پاکستان

ترمیمی بلز کے تنازع کے بعد بیوروکریٹس ایوانِ صدر میں تعیناتی سے گریزاں

ایوانِ صدر میں ماحول اتنا کشیدہ ہو چکا ہے کہ کوئی بھی افسر صدر کا پرنسپل سیکریٹری بننے کو تیار نہیں ہے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی 2 بلوں کی ’مشکوک‘ منظوری کے حوالے سے ٹوئٹ سے شروع ہونے والا تنازع بحران کی صورت اختیار کرگیا کیونکہ بیوروکریٹس اب ایوان صدر میں تعیناتی سے ہچکچاتے نظر آرہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ صدر کو بظاہر ایک بغاوت جیسی صورتحال کا سامنا ہے کیونکہ سینئر بیوروکریٹس صدر کے پرنسپل سیکریٹری کا عہدہ سنبھالنے کو تیار نہیں ہیں، ایوانِ صدر میں ماحول اتنا کشیدہ ہو چکا ہے کہ کوئی بھی افسر صدر کا پرنسپل سیکریٹری بننے کو تیار نہیں ہے۔

صدر کی جانب سے اپنے پرنسپل سیکریٹری وقار احمد کو تبدیل کرنے کے اقدام پر بیوروکریٹس میں بھی غصے اور تشویش کا احساس ہے، ان کا خیال ہے کہ صدر مملکت نے 10 روز کی مقررہ مدت میں 2 بل واپس نہ کرنے پر وقار احمد کو ’قربانی کا بکرا‘ بنایا ہے۔

صدر کے پرنسپل سیکریٹری کے عہدے پر تعیناتی سے 22ویں گریڈ کی ایک افسر حمیرا احمد کے انکار کے بعد بیوروکریٹس میں یہ ہچکچاہٹ واضح ہوگئی، پیر کو صدر عارف علوی نے وقار احمد کی خدمات واپس کر دیں اور وزیر اعظم آفس (پی ایم او) سے درخواست کی کہ حمیرا احمد کو ان کی جگہ تعینات کیا جائے۔

تاہم ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ روز قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن کی وفاقی سیکریٹری کا عہدہ سنبھالنے والی حمیرا احمد نے صدر کی پرنسپل سیکریٹری بننے سے انکار کر دیا، ان کے انکار کے بعد اب تک کسی اور افسر کو ایوان صدر نہیں بھیجا گیا۔

حمیرا احمد کا انکار حیران کن ہے کیونکہ وہ ماضی میں عبوری حیثیت میں صدر کی پرنسپل سیکریٹری کے طور پر خدمات سرانجام دے چکی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ حمیرا احمد کے انکار کے بعد صدر کو وقار احمد کو اپنے پرنسپل سیکریٹری کے طور پر برقرار رکھنا پڑے گا۔

دریں اثنا وزیر اعظم آفس بھی صدر کی جانب سے پرنسپل سیکریٹری کی تبدیلی سے متعلق درخواست پر کان دھرتا نہیں دکھائی دے رہا۔

رابطہ کرنے پر وزیراعظم آفس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ صدر کو اپنے پرنسپل سیکریٹری کو تبدیل کرنے کے لیے الیکشن کمیشن سے رابطہ کرنا ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے عبوری حکومت کو الیکشن کمیشن کی رضامندی کے بغیر سینئر بیوروکریٹس کی تعیناتی اور تبادلوں سے روک دیا ہے۔

حال ہی میں حکومت نے الیکشن کمیشن کے حکم پر 2 درجن سے زائد وفاقی سیکریٹریز اور مختلف اداروں کے سربراہان کے تبادلے کر دیے۔

خیال رہے کہ تنازع نے اس وقت جنم لیا جب اتوار (20 اگست) کو صدر عارف علوی نے آفیشل سیکرٹ (ترمیمی) بل 2023 اور پاکستان آرمی (ترمیمی) بل 2023 پر دستخط کی تردید کردی تھی اور اپنے عملے پر خود کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا۔

بعد ازاں پیر (21 اگست) کو صدر عارف علوی نے وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری ڈاکٹر توقیر شاہ کو ایک خط لکھا کہ وہ ایوان صدر میں نئے پرنسپل سیکریٹری کو تعینات کریں۔

دریں اثنا وقار احمد نے صدر عارف علوی کو خط بھی لکھا، جس میں انہوں نے صدر سے درخواست کی کہ وہ انہیں پرنسپل سیکریٹری کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ واپس لیں اور وہ اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے تیار ہیں۔

بٹگرام کیبل کار: گھنٹوں پر محیط آپریشن مکمل، تمام 8 افراد کو ریسکیو کر لیا گیا

پانچ مہینے میں 6 عمرے کیے، مایا خان

تھائی لینڈ کے سابق وزیراعظم تھاکسن کو وطن واپسی جیل بھیج دیا گیا