پاکستان

کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی، آرمی چیف

اقلیتوں کے خلاف عدم برداشت کے حامل ایسے واقعات کی کوئی گنجائش نہیں ہے، جڑانوالہ کا واقعہ انتہائی افسوس ناک اور ناقابل برداشت ہے، جنرل عاصم منیر

چیف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے جڑانوالہ میں مسیحی برادری کے گھر اور چرچ جلانے کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جڑانوالہ کا واقعہ انتہائی افسوس ناک اور ناقابل برداشت ہے اور کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے آئی ایس پی آر کے سالانہ انٹرن شپ پروگرام کے شرکا سے خطاب کیا جس میں پاکستان بھر کی مختلف یونیورسٹیوں کے 370 سے زائد طلبہ نے شرکت کی۔

شرکا سے خطاب کرتے ہوئے چیف آف آرمی اسٹاف نے قومی ترقی میں نوجوانوں کے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نوجوان پاکستان کا مستقبل ہیں جو ملک کے امن، ترقی اور خوش حالی میں بہت اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

آرمی چیف نے دشمن قوتوں کی جانب سے ملک میں انارکی اور بدامنی پھیلانے کے لیے عوام میں دراڑ، عدم برداشت، بداعتمادی اور پرتشدد رویے کو ہوا دینے کی کوششوں کو بھی اجاگر کیا۔

انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ سچ، آدھے سچ، جھوٹ اور غلط معلومات کے درمیان فرق کو سمجھیں۔

تقریب میں ایک سوال پر آرمی چیف نے کہا کہ جڑانوالہ کا واقعہ انتہائی افسوس ناک اور ناقابل برداشت ہے، معاشرے کے کسی بھی طبقے کی جانب سے کسی کے بھی خلاف بالخصوص اقلیتوں کے خلاف عدم برداشت اور انتہا پسندانہ رویے کے حامل ایسے واقعات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام شہری مذہب، جنس، ذات یا عقیدہ کی تفریق سے بالاتر ہو کر ایک دوسرے کے لیے برابر ہیں۔

جنرل عاصم منیر نے زور دے کر کہا کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ایسے جرائم کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

پروگرام کے آخر میں آرمی چیف نے پروگرام کو کامیابی سے مکمل کرنے پر نوجوان انٹرنیز کو سراہا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز سیکڑوں افراد کے مشتعل ہجوم نے پانچ گرجا گھروں میں توڑ پھوڑ اور نذر آتش کر دیا تھا جب کہ مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی رہائش گاہوں اور مقامی اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر پر بھی حملہ کیا تھا۔

اس دوران مسیحی برادری کے قبرستان اور مقامی اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی تھی، اس واقعے کے بعد پنجاب حکومت نے رینجرز کو طلب کیا جب کہ ایلیٹ فورس سمیت مختلف پولیس یونٹوں کے 3 ہزار اہلکار بھی تعینات کیے گئے تھے۔

پولیس اور مقامی ذرائع کے مطابق تشدد اس وقت شروع ہوا تھا جب چند مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ جڑانوالہ سینما چوک میں ایک گھر کے قریب سے جہاں 2 مسیحی بھائی رہائش پذیر ہیں، قرآن پاک کے متعدد صفحات ملے ہیں۔

صورت حال کی روشنی میں ضلعی انتظامیہ نے علاقے میں 7 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے، حکومت کی جانب سے تقریبات کے علاوہ ہر قسم کے اجتماع پر پابندی عائد کر دی ہے۔

شدید تنقید کے بعد پی سی بی نے پاکستان کرکٹ کی تاریخ کی نئی ویڈیو جاری کردی

پہلی بار نویں جماعت میں محبت ہوئی تھی، میمونہ قدوس

’اس کی دلکش آواز میں جو دکھ موجود تھا، وہ اس کی شدت دنیا میں دیکھ کر گیا ہے‘