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔

فلٹن کاؤنٹی میں گرینڈ جیوری کا اجلاس پیر اور منگل کو ہوتا ہے اور مقامی عدالت کے مبصرین کو توقع ہے کہ وِلِس کسی نتیجے پر پہنچیں گے اور کوئی بھی فرد جرم عائد کیا جائے گا، جسے پینل دو دن کے اندر منظور کرے گا جو کہ جعل سازی کے مقدمات کے لیے اس کی معمول کی ٹائم لائن ہے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) حنا پرویز بٹ کے ساتھ لندن میں ’بدتمیزی‘، سوشل میڈیا پر سخت ردعمل

آزادی کے 76 سال مکمل ہونے پر شوبز شخصیات کے خصوصی پیغامات

افغانستان: خوست کے ہوٹل میں بم دھماکا، 3 افراد ہلاک