پاکستان

پی ٹی آئی کے وکیل حیدر مجید ٹرائل کیلئے فوج کے حوالے، لاہور ہائیکورٹ میں رپورٹ جمع

حیدر مجید ایڈووکیٹ کو 9 مئی کو جناح ہاؤس لاہور میں ہنگامہ آرائی میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر ٹرائل کے لیے فوج کے حوالے کیا گیا، لاہور پولیس
|

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل حیدر مجید ایڈووکیٹ کو 9 مئی کو جناح ہاؤس لاہور میں ہنگامہ آرائی میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر ٹرائل کے لیے فوج کے حوالے کر دیا گیا ہے، اس حوالے سے لاہور پولیس نے آج لاہور ہائی کورٹ میں رپورٹ جمع کروا دی۔

یہ پیش رفت چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے بھتیجے بیرسٹر حسن نیازی کو ان ہی الزامات کے تحت ٹرائل کے لیے فوج کے حوالے کیے جانے کے چند روز بعد سامنے آئی ہے۔

19 اگست کو حیدر مجید ایڈووکیٹ کے والد محمد مجید نے اپنے بیٹے کی بازیابی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں انہوں نے کہا کہ حیدر مجید ایڈووکیٹ کو 13 اگست کی رات گئے حسان نیازی کے ہمراہ حراست میں لیا گیا تھا۔

پی ٹی آئی کے مطابق حیدر مجید ایڈووکیٹ انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن (آئی ایس ایف) پنجاب ونگ کے کنوینر ہیں۔

آج لاہور ہائی کورٹ نے حیدر مجید ایڈووکیٹ کے والد کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی، دورانِ سماعت لاہور پولیس نے 17 اگست کی دستخط شدہ ایک رپورٹ عدالت میں جمع کروائی، جس میں عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم کو فوج کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حسان نیازی اور حیدر مجید، دونوں کو سرور روڈ پولیس نے ضلع ایبٹ آباد کے تھانہ میرپور سے دہشت گردی کے ایک مقدمے میں گرفتار کیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ فوج کے ایک کمانڈنگ افسر کی جانب سے 2 خطوط موصول ہوئے جن کے مطابق حسان نیازی اور حیدر مجید، دونوں کو پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کی 2 دفعات کے تحت ’تفتیش اور انکوائری‘ کے لیے فوج کے حوالے کیا جا رہا ہے۔

پولیس نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل غلام سرور نہنگ کے ذریعے یہ رپورٹ آج لاہور ہائی کورٹ میں جمع کرائی، بعد ازاں جسٹس سلطان تنویر نے کیس کی مزید سماعت کل (منگل) تک ملتوی کر دی۔

حیدر مجید ماضی میں دیگر مقدمات کے علاوہ سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور پولیس کے اعلیٰ حکام کے خلاف پی ٹی آئی کے جلسے کے دوران وکلا پر مبینہ تشدد کے مقدمے میں درخواست گزار رہ چکے ہیں، حسان نیازی ان کی نمائندگی کرنے والے وکلا میں سے ایک تھے۔

رواں برس کے آغاز میں وہ پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کی اہلیہ کی جانب سے دائر مقدمے میں بھی قانونی ٹیم کا حصہ رہے جس میں (پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک کے دوران) گرفتاری کے بعد اسد عمر کی بازیابی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

درخواست کا متن

19 اگست کو دائر درخواست میں حیدر مجید ایڈووکیٹ کے والد محمد مجید نے پنجاب کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) ڈاکٹر عثمان انور، لاہور کیپیٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی او) بلال صدیق کامیانا، سرور روڈ اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) اور صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو کیس میں فریق بنایا تھا۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ جواب دہندگان کو حیدر مجید کو فوری طور پر پیش کرنے اور رہا کرنے کی ہدایت دی جائے۔

درخواست میں مزید استدعا کی گئی ہے کہ حیدر مجید کی حراست کو غیر قانونی قرار دیا جائے اور جواب دہندگان کی جانب سے ان غیر قانونی اقدامات کی انکوائری شروع کی جائے۔

محمد مجید کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ قانون کی پاسداری کرنے والے شہری اور وکلا برادری کے معزز رکن حیدر مجید کو غیر قانونی طور پر اغوا کیا گیا ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ پولیس نے اغوا کی کوئی وجہ نہیں بتائی اور کوئی سرچ وارنٹ، گرفتاری وارنٹ یا گرفتاری کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔

بغاوت، دہشت گردی کا مقدمہ: ایمان مزاری، علی وزیر کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

فیفا ویمن ورلڈ کپ جیتنے کے بعد کپتان کو والد کے انتقال کی خبر دے دی گئی

کینیڈا: جنگل میں لگنے والی آگ کے سبب ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور